ETV Bharat / bharat

دہلی میں تشدد کے واقعات کی غیرجانبدارانہ جانچ ضروری : حزب اختلاف

author img

By

Published : Jan 29, 2021, 3:47 AM IST

کانگریس سمیت تقریبا 16 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے تینوں زرعی قوانین کو کسانوں کے مفادات پر حملہ قرار دیتے ہوئے کسان تحریک کو صیحح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دہلی میں یوم جمہوریہ پربھڑکا تشدد سازش کا حصہ ہے اور اس کی غیرجانبدارانہ جانچ ہونی چاہئے۔

congress
حزب اختلاف

کانگریس ، نیشنلسٹ کانگریس ، نیشنل کانفرنس ، ڈی ایم کے ، ترنمول کانگریس ، شیو سینا ، سماج وادی پارٹی ، راشٹریہ جنتا دل ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ، آر ایس پی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت 16 کے رہنماؤں نے کہا کہ تینوں قوانین کسانوں پر مسلط کئے جا رہیں اور اس کی مخالفت میں وہ تمام جماعتیں پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن سے قبل جمعہ کو صدر رام ناتھ کووند کے مشترکہ اجلاس سے کیے جانے والے خطاب کا بائیکاٹ کریں گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کسان مل کر تین زرعی مخالف قوانین کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت نے من مانے طریقے سے کسانوں پر نافذ کر دیے ہیں۔ یہ قوانین زراعت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں اوران سے تقریباََ 60 فیصد عوام اور کروڑوں کسانوں ، کاشت کاروں اور کھیت مزدوروں کی روزی روٹی ختم ہو جائے گی ۔

بیان کے مطابق کسانوں کی تحریک 64 دن سے جاری ہے اور اس دوران 155 کسانوں کی موت ہو چکی ہے ۔ یہ تحریک امن تھی ، لیکن بدقسمتی سے 26 جنوری کو دہلی میں تشدد کے کچھ واقعات رونما ہوئے جن کی ہر جگہ مذمت کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بھڑکے تشدد میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ، لیکن کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اگر اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہو تو ان واقعات کو انجام دینے کے لئے مرکزی حکومت کا مذموم کردار سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین ریاستوں کے حقوق کی پامالی کرتے ہیں اور آئین کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اگر ان قوانین کو ختم نہیں کیا گیا تو نیشنل فوڈ سکیورٹی نظام تباہ ہوجائے گا۔ بیان میں جن رہنماؤں کے دستخط ہیں ان میں راجیہ سبھا میں کانگریس کے لیڈر غلام نبی آزاد ، لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری ، راجیہ سبھا کے نائب لیڈر آنند شرما ، راجیہ سبھا کے چیف وہپ جئے رام رمیش ، لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ سریش ، این سی پی چیف شرد پوار ، لوک سبھا میں این سی پی کی لیڈر محترمہ سپریا سلے ، نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، لوک سبھا میں ڈی ایم کے لیڈر بالو ، راجیہ سبھا میں ڈی ایم کے لیڈر تروچی سیوا ، ترنمول کانگریس کے ترجمان ڈیرک او برائن ، لوک سبھا میں ترنمول کی لیڈر سودیپ بیندوپادھیائے ، راجیہ سبھا میں شیوسینا کے لیڈر سنجے راوت ، لوک سبھا میں شیوسینا کے لیڈر ویناک بھوراؤ راوت ، ایس پی لیڈر پروفیسر رام گوپال یادو ،آر جے ڈی لیڈر پروفیسر منوج جھا ، سی پی آئی (ایم) کے لیڈر اے کریم اور پی آر نٹراجن ، سی پی آئی کے لیڈر بنوئے وشام اور کے سبارائن ، پی کے کنہالیکٹی لیڈر آئی یو ایم ایل لوک سبھا ، عبدالوہاب لیڈر آئی یو ایم ایل ، راجیہ سبھا ، ان کے پریم چندرن آر ایس پی لوک سبھا ، نذیر احمد لاوے لیڈر پی ڈی پی راجیہ سبھا ، وائکو لیڈر ایم ڈی ایم کے راجیہ سبھا ، تھامس چازیکدان لیڈر کے سی ایم لوک سبھا اور بدر الدین اجمل لیڈر اے آئی یو ڈی ایف لوک سبھا شامل ہیں ۔

