کانگریس ورکنگ کمیٹی نے منگل کی شام ایک قرارداد پاس کی، جس میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کو بالکل یکطرفہ طور پر غیرآئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین کی غلط تشریح کے ذریعے جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کو ہٹایا گیا ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی یہ میٹنگ لوک سبھا میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر تنظیم جدید کی بل کو پاس کیے جانے کے بعد منگل کی شام کو منعقد ہوئی۔
کانگریس کے رہنما کئی اعلی رہنماؤں نے کانگریس پارٹی کے برعکس اپنے موقف کا اظہار کیا ہے اور مودی حکومت کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
کانگریسی رہنما اور رکن پارلیمان بھوبینشور نے اس معاملے میں پارٹی کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا۔
ملند دیوڑا، جیوتی رادتیہ سندھیا، جناردھن دیویدی اور دپیندر سنگھ ہڈا وغیرہ نے پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر مودی حکومت کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
منگل کی شام کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں پو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی، سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور دیگر اعلی ارکان موجود تھے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 370 کو سابق وزیراعظم پنڈت جواہرلال نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعے ترتیب دی گئی، جبکہ گوپال سوامی لینگر اور وی پی میمن نے معاونت کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت میں ایک ریاست کے طور پر شامل ہوا۔ حکومت کو اس کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے تقسیم کرکے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر، چین کے حوالے کیا گیا کشمیر بھی بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے متعلق تمام مسائل بھارت کے داخلی معاملات ہے اور کسی بھی باہری مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