آسام کے وزیراعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) ضلع درنگ میں تجاوزات ہٹانے کے دوران تشدد میں ملوث تھا۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اس تنظیم پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس واقعے میں دو افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک 12 سالہ بچے سمیت 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سرما نے گوہاٹی میں ایک میٹنگ کے موقع پر کہا کہ "حکومت نے پی ایف آئی پر مکمل پابندی کے لیے مرکز کو ایک دستاویز بھیجا ہے اور ہم اس تنظیم کے خلاف جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے، وہ کر رہے ہیں۔"
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ خفیہ اطلاع ہے کہ کالج لیکچرار سمیت چھ افراد نے گزشتہ تین ماہ میں غریب بے زمین خاندانوں سے 28 لاکھ روپے یہ کہہ کر اکٹھے کیے کہ وہ حکومت کو تجاوزات مہم روکنے پر آمادہ کریں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ایف آئی سے وابستہ افراد نے بے گھر افراد کو کھانا فراہم کرنے کے بہانے موقع کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا پر بھی تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے جھڑپ میں ایک فریق کی حمایت کی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جمعرات کو آسام کے درنگ ضلع میں تجاوزات ہٹانے کے دوران پولیس اور ہجوم کے درمیان تصادم میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق بے قابو بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے اس نے فائرنگ کا سہارا لیا۔ اس فائرنگ کے دوران احتجاج کرنے والے دو شہری مارے گئے۔
پولیس کے مطابق سیکورٹی فورسز کے کم از کم 10 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ کچھ شدید زخمی سیکورٹی اہلکاروں کو بہتر علاج کے لیے گوہاٹی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Assam CM on Firing: وزیراعلیٰ نے درنگ میں تشدد پر ردعمل ظاہر کیا
اس دوران ہوئے پولیس اور مظاہرین کے تصادم پولیس نے اوپین فائرنگ کی لوگوں پر ظلم و جبر کی ویڈیو بھی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی۔