یوکرین پر ہو رہے روسی حملوں کا اثر وہاں زیر تعلیم میڈیکل کی طلباء پر بھی پڑا ہے، ایک طرف جہاں بھارتی حکومت یوکرین سے طلباء کی واپسی کے انتظامات کرنے میں مصروف ہے وہیں جنگ میں بھارتی طلبہ کی ہلاکت و زخمی کی خبریں والدین کے لیے بے چین کی سبب بن رہی ہیں۔ تاہم مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے یوکرین سے میرٹھ پہنچے طلباء کے والدین اپنے بچوں کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے یوکرین سے نکلتے وقت وہاں کے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ' اس دوران انہیں شدید سردی کا بھی سامنا ان کو کرنا پڑا، شدید سردی کی وجہ کئی طالبات بے ہوش تک ہوگئی، لیکن کسی طرح وہ رومانیہ بارڈر پہنچے اور وہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے اپنے ملک لوٹنے میں کامیاب ہوئے۔'
میرٹھ کی مسکان کو بھی پالینڈ بارڈر تک پہنچنے میں قریب 25 کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑا۔ مسکان کا کہنا ہے کہ جس وقت وہ یوکرین سے لوٹ رہی تھی اس سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر بمباری کی آوازیں صاف سنائی دے رہی تھی، دہشت کے اس ماحول میں وہ پالینڈ بارڈر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی پھر وہاں سے بھارت پہنچی ہے۔ ان کی گھر واپسی پر پورے اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ انہوں نے وہاں پھنسے طلبہ کو جلد از جلد سرحد پارنے کی پیل کی ہے۔'
یوکرین سے اپنے گھر لوٹے ان طالب علموں کے والدین جہاں خوشی ظاہر کر رہے ہیں، وہیں وہ یوکرین میں پھنسے طلباء کے والدین سے بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی بات کہ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومت جس طرح طلباء کی واپسی کے لیے کوششیں کر رہی ہے انہیں امید ہے کہ جلد ان کے بچے بھی بحفاظت گھر واپس لوٹنے میں کامیاب ہوں گے۔'
مزید پڑھیں: