ETV Bharat / bharat

Nasha Mukti Kendra Closed: شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند

بہار کے ضلع گیا میں 'نشہ مکتی کیندر' بند ہو گیا ہے، یہاں اب نشے کی عادت سے نجات حاصل کرنے والوں کو جنرل وارڈ میں بھرتی کرایا جاتا ہے۔ جنوری ماہ سے اب تک سات افراد نشے سے نجات حاصل کرنے پہنچے ہیں، جنکی کاؤنسلنگ اب بھی جاری ہے۔

Nasha Mukti Kendra Closed
شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند
author img

By

Published : Nov 19, 2021, 9:30 PM IST

بہار میں شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد ہر ضلعے میں ایک "نشہ مکتی کیندر" کھولا گیا تھا، جس میں ایک ماہر نفسیات کے ڈاکٹر ، کمپاؤنڈر اور دوسرے اسٹاف کی تعیناتی ہوئی تھی۔ ضلع گیا کے لیے شہر گیا میں واقع جے پرکاش نارائن ہسپتال میں بارہ بیڈ کا نشہ مکتی کیندر بنایا گیا تھا۔ شروعات میں یہاں کافی تعداد میں نشہ آوروں نے خود کو اس سے نجات کے لئے بھرتی ہوئے تھے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ سینٹر بند ہوگیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں ایک بھی شعبہ نفسیات کے ڈاکٹر کی تعیناتی نہیں ہے۔ پہلے پورے ہسپتال میں ایک ڈاکٹر کی تعیناتی تھی لیکن انہیں ڈپٹیشن پر بھیج دیا گیا ہے، جسکی وجہ سے ہسپتال ماہر نفسیات سے خالی ہوچکا ہے۔

ویڈیو

جس جگہ وارڈ کو 'نشہ مکتی کیندر' بنایا گیا تھا، اسے اب آئی سی یو میں تبدیل کر دیا گیا ہے حالانکہ آج جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جے پرکاش نارائن ہسپتال کا جائزہ لیا تو پایا کہ آئی سی یو کے دونوں طرف کے راستے بند ہیں۔ پتہ چلا کہ یہاں آئی سی یو میں کسی کو بھرتی نہیں کیا جاتا ہے۔ صرف کورونا کے دوران غیر کورونا مریضوں کو ایمرجنسی کی حالت میں بھرتی کرایا جارہا تھا لیکن اب ایمرجنسی کی حالت میں مریضوں کو انوگرہ نارائن ہسپتال گیا ریفر کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

شراب بندی قانون کی کامیابی میں مددگار تھا نشہ مکت سینٹر

بہار حکومت کی طرف سے شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد جہاں شراب بنانے والے اور شراب کی اسمگلنگ کرنے والوں پر سختی ہوئی وہیں شراب پینے والوں کو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے 'نشہ مکتی کیندر' کھولے گئے۔ یہ سینٹر شراب بندی قانون کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا تھا ساتھ ہی نشے کی حالت میں پکڑے جانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی شروع میں پائی گئی تھی لیکن آہستہ آہستہ سب معمول کے مطابق ہوگئے اور اب عالم یہ ہے کہ نہ صرف ہر دن شراب کی بڑی کھیپ برآمد ہوتی ہے بلکہ راہ چلتے شرابی ہنگامہ کرتے نظر آتے ہیں۔ شام ہوتے ہی نشے کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے۔ اگر 'نشہ مکتی کیندر' کھولا ہوتا تو شراب بندی قانون کو کامیابی ملتی۔

Alcohol addiction center closed for one and a half year
شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند

یہ بھی پڑھیں:

'شراب بندی پر سختی سے عمل ہونا چاہئے'

اب حکومت کی طرف سے شراب پینے سے بچنے کے لیے ہونے والی تشہیری مہم بند ہوگئی ہے۔ پہلے ہر ہسپتال میں شراب بندی قانون اور نشہ سے بچنے اور نشہ کے نقصان پر پوسٹر و بینر لگے ہوتے تھے لیکن اب وہ بھی نہیں پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں نن کمنیوکیبل ڈیجس کے افسر فیروز احمد کہتے ہیں کہ یہاں اس کا انتظام تھا تاہم کورونا کی وجہ سے وہ بند ہوگیا اور اسے آئی سی یو میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ اب بھی نشہ کرنے والے آتے ہیں جنکی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر نہیں ہیں لیکن نشہ کی عادت چھوڑنے کے لیے ایک دوسرے اسٹاف کو تربیت دی گئی ہے اور وہ اسے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ 'نشہ مکتی کیندر' بند ہونے سے شراب پینے والوں نے جو عادت چھوڑائی تھی اب وہ دوبارہ سے نشہ کرنے لگے ہیں۔ مسلسل بھرتی کا انتظام ہسپتال میں ہونا چاہیے۔ تشہیری مہم بھی بند ہے جو شروع ہونی چاہیے۔


واضح رہے کہ سرکار کی سختی کے باوجود شراب پینے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔ دسمبر 2020 میں آئی نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی رپورٹ کے مطابق بہار میں 15 سال کی عمر سے اوپر کے 15.5 فیصد نوجوان شراب پیتے ہیں۔ ایسے میں زہریلی شراب سے وقتاً فوقتاً موت بھی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پوری طرح سے لوگوں نے شراب پینا چھوڑا نہیں ہے، جن لوگوں نے 'نشہ مکتی کیندر' پر رہ کر اپنی عادت سے بچے تھے، وہ دوبارہ سے پینے لگے ہیں، جسکی وجہ سے نشہ کرنے والوں کی تعداد کم نہیں ہورہی ہے۔

