ETV Bharat / bharat

'مسلم نوجوان پر فسادات کے الزام بے بنیاد'

مہاراشٹر کے جالنہ میں 23 مارچ سنۂ 2016 کو ہولی کے تہوار کے دن کچھ غیرسماجی عناصروں نے مسجد سے نماز پڑھ کر نکل رہے نمازیوں پر رنگ ڈال دیا تھا، جس کے بعد جالنہ شہر میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔

'مسلم نوجوان پر فسادات کے الزام بے بنیاد'
author img

By

Published : Mar 28, 2019, 5:07 PM IST


سنۂ 2016 میں جالنہ پولیس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں پانچ بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔اب تین سال ہونے کے بعد مہاراشٹر کی ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے ایک فیصلہ آیا ہے جس میں پانچوں بے قصور بتایا گیا ہے۔

'مسلم نوجوان پر فسادات کے الزام بے بنیاد'

ہیومن رائٹس کمیشن نے حکومت مہاراشٹر سے ان پانچوں نوجوانوں کو دو دو لاکھ روپیہ معاوضہ دینے کے لیے کہا ہے۔ نیز ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے فرضی طریقے سے معاملہ درج کرکے ان پانچوں نوجوانوں کی پٹائی کرنے کے بعد جیل میں بند کیا تھا۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے جالنہ میں 23 مارچ سنۂ 2016 کو ہولی کے تہوار کے دن کچھ غیرسماجی عناصروں نے مسجد سے نماز پڑھ کر نکل رہے نمازیوں پر رنگ ڈال دیا تھا، جس کے بعد جالنہ شہر میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مسجد سے قریب ٹیلر کی دکان میں کام کرنے والے تین نوجوانوں اور راستے سے گزر رہے دو نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس نے جن نوجوانوں کو حراست میں لیا ان کا الزام ہے کہ پولیس نے انہیں جیل میں بند کر کے ان کی رحمی سے پٹائی کی تھی۔


نوجوانوں کے وکیل نے صحافیوں کو بتایا کہ بے گناہ نوجوانوں پر فرضی طریقے سے گرفتاری کرکے انہیں اپنی تحویل میں لے کر ٹارچر کیا گیا جس کے بعد سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ کی جانب سے ایک وکیل کو منتخب کر کے ان پانچوں نوجوانوں کی ایک ایپلیکیشن مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن میں دی گئی تھی۔

ان نوجوانوں کی پولیس حراست کے بعد کی ساری میڈیکل رپورٹس اور ضروری دستاویزہیومن رائٹس کمیشن مہاراشٹر کے حوالے کیے گئے جس کے بعد اس کی جانچ میں خلاصہ ہوا کہ ان پر لگے سارے الزامات غلط ہیں۔

اس کے بعد مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک آرڈر جاری کر کے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ ان سبھی نوجوانوں کو دو دو لاکھ روپے معاوضہ دے۔

ساتھ ہی ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے فرضی طریقے سے کیس بناکر ان نوجوانوں کو جیل میں بند کر دیا تھا۔

پانچوں بےگناہ کو انصاف دلانے کے لیے سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن میں شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد ان سب بے قصور نوجوانوں کو مالی امداد کے ساتھ ان پر لگے سارے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے۔


سنۂ 2016 میں جالنہ پولیس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں پانچ بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔اب تین سال ہونے کے بعد مہاراشٹر کی ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے ایک فیصلہ آیا ہے جس میں پانچوں بے قصور بتایا گیا ہے۔

'مسلم نوجوان پر فسادات کے الزام بے بنیاد'

ہیومن رائٹس کمیشن نے حکومت مہاراشٹر سے ان پانچوں نوجوانوں کو دو دو لاکھ روپیہ معاوضہ دینے کے لیے کہا ہے۔ نیز ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے فرضی طریقے سے معاملہ درج کرکے ان پانچوں نوجوانوں کی پٹائی کرنے کے بعد جیل میں بند کیا تھا۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے جالنہ میں 23 مارچ سنۂ 2016 کو ہولی کے تہوار کے دن کچھ غیرسماجی عناصروں نے مسجد سے نماز پڑھ کر نکل رہے نمازیوں پر رنگ ڈال دیا تھا، جس کے بعد جالنہ شہر میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مسجد سے قریب ٹیلر کی دکان میں کام کرنے والے تین نوجوانوں اور راستے سے گزر رہے دو نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس نے جن نوجوانوں کو حراست میں لیا ان کا الزام ہے کہ پولیس نے انہیں جیل میں بند کر کے ان کی رحمی سے پٹائی کی تھی۔


