مظفر پور: مرکزی وزیر نتیا نند رائے موتیہاری سے پٹنہ لوٹ رہے تھے۔ شہر کے دیوریا تھانے کے تحت وشن پور سرایا چوک کے نزدیک ایک نوجوان نے قافلے پر حملہ کر دیا۔ جانکاری کے مطابق یہ واقعہ دیوریا تھانہ علاقہ کے وشن پور سرایا چوک کے قریب پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم پی کا یہ قافلہ ہفتہ کی شام موتیہاری سے واپس آرہا تھا اسی دوران ایک نوجوان لاٹھی لے کر مرکزی وزیر کے قافلے کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔
-
किसी भी प्रकार से कोई भी कार्केट की गाड़ी को क्षति नहीं पहुचाई गई और ना ही कोई वाहन क्षतिग्रस्त हुई हैं या अन्य किसी भी प्रकार की कोई क्षति नहीं हुई हैं। खबर पुरी तरह से भ्रामक है, जिला पुलिस इसका खंडन करती हैं।
— Muzaffarpur Police (@MuzaffarpurPol3) April 9, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">किसी भी प्रकार से कोई भी कार्केट की गाड़ी को क्षति नहीं पहुचाई गई और ना ही कोई वाहन क्षतिग्रस्त हुई हैं या अन्य किसी भी प्रकार की कोई क्षति नहीं हुई हैं। खबर पुरी तरह से भ्रामक है, जिला पुलिस इसका खंडन करती हैं।
— Muzaffarpur Police (@MuzaffarpurPol3) April 9, 2023किसी भी प्रकार से कोई भी कार्केट की गाड़ी को क्षति नहीं पहुचाई गई और ना ही कोई वाहन क्षतिग्रस्त हुई हैं या अन्य किसी भी प्रकार की कोई क्षति नहीं हुई हैं। खबर पुरी तरह से भ्रामक है, जिला पुलिस इसका खंडन करती हैं।
— Muzaffarpur Police (@MuzaffarpurPol3) April 9, 2023
وہیں دوسری طرف میڈیا رپورٹس آ رہی ہیں کہ نوجوان نے مرکزی وزیر کے قافلے پر لاٹھیوں سے حملہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس حملے میں قافلے میں چلنے والی دو گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ تاہم پولیس کی جانب سے اس بات کو مسترد کیا جا رہا ہے۔ اس پورے واقعہ کے بعد مرکزی وزیر نتیا نند رائے کا قافلہ وہاں سے آگے بڑھ گیا۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ سکیورٹی اہلکاروں نے اس نوجوان کو گاڑی کے سامنے سے ہٹا دیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ نوجوان بی جے پی ایم پی نتیا نند رائے کی گاڑی تک نہیں پہنچ سکا۔ تبھی وزیر کا قافلہ وہاں سے گزر سکا۔
یہ بھی پڑھیں: Union Minister Nisith Pramanik's Car Attacked مرکزی وزیر نشیت پرمانک کے قافلے پر حملہ
دوسری جانب اس معاملے پر ضلع پولیس نے حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی گاڑی کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ بھی کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ خبر مکمل طور پر گمراہ کن ہے۔ ضلع پولیس اس کی تردید کرتی ہے۔ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