واشنگٹن: صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائلوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ یہ میزائل مغربی روس کے کرسک علاقے میں یوکرینی فورسز کو روس اور 'شمالی کوریا' کے حملوں سے بچانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار سنبھالنے والے ہیں۔ اس سے پہلے کے بیانات میں ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اب یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، جسے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم کہا جاتا ہے۔ حکام نے بتایا کہ بائیڈن کا یہ فیصلہ روس کی جانب سے شمالی کوریا کے فوجیوں کو میدان جنگ میں اتارنے کے حیران کن فیصلے کے جواب میں آیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس حملے کی اجازت کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن اتوار کو مشورہ دیا کہ پابندی ہٹانے سے زیادہ اہم یہ ہوگا کہ روسیوں پر حملے کے لیے کتنی میزائلوں کا استعمال کیا جائے گا۔ زیلنسکی نے اپنے رات کے خطاب میں کہا کہ ایسی باتوں کا اعلان نہیں کیا جاتا۔ میزائل خود بولیں گی۔ زیلنسکی نے یہ تبصرے پبلک براڈکاسٹر سسپلن کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیے۔
مزید پڑھیں: ولادیمیر پوتین نے یوکرین معاملہ پر مغرب کو جوہری جنگ کی وارننگ دے دی
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ٹرمپ نے یوکرین کو روس کے ساتھ مذاکرات کرنے پر زور دیا تھا، زیلنسکی نے واضح کیا کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں۔ اس جنگ کے دوران، ہم نے اور ہمارے لوگوں نے ٹرمپ اور بائیڈن دونوں کے ساتھ اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں یہ ثابت کر دیا کہ 'بیٹھو اور سنو' کی بیان بازی ہمارے ساتھ کام نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ، پوتن کی فون پر بات چیت، یوکرین جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال: رپورٹ
انادولو کے مطابق، اس سے قبل زیلنسکی نے امید ظاہر کی تھی کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ جاری جنگ کا مسئلہ حل کر سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات کے دوران نہ صرف جنگ رکوانے کا وعدہ کیا تھا بلکہ انتخابات جیتنے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات چیت بھی کی۔