Alcohol addiction center closed for one and a half year
شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند

بہار میں شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد ہر ضلعے میں ایک "نشہ مکتی کیندر" کھولا گیا تھا، جس میں ایک ماہر نفسیات کے ڈاکٹر ، کمپاؤنڈر اور دوسرے اسٹاف کی تعیناتی ہوئی تھی۔ ضلع گیا کے لیے شہر گیا میں واقع جے پرکاش نارائن ہسپتال میں بارہ بیڈ کا نشہ مکتی کیندر بنایا گیا تھا۔ شروعات میں یہاں کافی تعداد میں نشہ آوروں نے خود کو اس سے نجات کے لئے بھرتی ہوئے تھے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ سینٹر بند ہوگیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں ایک بھی شعبہ نفسیات کے ڈاکٹر کی تعیناتی نہیں ہے۔ پہلے پورے ہسپتال میں ایک ڈاکٹر کی تعیناتی تھی لیکن انہیں ڈپٹیشن پر بھیج دیا گیا ہے، جسکی وجہ سے ہسپتال ماہر نفسیات سے خالی ہوچکا ہے۔

ویڈیو

جس جگہ وارڈ کو 'نشہ مکتی کیندر' بنایا گیا تھا، اسے اب آئی سی یو میں تبدیل کر دیا گیا ہے حالانکہ آج جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جے پرکاش نارائن ہسپتال کا جائزہ لیا تو پایا کہ آئی سی یو کے دونوں طرف کے راستے بند ہیں۔ پتہ چلا کہ یہاں آئی سی یو میں کسی کو بھرتی نہیں کیا جاتا ہے۔ صرف کورونا کے دوران غیر کورونا مریضوں کو ایمرجنسی کی حالت میں بھرتی کرایا جارہا تھا لیکن اب ایمرجنسی کی حالت میں مریضوں کو انوگرہ نارائن ہسپتال گیا ریفر کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

شراب بندی قانون کی کامیابی میں مددگار تھا نشہ مکت سینٹر

بہار حکومت کی طرف سے شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد جہاں شراب بنانے والے اور شراب کی اسمگلنگ کرنے والوں پر سختی ہوئی وہیں شراب پینے والوں کو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے 'نشہ مکتی کیندر' کھولے گئے۔ یہ سینٹر شراب بندی قانون کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا تھا ساتھ ہی نشے کی حالت میں پکڑے جانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی شروع میں پائی گئی تھی لیکن آہستہ آہستہ سب معمول کے مطابق ہوگئے اور اب عالم یہ ہے کہ نہ صرف ہر دن شراب کی بڑی کھیپ برآمد ہوتی ہے بلکہ راہ چلتے شرابی ہنگامہ کرتے نظر آتے ہیں۔ شام ہوتے ہی نشے کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے۔ اگر 'نشہ مکتی کیندر' کھولا ہوتا تو شراب بندی قانون کو کامیابی ملتی۔

Alcohol addiction center closed for one and a half year
شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند

یہ بھی پڑھیں:

'شراب بندی پر سختی سے عمل ہونا چاہئے'

اب حکومت کی طرف سے شراب پینے سے بچنے کے لیے ہونے والی تشہیری مہم بند ہوگئی ہے۔ پہلے ہر ہسپتال میں شراب بندی قانون اور نشہ سے بچنے اور نشہ کے نقصان پر پوسٹر و بینر لگے ہوتے تھے لیکن اب وہ بھی نہیں پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں نن کمنیوکیبل ڈیجس کے افسر فیروز احمد کہتے ہیں کہ یہاں اس کا انتظام تھا تاہم کورونا کی وجہ سے وہ بند ہوگیا اور اسے آئی سی یو میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ اب بھی نشہ کرنے والے آتے ہیں جنکی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر نہیں ہیں لیکن نشہ کی عادت چھوڑنے کے لیے ایک دوسرے اسٹاف کو تربیت دی گئی ہے اور وہ اسے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ 'نشہ مکتی کیندر' بند ہونے سے شراب پینے والوں نے جو عادت چھوڑائی تھی اب وہ دوبارہ سے نشہ کرنے لگے ہیں۔ مسلسل بھرتی کا انتظام ہسپتال میں ہونا چاہیے۔ تشہیری مہم بھی بند ہے جو شروع ہونی چاہیے۔


واضح رہے کہ سرکار کی سختی کے باوجود شراب پینے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔ دسمبر 2020 میں آئی نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی رپورٹ کے مطابق بہار میں 15 سال کی عمر سے اوپر کے 15.5 فیصد نوجوان شراب پیتے ہیں۔ ایسے میں زہریلی شراب سے وقتاً فوقتاً موت بھی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پوری طرح سے لوگوں نے شراب پینا چھوڑا نہیں ہے، جن لوگوں نے 'نشہ مکتی کیندر' پر رہ کر اپنی عادت سے بچے تھے، وہ دوبارہ سے پینے لگے ہیں، جسکی وجہ سے نشہ کرنے والوں کی تعداد کم نہیں ہورہی ہے۔

Alcohol addiction center closed for one and a half year
شراب پینے کی عادت سے نجات دلانے والا سینٹر ڈیڑھ سال سے بند
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.