ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے اتوار کو کہا کہ بنگلہ دیش شیخ حسینہ کو ہندوستان سے واپس لانے کی کوشش کرے گا۔ چیف ایڈوائزر محمد یونس نے یہ بیان عبوری حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کے موقعے پر دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت جولائی اور اگست میں ہونے والے قتل سمیت ہر قتل کا مقدمہ چلائے گی۔
یونس نے عبوری حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کے موقعے پر سرکاری ٹیلی ویژن بی ٹی وی پر قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر قتل کا مقدمہ چلائیں گے۔ جولائی اور اگست میں ہونے والے قتل کے خلاف مقدمہ چلانے کی ہماری پہل اچھی طرح سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم بھارت سے سابقہ آمر شیخ حسینہ کی واپسی کا بھی مطالبہ کریں گے۔
پانچ اگست کو طلبہ کی زیر قیادت ایک تحریک نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ ہفتوں کے مظاہروں اور جھڑپوں میں 600 سے زائد افراد مارے گئے۔ سابق حکمراں 76 سالہ شیخ حسینہ بھاگ کر ہندوستان چلی آئیں اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں جولائی اور اگست میں ہونے والی گمشدگیوں، قتل اور قتل عام میں ملوث افراد کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی پہل کی ہے۔ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سے پہلے ہی بات کر چکا ہوں۔
بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے یونس نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بنگلہ دیش مکمل طور پر غیر محفوظ ملک تھا۔ اس دوران مذہبی اقلیتوں میں غیر ضروری خوف پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ بعض صورتوں میں انہیں تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس بارے میں جو بھی تشہیر کی گئی وہ سراسر مبالغہ آرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا
انہوں نے کہا کہ تھوڑا بہت تشدد بنیادی طور پر سیاسی تھا۔ لیکن ان واقعات کو مذہب کا جامہ پہنا کر بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ہم نے آپ سب کے تعاون سے اس صورت حال کو مضبوطی سے سنبھالا ہے۔ چیف ایڈوائزر نے کہا کہ ہم ان تمام کیسز کی تحقیقات کر رہے ہیں جن میں ہمارے اقتدار میں آنے کے بعد تشدد ہوا۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی کہ نہ صرف ہندو برادری بلکہ ملک کے کسی بھی فرد کو کسی قسم کے تشدد کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یونس نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ان کی حکومت اگلے عام انتخابات جلدی کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ٹرین چل پڑی ہے ہے، یہ رکے گی نہیں۔ لیکن ہمیں آگے بڑھنے کے لیے بہت کام کرنا ہے۔ یہ ٹرین اپنے آخری اسٹیشن تک کب پہنچے گی، یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ ہم اس کے لیے کتنی جلدی ریل لائن بچھانے میں کامیاب ہوتے ہیں اور یہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہی ہوگا۔
مزید پڑھیں: امیت شاہ نے ایسا کیا کہہ دیا کہ بنگلہ دیش بھڑک گیا؟
بنگلہ دیش میں ایک بار پھر پُرتشدد احتجاج، اب صدر کو ہٹانے کا مطالبہ