یو این آئی

کانگریس ، نیشنلسٹ کانگریس ، نیشنل کانفرنس ، ڈی ایم کے ، ترنمول کانگریس ، شیو سینا ، سماج وادی پارٹی ، راشٹریہ جنتا دل ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ، آر ایس پی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت 16 کے رہنماؤں نے کہا کہ تینوں قوانین کسانوں پر مسلط کئے جا رہیں اور اس کی مخالفت میں وہ تمام جماعتیں پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن سے قبل جمعہ کو صدر رام ناتھ کووند کے مشترکہ اجلاس سے کیے جانے والے خطاب کا بائیکاٹ کریں گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کسان مل کر تین زرعی مخالف قوانین کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت نے من مانے طریقے سے کسانوں پر نافذ کر دیے ہیں۔ یہ قوانین زراعت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں اوران سے تقریباََ 60 فیصد عوام اور کروڑوں کسانوں ، کاشت کاروں اور کھیت مزدوروں کی روزی روٹی ختم ہو جائے گی ۔

بیان کے مطابق کسانوں کی تحریک 64 دن سے جاری ہے اور اس دوران 155 کسانوں کی موت ہو چکی ہے ۔ یہ تحریک امن تھی ، لیکن بدقسمتی سے 26 جنوری کو دہلی میں تشدد کے کچھ واقعات رونما ہوئے جن کی ہر جگہ مذمت کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بھڑکے تشدد میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ، لیکن کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اگر اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہو تو ان واقعات کو انجام دینے کے لئے مرکزی حکومت کا مذموم کردار سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین ریاستوں کے حقوق کی پامالی کرتے ہیں اور آئین کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اگر ان قوانین کو ختم نہیں کیا گیا تو نیشنل فوڈ سکیورٹی نظام تباہ ہوجائے گا۔ بیان میں جن رہنماؤں کے دستخط ہیں ان میں راجیہ سبھا میں کانگریس کے لیڈر غلام نبی آزاد ، لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری ، راجیہ سبھا کے نائب لیڈر آنند شرما ، راجیہ سبھا کے چیف وہپ جئے رام رمیش ، لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ سریش ، این سی پی چیف شرد پوار ، لوک سبھا میں این سی پی کی لیڈر محترمہ سپریا سلے ، نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، لوک سبھا میں ڈی ایم کے لیڈر بالو ، راجیہ سبھا میں ڈی ایم کے لیڈر تروچی سیوا ، ترنمول کانگریس کے ترجمان ڈیرک او برائن ، لوک سبھا میں ترنمول کی لیڈر سودیپ بیندوپادھیائے ، راجیہ سبھا میں شیوسینا کے لیڈر سنجے راوت ، لوک سبھا میں شیوسینا کے لیڈر ویناک بھوراؤ راوت ، ایس پی لیڈر پروفیسر رام گوپال یادو ،آر جے ڈی لیڈر پروفیسر منوج جھا ، سی پی آئی (ایم) کے لیڈر اے کریم اور پی آر نٹراجن ، سی پی آئی کے لیڈر بنوئے وشام اور کے سبارائن ، پی کے کنہالیکٹی لیڈر آئی یو ایم ایل لوک سبھا ، عبدالوہاب لیڈر آئی یو ایم ایل ، راجیہ سبھا ، ان کے پریم چندرن آر ایس پی لوک سبھا ، نذیر احمد لاوے لیڈر پی ڈی پی راجیہ سبھا ، وائکو لیڈر ایم ڈی ایم کے راجیہ سبھا ، تھامس چازیکدان لیڈر کے سی ایم لوک سبھا اور بدر الدین اجمل لیڈر اے آئی یو ڈی ایف لوک سبھا شامل ہیں ۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.