علی گڑھ: معروف مؤرخ پروفیسر بی شیخ علی کی عمر 98 برس تھی۔ شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا "پروفیسر شیخ علی کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔ اے ایم یو برادری کی جانب سے میں مرحوم کے اہل خانہ اور متعلقین سے گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ہم سب ان کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ ہم ان کی نمایاں حصولیابیوں اور خدمات کو یاد کرتے رہیں گے۔ ایسے عظیم شخص کو جاننا اعزاز کی بات تھی۔ ''AMU Vice Chancellor Pays Tribute to B Sheik Ali
سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ کی صدر پروفیسر گلفشاں نے پروفیسر شیخ علی کے اہل خانہ اور متعلقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوۓ کہا "بہت کم لوگ ہیں جنہوں نے تاریخ کو سمجھنے اور تحقیق کرنے کے انداز پر اتنا گہرا اثر ڈالا۔ ان کی توانائی اور علم وتحقیق کے تئیں ان کی لگن ملک بھر کے مؤرخین کی نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی"۔
پروفیسر شیخ علی نے 32 کتابیں تصنیف کیں، جن میں "اے لیڈرری اسیسڈ : لائف اینڈ ورک آف سرسید احمد خاں" اور ''ڈاکٹر ذاکر حسین ۔لائف اینڈ ٹائمنر، ایک کمپریہنسیو بایوگرافی" بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کے ترجمان القرآن اور سر محمد اقبال کے "جاوید نامہ" کا ترجمہ بھی کیا۔ پروفیسر شیخ علی، میسور کے حکمرانوں حیدر علی اور ٹیپو سلطان پر ایک سند کا درجہ رکھتے تھے اور انہوں نے برطانوی دور میں میسور سلطنت پر وسیع تحقیق کی۔ انہوں نے 1954 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور 1960 میں لندن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور 1986 میں انڈین ہسٹری کانگریس کے 47 ویں اجلاس کی صدارت کی تھی۔ پروفیسر شیخ علی، کرناٹک ہسٹری کا نفرنس کے بانی اور صدر تھے ۔ Historian B Sheik Ali passes away
یہ بھی پڑھیں: Tribute to Professor AR Rao Bhumiti احمد آباد میں پروفیسر اے آر راو بھومیتی کو خراج عقیدت
انہیں انسانی اور سماجی علوم میں تحقیق کے لیے میسور یونیورسٹی کے گولڈن جوبلی ایوارڈ، ممتاز ماہر تعلیم کی حیثیت سے راجیوتسوا ایوارڈ، (Rajyotsava Award) ممتاز مؤرخ کی حیثیت سے میتھیک سوسائٹی آف انڈیا ایوارڈ (Mythic Society of India Award) اور 2003 میں مولانا جوہر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ سبکدوشی کے بعد پروفیسر شیخ علی نے سلطان شہید ایجوکیشنل ٹرسٹ میسور کا قیام کیا، جس نے میسور میں کئی تعلیمی ادارے قائم کئے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹا اور بیٹی ہیں۔Historian B Sheik Ali passes away