لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اسکولوں میں لڑکیوں کے حجاب پر پابندی معاملے پر سپریم کورٹ کے دو رکنی پنچ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس دھولیا کا فیصلہ دستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے اور اس میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے، جو یقیناََ ایک خوش آئند بات ہے۔ AIMPLB on Karnataka Hijab Row Verdict
انہوں نے کہا کہ جسٹس ہیمنت گپتا کے فیصلہ میں یہ پہلو اوجھل ہو گیا ہے۔ اس لئے حکومت کرناٹک سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حجاب کے سلسلہ میں اپنے حکم کو واپس لے لے، اگر حکومت کرناٹک اپنے آرڈر کو واپس لے لیگی تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، حکومت کو یہ بات ملحوظ رکھنی چاہئے کہ بھارت میں اور بالخصوص مسلمانوں میں خواتین کی تعلیم کی طرف پہلے ہی سے کم توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کی منقسم رائے کی وجہ سے اب یہ معاملہ وسیع تر بینچ کے حوالہ ہوگا، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اب تک کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے حق میں اٹھنے والے فریق کی مدد کرتا رہا ہے اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو خود مسلم پرسنل لا بورڈ اس میں فریق بنا اور پوری تیاری کے ساتھ بہتر طور پر اپنے موقف کو پیش کیا ہے اور آئندہ بھی اپنے موقف کو پیش کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Hijab Row Verdict 'حجاب معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا استقبال، بڑی بنچ سے امید وابستہ'