بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ وشنو دیال رام نے پارلیمنٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ترمیم شدہ بل پر مباحث کے دوران پاکستانی شدت پسند مسعود اظہر کے نام کے آگے جی کا لفظ شامل کردیا
بی جے پی کے لوک سبھا رکن اسمبلی وشنو دیال رام نے بدھ کے روز غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام بل ترمیم شدہ میں مباحث کے دوران پاکستانی شدت پسند مسعود اظہر کے آگے جی کا لفظ جوڑ دیا۔
تاہم انہوں نے اپنی غلطی فوراً محسوس کرلی اور بل پر بحث کرتے وقت دوسری مرتبہ اس کی تصحیح بھی کرلی ۔ اس بل میں حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دے۔
لوک سبھا میں بحث کرتے ہوئے وشنو دیا رام نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ شفیع ارمان جو کہ آئی ایس کے لیے بھرتی کرتا ہے اور جو کرناٹک سے تعلق رکھتا ہے اور وہ بھٹکل سے ہے ..... مسعود اظہر جی ......... مسعود اظہر جو کہ حزب المجاہدین کا سربراہ ہے اگر انہیں دہشت گرد قرار نہیں دیا جاتا ہے تو انہیں کیا کہا جائے گا۔
وشنو دیال رام جھارکھنڈ سے بی جے پی کے لوک سبھا ممبر ہیں اور سابق ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ہیں ۔
اس سے قبل کانگریس کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کیا گیا تھا جس میں سینئر بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو حافظ جی کہا تھا جس کے بعد بی جے پی اور کانگریس میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔
کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجئے سنگھ پر اسامہ بن لادن کو اسامہ جی کہنے پر بی جے پی کی جانب سے تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور راہل گاندھی کو بھی اس طرح کی غلطی پر حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
قبل ازیں روی شنکر پرساد نے راہل گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ راہل گاندھی جی دگ وجئے جی نے اسامہ جی اور حافظ سعید صاحب کہا ہے اور اب آپ مسعود اظہر جی کہہ رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کو کیا ہوگیا ہے۔
لیکن کانگریس نے بھی روی شنکر پرساد کا ویڈیو آنے کے بعد موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اب وشنو دیال رام کی غلطی کے بعد دونوں پارٹیاں اپنا حساب برابر کررہی ہیں۔