علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک کشمیری سینئر رسرچ اسکالرز پر حملہ کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا اور حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی طلباء کے مطابق گزشتہ دیر رات ایک کشمیری سینئر رسرچ اسکالرز کے کمرے پر کچھ طلباء نے حملہ کیا اور کمرے کی کھڑکی اور شیشے وغیرہ توڑے دیئے، جس کے خلاف اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل کشمیری طلباء کا الزام ہے کہ گزشتہ دیر رات یونیورسٹی کے محسن الملک (ایم ایم) ہال کے علامہ شبلی ہاسٹل کے رہائش کشمیری سینیئر رسرچ اسکالرز جبران فاضلی جو اپنے کمرے میں موجود تھے اور کمرے کے باہر بیڈمنٹن کورٹ پر کچھ طلباء دیر رات تقریبا ایک بجے تک کھیل کے دوران زیادہ شور مچا رہے تھے، جس سے جبران کو اپنے کمرے میں پریشانی ہو رہی تھی۔ جبران کے منع کرنے کے بعد بھی وہ نہیں مانے۔ اس دوران فریقین میں بحث و مباحثہ ہوگیا اور پھر تقریبا 20 سے 30 طلباء نے جبران پر حملہ کر دیا۔ جبران نے خود کو بچانے کے لئے اپنے کمرے داخل ہوگیا۔ مشتعل طلباء نے جبرن کا تعاقب کرتے ہوئے کمرے کے دروازے کو توڈنے کی کوشش کی اور کھڑکی کے شیشہ وغیرہ توڑ دیئے۔ Attack on Kashmiri research scholar in AMU
احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے کی شکایت کے لئے یونیورسٹی پراکٹر اور ہال کے پرووسٹ سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، جس کے خلاف آج ہم یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم یہاں احتجاج کرنے آئے تو گزشتہ دیر رات حملہ کرنے والے طلباء نے ہمیں پہلے احتجاج کرنے سے روکا اور پھر ہم سے بدتمیزی بھی کی اور یہ سب یونیورسٹی پراکٹر کے سامنے ہوا۔ جو بے حد افسوس ناک ہے۔ احتجاج میں شامل طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے پراکٹر کو برخواست کیا جائے اور ایم ایم ہال کے شبلی ہاسٹل میں کمرے کے سامنے موجود بیڈمنٹن کورٹ کو ہٹایا جائے نیز گزشتہ دیر رات جبران پر حملہ کرنے والے طلباء کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں:۔ Attack on Kashmiri Student in AMU علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طالب علم پر حملہ، ایف آئی آر درج
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بے حد شرم کی بات ہے کہ پہلے بندوق کی نوک پر کشمیری طالب علم سے لیپ ٹاپ چھین لیا جاتا ہے، پھر کرکٹ میچ کے دوران ساجد نامی طالب علم پر بیڈ سے حملہ کیا جاتا ہے اور اب پھر کشمیری طالب علم جبران پر اسی کے کمرے میں حملہ کیا جاتا ہے۔ ایک کے بعد ایک کشمیری طلباء پر حملے کیے جا رہے ہیں اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی لئے ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے کیمپس میں اپنے لئے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب موقع پر موجود یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کا کہنا ہے گزشتہ دیر رات ایم ایم ہال میں کھیل کے دوران طلباء کے درمیان لڑائی ہوئی لیکن اس سے متعلق ہمارے پاس کوئی تحریر نہیں دی گئی۔ انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے پاس کوئی تحریر آئے گی تو ہم اس کے مطابق تحقیقات کے بعد کروائی کریں گے، خواہ وہ کسی کے بھی خلاف ہو۔