نوجوانوں کے وکیل نے صحافیوں کو بتایا کہ بے گناہ نوجوانوں پر فرضی طریقے سے گرفتاری کرکے انہیں اپنی تحویل میں لے کر ٹارچر کیا گیا جس کے بعد سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ کی جانب سے ایک وکیل کو منتخب کر کے ان پانچوں نوجوانوں کی ایک ایپلیکیشن مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن میں دی گئی تھی۔

ان نوجوانوں کی پولیس حراست کے بعد کی ساری میڈیکل رپورٹس اور ضروری دستاویزہیومن رائٹس کمیشن مہاراشٹر کے حوالے کیے گئے جس کے بعد اس کی جانچ میں خلاصہ ہوا کہ ان پر لگے سارے الزامات غلط ہیں۔

اس کے بعد مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک آرڈر جاری کر کے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ ان سبھی نوجوانوں کو دو دو لاکھ روپے معاوضہ دے۔

ساتھ ہی ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے فرضی طریقے سے کیس بناکر ان نوجوانوں کو جیل میں بند کر دیا تھا۔

پانچوں بےگناہ کو انصاف دلانے کے لیے سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن میں شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد ان سب بے قصور نوجوانوں کو مالی امداد کے ساتھ ان پر لگے سارے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے۔

Intro:جالنہ پولیس نے 5 بے گناہ نوجوانوں کو 2016میں دنگا بھڑکانے کے فرضی الزام میں گرفتار کیا تھا اب تین سال ہونے کے بعد ہیومن رائٹس کمیشن مہاراشٹر کی طرف سے ایک فیصلہ آیا ہے جس میں پانچوں بے قصور نوجوانوں کو دو دو لاکھ روپیہ معاوضہ دینے کے لیے حکومت مہاراشٹر کہا گیا ہے. اور ساتھ ہی ان پولیس اہلکار جنہوں نے فرضی طریقے سے معاملہ درج کرکے ان پانچوں نوجوانوں کو جیل میں ٹھونسا تھا اور پٹائی کی تھی ان پر بھی کارروائی کرنے کرنے کے لئے کہاں ہے.



Body:مہاراشٹر کے جالنہ میں 23 مارچ 2016 کو ہولی کے تہوار کے دن کچھ سماجی عناصروں نے مسجد سے نماز پڑھ کر نکل رہے نمازیوں پر کلر ڈالا تھا جس کے بعد جالنہ شہر کا ماحول خراب ہونے لگا تھا. اور فساد جیسے حالات بن گئے تھے
جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مسجد سے قریب ٹیلر کی دکان میں کام کرنے والے تین نوجوانوں اور راستے سے گزر رہے دو نوجوانوں کو اپنی حراست میں لیا ان نوجوانوں کا الزام ہے کہ انہیں پولیس نے جیل میں ڈال کر بے رحمی سے پٹائی کی اور ٹارچر کیا.

بائیٹ.
عرفان خان.
جس کو فرضی الزام میں پولیس نے پکڑا تھا.

بائیٹ.
سیفان شیخ.
نوجوانوں کے وکیل.


نوجوانوں کے وکیل نے صحافیوں کو بتایا کہ بے گناہ نوجوانوں پر فرضی طریقے سے گرفتاری کرکے انہیں کسٹوڈیل ٹیچر کیا گیا جس کے بعد سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ کی جانب سے وکیل لگا کر ان پانچوں نوجوانوں کی ایک ایپلیکیشن مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن میں دی گئی اور ساتھ ہی ان نوجوانوں کی پولیس کسٹڈی کے بعد کی ساری میڈیکل رپورٹس اور ضروری دستاویز بھی ہیومن رائٹس کمیشن مہاراشٹر کو دیے گئے جانچ کے بعد طے پایا گیا کہ ان پر لگے سارے الزام غلط ہے اور ساتھ ہی مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن نے ایک آرڈر جاری کیا جس میں حکومت مہاراشٹر کو دو دو لاکھ روپے ان سبھی نوجوانوں کو دینا ہوں گے اور ساتھ ہی مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن نےپولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائیں جنہوں نے فرضی طریقے سے کیس بناکر ان نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے پہنچایا تھا.
بائیٹ.
سیفان شیخ.
نوجوانوں کے وکیل.



Conclusion:پانچوں بےگناہ کو انصاف دلانے کے لیے سماجی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے مہاراشٹر یومن رائٹس کمیشن میں شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد ان سب بے قصور نوجوانوں کو مالی امداد کے ساتھ ان پر لگے سارے الزام جھوٹے ثابت ہوئے.
بائٹ.
ناصر ندوی.
اسٹیٹ سیکریٹری پاپولر فرنٹ آف انڈیا.
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.