سرینگر کے مولنار ہارون علاقے کے رہنے والے طفیل احمد ایک قبائلی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اُن کے علاقے کی سڑکیں قابل رسائی نہیں ہیں، موبائل فون پر نہ کے برابر انٹرنیٹ، بجلی کی اکثر آنکھ مچولی، کم آمدنی اور جنگلی علاقہ ہونے کے باعث رات کو جنگلی جانوروں کا خطرہ، ان سب مشکلات کے باوجود طفیل نے قومی اہلیت کے داخلہ ٹیسٹ NEET 2021 میں اپنی زمرہ میں 35 رینک حاصل کر کے نہ صرف اپنا بلکہ پوری برادری کا نام روشن کیا ہے۔ جس کے ساتھ ہی وہ اپنے قبیلے سے اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے طالب علم ہیں۔ Tufail Ahmed Passed The NEET Exam Without Coaching
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "امتحانات گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں ہوئے تھے، نتائج نومبر میں آئے اور کونسلنگ کا دور فروری میں مکمل ہوا۔ مجھے معلوم تو تھا کہ میں کامیاب ہوں بس یہ دیکھنا تھا کہ کونسلنگ میں مجھے کیا ملتا ہے۔ کونسلنگ کی ابتدائی دور میں مجھے بی ڈی ایس کی پیشکش کی گئی تھی تاہم میں نے قبول نہیں کی، مجھے ایم بی بی ایس چاہیے تھا، خدا نے بھی میری دعا قبول کی اور آخر کار مجھے ایم بی بی ایس مل گئی۔ اب میں اپنے علاقے اور قبیلے سے پہلا ڈاکٹر بھی بنوں گا۔" NEET 2021
کرکٹ ہو یہ کبڈی، زراعت ہو یہ مذہبی تعلیم، طفیل سب میں ماہر ہیں۔ اُن کا ماننا ہے کہ مشکلات کا تذکرہ کرنا اچھی بات نہیں اور انسان کو رونا صرف خدا کے سامنے چاہیے۔ اُن کا کہنا ہے کہ "مشکلات کافی تھی اور ہیں بھی۔ میں دوسری جماعت میں تھا، جب والد ہمیں چھوڑ کر چلے گئے، ہم نے دوسری جگہ رہنا شروع کر دیا۔ جب تک وہ یہاں تھے اُنہوں نے میری پرورش میں کوئی کمی نہیں رکھی، لیکن اُن کے جانے کے بعد میری والدہ، بڑے بھائیوں، بہنوں نے مل کر جہدوجہد کی۔ میرے بڑے بھائی میرا سہارا تھے، کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ امتحان میں کامیابی کے بعد میرے والد بھی آئے، انہوں نے مجھے مبارک باد دی، گلے بھی لگایا۔" NEET 2021
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میری تعلیم مقامی اسکولوں میں ہی ہوئی اور استادوں نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا۔ بچپن میں جب کتاب نہیں ہوتی تھی تو رف کاپی پر سب کچھ لکھا۔ میرے گھروالوں نے ہمیشہ ساتھ دیا مزدوری کی۔ سب کچھ کیا بس اسلئے کی میری تعلیم نہ رکے۔ میرے گھروالوں نے ہمیشہ ساتھ دیا۔ سب سے چھوٹا تھا، سب خیال رکھتے تھے، کوئی ڈانٹتا نہیں تھا۔ سب سے بڑے بھائی استاد ہیں، دوسرا بھائی ایم ٹیک کر رہا ہے، والدہ ہاؤس وائف اور تین بہنیں ہیں، وہ بھی پڑھی لکھی ہیں۔" Tufail Ahmed Passed The NEET Exam Without Coaching
طفیل کا ماننا ہے کہ اچھے لوگ بہانے نہیں بناتے۔ وہ کبھی کوچنگ سینٹر نہیں گئے لیکن ہمیشہ اپنی کلاس میں اول رہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ"12 کے بعد میں بھی قومی اہلیت کے داخلہ ٹیسٹ کی کوچنگ کے لیے جانا چاہتا تھا لیکن مالی حالات ٹھیک نہیں ہونے کی وجہ سے نہیں جا سکا۔ محنت گھر پر ہی کی۔ موبائل لیکر شہر جاتا تھا، ویڈیو ڈاؤن لوڈ کر کے لاتا تھا، پھر یہاں پڑھتا تھا۔ کچھ آسان نہیں تھا لیکن ضروری تھا۔ تعلیم ہی ایک ایسی چیز ہے جو ہماری قوم کو آگے لے جا سکتی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: مرشدآباد: ساحل انور نے میڈیکل امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی
وہیں طفیل کے بھائی وسیم احمد کا کہنا ہے کہ "جب ہمارے والد نے دوسری شادی کی تب یہ دوسری جماعت میں پڑھتے تھے۔ اس کو پتہ بھی نہیں تھا کہ والد کیا ہوتا ہے؟ میں ان کا والد بھی بنا اور بھائی بھی۔ ہم نے سب کچھ کیسے کیا، یہ ہم ہی جانتے ہیں۔" Tufail Ahmed Passed The NEET Exam Without Coaching