اس موضوع پر بولتے ہوئے ایڈوکیٹ پرتھوی راج این کے نے کہا کہ 'قانون کا پیشہ ایک ایسا پیشہ ہے جہاں ہم اپنے مستقبل کے ساتھ ساتھ اپنے دستور کے مستقبل کو بھی روشن کر سکتے ہیں۔ اگر ملک کی قانون ساز اسمبلی کو دیکھا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت سے آج تک ملک کی سمت اور تقریر کا فیصلہ قانون داں ہی کرتے آئے ہیں'۔
ایڈووکیٹ پرتھوی راج نے مزید کہا کہ 'بہت سے کامیاب وکلاء اپنے وقت کے اچھے معلم بھی رہے ہیں اور اگر سپریم کورٹ کے ججوں پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بڑی تعداد ماسٹرز (ایل ایل ایم) کی ڈگری یافتہ کی ہیں'۔
انہوں نے قانون فیکلٹی کے منعقدہ توسیعی خطبہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام مسلسل ہوتے رہنا چاہیے تاکہ طلبہ میں جوڈیشل سروس میں جانے کی ہوڑ لگ جائے۔
اس کے بعد مہمان خصوصی نے طلبہ کو جوڈیشری میں تیاری کیلئے طریقے بتائے جسے طلبہ نے بہت پسند کیا۔ آخر میں انہوں نے قانون فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل صمدانی کا موٹیویشنل لکچر منعقد کرنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔
اپنے صدارتی خطاب میں ڈین و پروفیسر شکیل صمدانی نے کہا کہ موجودہ حالات میں عدلیہ کی ذمہ داری اور اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ اس لیے عدلیہ میں بہت ہی لائق و فائق اور منصف مزاج لوگوں کا آنا ضروری ہے، اور اس کے لیے طلبہ کو ذیلی عدلیہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی قانون فیکلٹی ملک کی بہترین فیکلٹیز میں سے ایک ہے، اور اگر اساتذہ اور طلبہ نے اپنی پوری صلاحیت کا استعمال کیا تو یہ فیکلٹی مزید ترقی کرے گی۔
مہمانوں کا تعارف عبد اللہ صمدانی نے کرایا۔ نظامت عدنان زیدی نے کی اور شکریہ پروفیسر شکیل احمد نے ادا کیا۔