ETV Bharat / state

Historical Howrah Bridge ہاوڑہ برج کی تاریخ پرایک نظر

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کی دہلیز پر دنیا کے قدیم ترین پلوں سے ایک ہاوڑو برج واقع ہے۔یہ برج ہگلی ندی کے اوپر بنا ہوا ہے جو کولکاتا اور ہاوڑو ضلع کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔Historical Howrah Bridge

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance
author img

By

Published : Sep 2, 2022, 2:31 PM IST

مغڑبی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا اور ہاوڑہ کے درمیان واقع ہگلی ندی کے اوپر بنا ہاوڑہ برج کی تاریخ وسیع ہے۔یہ نا صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں مشہور و مقبول ہے ہاوڑہ برج ۔دنیائے تاریخ کے چھ قدیم پلوں میں سے ایک ہے۔Historical Howrah Bridge AT Glance

ہاوڑہ پل مغربی بنگال میں دریائے ہگلی پر واقع ایک پل ہے۔ 1943ء میں تعمیر شدہ اس پل کا اصل نام نیا ہاوڑہ پل (New Howrah Bridge) تھا کیونکہ اسے ہاوڑہ اور کولکاتا کو ملانے والے قدیم پیرک تختہ پل (Pontoon bridge) کی جگہ بنایا گیا تھا۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

14 جون 1965ء کو اس کا نام تبدیل کر کے نوبل انعام یافتہ بھارتی ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کے نام پر رابندر سیتو (Rabindra Setu) رکھ دیا گیا، تاہم اسے اب بھی ہاوڑہ پل کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔

ہاوڑہ پل کی خصوصیت یہ ہے کہ دریائے ہگلی پر واقع 1،500 فٹ لمبے اس پل میں ایک بھی ستون نہیں ہیں ۔ بغیرکسی ستون کے یہ پل ندی کے دونوں کناروں کے سہارے کھڑا ہے۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس ہاڑوہ پل کے چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا ڈیزائن ہر زاویہ سے مثلث ہی ہے اور یہی ستون کے نہ ہونے کا اصل اور تاریخی رازہے۔اس کا ہر ایک حصہ ایک دوسرے جڑے ہوئے ہیں۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

اپنے طرز تعمیر کے لحاظ سے یہ دنیا کا چھٹا سب سے لمبا پل ہے۔ امریکہ،انگلینڈ،جرمنی ،فرانس اوراٹلی میں ہاوڑہ برج کے طرز پل ہیں۔ان چھ ملکوں کے پل دنیا کے قدیم ترین پلوں میں سے ہیں۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

ہاوڑہ کی تاریخ

مغربی بنگال اس وقت کے بنگال میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت تھی۔1860 میں بنگال کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت نے کولکاتا اور ہاوڑو ضلع کو جوڑنے کے لئے ہگلی ندی کے اوپر برج بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔اس سلسلے میں متعدد تجاویز پیش کی گئی لیکن کسی وجہ سے تجاویز سرد خانے کی زینت بن گئیں۔

1880 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایک بار دونوں ضلع کو جوڑنے کے لئے برج بنانے کے لئے سرگرم ہوئی۔ہگلی ندی پرپیرک تختہ پل (Pontoon bridge) کی تعمیر کی گئی۔یہ برج ندی کے ترتا تھا لیکن یہ پل زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکا۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

1943 میں برٹش حکومت نے ایک ایسا پل بنانے کا فیصلہ کیا جو تاریخ کی عمدہ مثال پیش کر سکے۔Braithwaite Burn اور Jessop Construction Company کو پل بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا۔

اس کمپنی نے بغیر کسی ناٹ اور وولٹ والا پہلاcantilever bridge بنا۔اس پل کی تعمیر میں کل 26 ہزار500 کیلو ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا تھا۔ٹاٹا کمپنی نے اسٹیل فراہم کی تھی۔اس وقت اس برج کی تعمیر میں کل اخراجات بیس لاکھ روپے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Mohammedan Sporting Club محمڈن اسپورٹنگ کی جانب سے یونیسکو کی ٹیم کو خصوصی مومنٹو

ہاوڑہ برج دنیا کے مصروف ترین پلوں میں سے ایک ہے۔اس پل سے روزانہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں گزرتی ہیں۔روزانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد مسافر پیدل اس برج سے گزرتے ہیں۔یہ دنیا کے واحد مصروف ترینcantilever bridge ہے

تاریخی ہاوڑہ برج کا مستقبل خطرے میں

دنیا کے خوبصورت،بغیر ستون والا تاریخی پل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔پل کی عمر78برس ہونے کے باوجود یہ ابھی مضبوط اور شان وشوکت کے ساتھ کھڑا ہے۔اس کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والے عام لوگ ہیں گٹکا کھا پل تھوکتے ہیں۔

سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ گٹکے کی تھوک میں ایک ایسا کیمکل ہے جس کی وجہ پل کے اسٹیل خراب ہونے لگا ہے۔اس انتباہ کے کولکاتا پولیس اور ہاوڑہ پولیس نے پل کے گرل پر پابندی عائد کر دی ہے۔

مغڑبی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا اور ہاوڑہ کے درمیان واقع ہگلی ندی کے اوپر بنا ہاوڑہ برج کی تاریخ وسیع ہے۔یہ نا صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں مشہور و مقبول ہے ہاوڑہ برج ۔دنیائے تاریخ کے چھ قدیم پلوں میں سے ایک ہے۔Historical Howrah Bridge AT Glance

ہاوڑہ پل مغربی بنگال میں دریائے ہگلی پر واقع ایک پل ہے۔ 1943ء میں تعمیر شدہ اس پل کا اصل نام نیا ہاوڑہ پل (New Howrah Bridge) تھا کیونکہ اسے ہاوڑہ اور کولکاتا کو ملانے والے قدیم پیرک تختہ پل (Pontoon bridge) کی جگہ بنایا گیا تھا۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

14 جون 1965ء کو اس کا نام تبدیل کر کے نوبل انعام یافتہ بھارتی ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کے نام پر رابندر سیتو (Rabindra Setu) رکھ دیا گیا، تاہم اسے اب بھی ہاوڑہ پل کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔

ہاوڑہ پل کی خصوصیت یہ ہے کہ دریائے ہگلی پر واقع 1،500 فٹ لمبے اس پل میں ایک بھی ستون نہیں ہیں ۔ بغیرکسی ستون کے یہ پل ندی کے دونوں کناروں کے سہارے کھڑا ہے۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس ہاڑوہ پل کے چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا ڈیزائن ہر زاویہ سے مثلث ہی ہے اور یہی ستون کے نہ ہونے کا اصل اور تاریخی رازہے۔اس کا ہر ایک حصہ ایک دوسرے جڑے ہوئے ہیں۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

اپنے طرز تعمیر کے لحاظ سے یہ دنیا کا چھٹا سب سے لمبا پل ہے۔ امریکہ،انگلینڈ،جرمنی ،فرانس اوراٹلی میں ہاوڑہ برج کے طرز پل ہیں۔ان چھ ملکوں کے پل دنیا کے قدیم ترین پلوں میں سے ہیں۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

ہاوڑہ کی تاریخ

مغربی بنگال اس وقت کے بنگال میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت تھی۔1860 میں بنگال کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت نے کولکاتا اور ہاوڑو ضلع کو جوڑنے کے لئے ہگلی ندی کے اوپر برج بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔اس سلسلے میں متعدد تجاویز پیش کی گئی لیکن کسی وجہ سے تجاویز سرد خانے کی زینت بن گئیں۔

1880 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایک بار دونوں ضلع کو جوڑنے کے لئے برج بنانے کے لئے سرگرم ہوئی۔ہگلی ندی پرپیرک تختہ پل (Pontoon bridge) کی تعمیر کی گئی۔یہ برج ندی کے ترتا تھا لیکن یہ پل زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکا۔

Historical Howrah Bridge AT Glance
Historical Howrah Bridge AT Glance

1943 میں برٹش حکومت نے ایک ایسا پل بنانے کا فیصلہ کیا جو تاریخ کی عمدہ مثال پیش کر سکے۔Braithwaite Burn اور Jessop Construction Company کو پل بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا۔

اس کمپنی نے بغیر کسی ناٹ اور وولٹ والا پہلاcantilever bridge بنا۔اس پل کی تعمیر میں کل 26 ہزار500 کیلو ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا تھا۔ٹاٹا کمپنی نے اسٹیل فراہم کی تھی۔اس وقت اس برج کی تعمیر میں کل اخراجات بیس لاکھ روپے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Mohammedan Sporting Club محمڈن اسپورٹنگ کی جانب سے یونیسکو کی ٹیم کو خصوصی مومنٹو

ہاوڑہ برج دنیا کے مصروف ترین پلوں میں سے ایک ہے۔اس پل سے روزانہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں گزرتی ہیں۔روزانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد مسافر پیدل اس برج سے گزرتے ہیں۔یہ دنیا کے واحد مصروف ترینcantilever bridge ہے

تاریخی ہاوڑہ برج کا مستقبل خطرے میں

دنیا کے خوبصورت،بغیر ستون والا تاریخی پل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔پل کی عمر78برس ہونے کے باوجود یہ ابھی مضبوط اور شان وشوکت کے ساتھ کھڑا ہے۔اس کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والے عام لوگ ہیں گٹکا کھا پل تھوکتے ہیں۔

سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ گٹکے کی تھوک میں ایک ایسا کیمکل ہے جس کی وجہ پل کے اسٹیل خراب ہونے لگا ہے۔اس انتباہ کے کولکاتا پولیس اور ہاوڑہ پولیس نے پل کے گرل پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.