مسٹر رمیش، محترمہ موئترا اور مسٹر سیکیا سمیت 12 عرضی گزاروں نے آئین کی دفعہ 14 اور 21 کے تحت حاصل حقوق کو بنیاد بنا کراس قانون کو چیلینج کیا ہے۔
تریپورہ کے سابق کانگریس صدر پردیوت کشور دیب برمن نے بھی شہریت (ترمیمی ) قانون کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔ پردیوت کشور دی نے اپنی عرضی میں کہا کہ 'یہ قانون مذہب کی بنیاد پر سوتیلا سلوک کرتا ہے اور مساوات کے حق کے منافی ہے۔'
اس قانون کے خلاف عرضیاں دائر کرنے والی شخصیات میں مسٹر رمیش، مسٹر سیکیا اور محترمہ موئترا کے علاوہ تریپورہ کے سابق کانگریس صدر پرديوت کشور دیو برمن، بنگلہ دیش میں ہندوستان کے سابق ہائی کمشنر دیو مکھرجی، وکیل منوہر لال شرما اور سابق رکن پارلیمان پپو یادو کی جن ادھیکار پارٹی کے جنرل سکریٹری فیاض الدین، انڈین یونین مسلم لیگ، پیس پارٹی اور آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (آسو) شامل ہیں۔
رہائی منچ اور سٹیزن اگینسٹ ہیٹ نے مشترکہ طور پر ایک عرضی اور احتشام ہاشمی اور سیمبایوسس لاء یونیورسٹی کی طالب علم اپوروا جین سمیت پانچ درخواست گزاروں نے بھی مشترکہ طور پر عرضی دائر کی ہے۔ ابھی تک عدالت میں 12 عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
مسٹر رمیش نے آئین کی دفعہ 14 اور 21 کے تحت حاصل حقوق کو بنیاد بنا کر اس قانون کو چیلینج کیا ہے۔