ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری پشمینہ کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے مسائل - PASHMINA

پشمینہ کو نرم سونا اور عیش وعشرت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ یہ صنعت کشمیر کی قدیم دستکاری صنعتوں میں سے ایک ہے۔

کشمیری پشمینہ کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے مسائل
کشمیری پشمینہ کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے مسائل (ETV BHARAT)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

پلوامہ: جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گاؤں کی 70 فیصدی آباد پشمینہ صنعت سے وابستہ ہے۔ یہی ان کاذریعہ معاش ہے۔ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوان حکومتی امداد سے صنعتی یونٹس قائم کر رہی ہیں جس سے ان کی معاشی حالت مستحکم ہو رہی ہے۔

قالین بافی، پیپر ماشی کے ساتھ ساتھ پشمینہ شال بنائی کشمیر کی قدیم ترین دستکاری صنعتوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران کم آمدنی اور مارکیٹنگ نہ ہونے کے باعث دستکار پشمینہ شال بنائی کو ترک کرکے دیگر شعبہ جات کی جانب منسلک ہو رہے تھے تاہم حکومت کی مسلسل کوششوں خاص کر ٹریننگ کے علا وہ کم شرح سود والے قرضے فراہم کرنے سے دستکار دوبارا پشمینہ شال بنائی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔



جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اندر گاؤں سے تعلق رکھنے والے دستکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مالی معاونت کے سبب پشمینہ دستکاری کو فروغ مل رہا ہے۔ دستکاروں کو پشمینہ لوم شروع کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف مراعات دی جا رہی ہیں۔ جن میں ٹریننگ کے علاوہ کریڈٹ اسکیم بھی سرفہرست ہے۔ جس سے استفادہ حاصل کرکے دستکار خود کے یونٹس قائم کر رہے ہیں۔


وہی ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، محمد یاسین نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو خودکفیل بنانے کے لئے انہیں کو ٹریننگ کے علاوہ لون بھی فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ضلع کے متعدد پڑھے لکھے بے روزگار نوجوان چھوٹے صنعتی یونٹس قائم کرکے نہ صرف خود معاشی طور مستحکم ہو رہے ہیں بلکہ دیگر نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں مشتاق احمد میر جو کئی نوجوانوں کو نجی طور تربیت فراہم کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی اس صنعت سے وابستہ ہے ان کے والد بھی اسی کام کے ساتھ منسلک تھے۔
انہوں نے کہا علاقے کی 70 فیصدی آباد پشمینہ بنائی کے کام کے ساتھ منسلک ہے جہاں سے یہ اپنا روزگار حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے سرکار کی جانب سے مدد ملے چاہیے تاکہ ہم اپنے تیار کردہ موضوعات کو ملک بھر کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں فروخت کر سکے۔

مزید پڑھیں: ہریانہ: بین الاقوامی گیتا مہوتسو میں لاکھوں روپئے مالیت کی کشمیری پشمینہ شال توجہ کا مرکز

اس سلسلے میں مسرت جان نے کہا کہ اس وقت جموں وکشمیر میں بے روزگاری عروج پر ہے اور روزگار کمانے کے لئے ہم اس صنعت سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا سرکار کو پشمینہ صنعت کو فعال بنانے کے لیے آ گے آنا چاہیے تاکہ ہم اپنی تیار کردہ مال کو ملک بھر کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں فروخت کر سکے جس سے ہمیں کافی فائدہ ہوگا۔

محمد اکبر میر نے بے کہا کہ ہم کئی سالوں سے اس کام سے وابستہ ہے لیکن سرکار کی جانب سے ہمیں کوئی مدد نہیں ملے تھے اب ہم نے ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم محمکہ کے ساتھ رجسٹریشن کروائیے ہے اب امید ہے کہ ہمیں ہنر کو ایک پہچان ملے گی اور ہم بھی آگے بڑھ گئے۔

پلوامہ: جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گاؤں کی 70 فیصدی آباد پشمینہ صنعت سے وابستہ ہے۔ یہی ان کاذریعہ معاش ہے۔ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوان حکومتی امداد سے صنعتی یونٹس قائم کر رہی ہیں جس سے ان کی معاشی حالت مستحکم ہو رہی ہے۔

قالین بافی، پیپر ماشی کے ساتھ ساتھ پشمینہ شال بنائی کشمیر کی قدیم ترین دستکاری صنعتوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران کم آمدنی اور مارکیٹنگ نہ ہونے کے باعث دستکار پشمینہ شال بنائی کو ترک کرکے دیگر شعبہ جات کی جانب منسلک ہو رہے تھے تاہم حکومت کی مسلسل کوششوں خاص کر ٹریننگ کے علا وہ کم شرح سود والے قرضے فراہم کرنے سے دستکار دوبارا پشمینہ شال بنائی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔



جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اندر گاؤں سے تعلق رکھنے والے دستکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مالی معاونت کے سبب پشمینہ دستکاری کو فروغ مل رہا ہے۔ دستکاروں کو پشمینہ لوم شروع کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف مراعات دی جا رہی ہیں۔ جن میں ٹریننگ کے علاوہ کریڈٹ اسکیم بھی سرفہرست ہے۔ جس سے استفادہ حاصل کرکے دستکار خود کے یونٹس قائم کر رہے ہیں۔


وہی ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، محمد یاسین نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو خودکفیل بنانے کے لئے انہیں کو ٹریننگ کے علاوہ لون بھی فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ضلع کے متعدد پڑھے لکھے بے روزگار نوجوان چھوٹے صنعتی یونٹس قائم کرکے نہ صرف خود معاشی طور مستحکم ہو رہے ہیں بلکہ دیگر نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں مشتاق احمد میر جو کئی نوجوانوں کو نجی طور تربیت فراہم کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی اس صنعت سے وابستہ ہے ان کے والد بھی اسی کام کے ساتھ منسلک تھے۔
انہوں نے کہا علاقے کی 70 فیصدی آباد پشمینہ بنائی کے کام کے ساتھ منسلک ہے جہاں سے یہ اپنا روزگار حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے سرکار کی جانب سے مدد ملے چاہیے تاکہ ہم اپنے تیار کردہ موضوعات کو ملک بھر کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں فروخت کر سکے۔

مزید پڑھیں: ہریانہ: بین الاقوامی گیتا مہوتسو میں لاکھوں روپئے مالیت کی کشمیری پشمینہ شال توجہ کا مرکز

اس سلسلے میں مسرت جان نے کہا کہ اس وقت جموں وکشمیر میں بے روزگاری عروج پر ہے اور روزگار کمانے کے لئے ہم اس صنعت سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا سرکار کو پشمینہ صنعت کو فعال بنانے کے لیے آ گے آنا چاہیے تاکہ ہم اپنی تیار کردہ مال کو ملک بھر کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں فروخت کر سکے جس سے ہمیں کافی فائدہ ہوگا۔

محمد اکبر میر نے بے کہا کہ ہم کئی سالوں سے اس کام سے وابستہ ہے لیکن سرکار کی جانب سے ہمیں کوئی مدد نہیں ملے تھے اب ہم نے ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم محمکہ کے ساتھ رجسٹریشن کروائیے ہے اب امید ہے کہ ہمیں ہنر کو ایک پہچان ملے گی اور ہم بھی آگے بڑھ گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.