بھارتی مجاہدین آزادی کے عظیم ہیرو اور بابائے قوم مہاتما گاندھی Mahatma Gandhi نے سچائی اور عدم تشدد کے اپنے اصولوں کی بنیاد پر انگریزوں کے خلاف لڑ کر بھارت کو آزاد کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی ایک یادگار آج بھی ہردا شہر کے ایک سوکل خاندان میں موجود ہے۔ یہ خٓاندان شہر کے بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح تحریک آزادی کی پہلی صف میں شامل تھا۔
اس خاندان نے گزشتہ اٹھاسی سالوں سے بابائے قوم مہاتما گاندھیMahatma Gandhi کی یادوں کو سمبھال کر رکھا ہے۔
سوکل خاندان کے افراد، آنجہانی مجاہد آزادی چمپالال شنکر late freedom fighter Champalal Shankar اور ان کے والد تلسی رام سوکلTulsiram Sokal نے جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ اگرچہ ہردا میں آزادی کی تحریک میں کئی خاندان شامل تھے، لیکن سوکل خاندان گاندھی جی سے اپنی قربت کی وجہ سے سرخیوں میں تھا۔
ہردا کے باشندوں نے 8 دسمبر 1933 کو گاندھی جی کے دورے کے دوران انہیں بہت بڑا تحفہ دیا تھا۔ سوکل خاندان نے گزشتہ اٹھاسی سالوں سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی اس یاد کو سمبھال کر رکھا ہے۔
ان کی دو بیٹیاں، جو اب 80 اور 90 کی عمر کی ہیں، اس دن کو یاد کرتی ہیں جب گاندھی جی نے ہریجنوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مہم کے طور پر اس جگہ کا دورہ کیا تھا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا، ہردا کے قریبی دیہاتوں اور شہروں کے لوگ سڑک کے دونوں طرف کھڑے ہوئے اور باپو پر پھول برسا کر ان کا استقبال کیا۔ گاندھی سے ملنے کے لیے سبھی لوگ صبر سے قطار میں کھڑے رہے جس سے گاندھی جی بہت متاثر ہوئے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انھوں نے ایسا نظم و ضبط کہیں نہیں دیکھا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہردا کو "دل کا شہر""the city of heart'. کہا۔
یہ بھی پڑھیں : 75Years of Independence: نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز
ہردا کے لوگوں نے گاندھی کو پیسوں سے بھرا ایک تھیلا عطیہ کیا۔ انہوں نے 1,633 روپے اور 15 آنا جمع کیے جو کہ آزادی سے پہلے کے دنوں میں ایک بڑی رقم تھی۔ یہ شاید ان کے دورے کے دوران جمع ہونے والی سب سے بڑی رقم تھی، جس کا ذکر ہریجن سیوک نام کے اخبار میں کیا گیا۔
گاندھی کے دورے کی قیمتی یادیوں کو تفصیل سے بتاتے ہوئے دو بہنوں نے کہا کہ اس موقع پر گاندھی کو چاندی کی ایک ٹرے بھی پیش کی گئی تھی جو اسی وقت نیلام ہو گئی تھی۔ تلسی رام سوکل نے نیلامی میں ٹرے 101 روپے میں خریدی تھی Silver Tray Of Gandhi ، جسے سوکل بہنیوں نے اپنے پاس محفوظ رکھا ہے۔
اپنے والد کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے بیٹی سرلا سوکل نے گجرات کے سابرمتی آشرم کو چرخی کے علاوہ ایک ہزار کتابیں بھی عطیہ کی ہیں۔