ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کے اسلامک مشن اسکول میں ایک ایسا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں زیر تعلیم اقصیٰ نام کی طالبہ کے والد محمد عامر نے اسکول پر الزامات عائد کئے تھے کہ وہاں پر نا تو ہندی زبان پڑھائی جاتی ہے اور نہ ہی قومی ترانہ ہوتا ہے، جس کی شکایت محمد عامر نے علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ کو بھی کیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ اخبارات کی سرخی بھی بنا لیکن جب اس خبر کی سچائی جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم اسکول کا دورہ کرنے پہنچی، طلباء وطالبات، اساتذہ اور والدین سے بات کرکے معلوم ہوا کہ اسکول میں ہندی بھی پڑھائی جاتی ہے اور قومی ترانہ بھی ہوتا ہے۔ Islamic Mission School Issue
وہیں اسکول کے اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات نے اسکول کی تعریف کی اور بتایا کہ یہاں پر تمام مضامین پڑھائے جاتے ہیں، کھیل خود بھی ہوتا ہے، دنیاوی اور دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اسکول کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کونین کوثر نے بتایا کہ محمد عامر میرے پڑوسی ہیں، انہوں نے اپنی تین سالہ بیٹی کے داخلے کے وقت اسکول کی فیس معاف کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کو اسکول انتظامیہ کی جانب سے منع کردیا گیا تھا کیونکہ اسکول میں غریب بچوں کی ہی فیس معاف کیے جاتے ہیں۔ National Anthem in Islamic Mission School
انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کے بعد محمد عامر نے اسکول میں آکر اساتذہ اور غیر تدریسی عملے سے بدتمیزی کی، جس کی شکایت اسکول انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آن لائن پورٹل پر وزیراعلٰی کو بھی کی تھی۔ جس کے سبب ہی محمد عامر نے اسکول کو بدنام کرنے کی نیت سے اسکول پر الزامات عائد کرتے ہوئے اس کی شکایت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو کی ہے۔ محمد عامر کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو کی گئی شکایتی مکتوب سے پتہ چلتا ہے کہ محمد عامر آر ایس ایس کی مسلم راشٹریہ منچ اور بی جے پی سے جڑا ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Allegations on Islamic Mission School: مسلم راشٹریہ منچ رہنما کا اسلامک مشن اسکول پر سنگین الزام