سرینگر: مرکزی جامع مسجد شب قدر اور جمعۃ الوداع کے اجتماعات کے لیے بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دی گئی۔ حکام نے جمعہ کی سہ پہر تاریخی جامع مسجد سرینگر کو شب قدر اور جمعۃ الوداع کی نمازوں پر عارضی طور پر عائد پابندیاں ختم کر کے سہ پہر کے بعد نماز کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔ تاریخی مسجد میں 28 اپریل مغرب کے بعد نماز پر عائد کی گئی پابندیوں کو 29 تاریخ سہ پہر 5 بجے ہٹادیا گیا جس کے بعد جامع مسجد کو معمول کی نمازوں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ جامع مسجد کی دکانیں سہ پہر 3 بجے سے ہی کھلی ہوئی دیکھی گئیں۔ Temporary Ban on Prayer at Jamia Masjid Srinagar Lifted
یہ بھی پڑھیں:
- MMUJK On Jamia Masjid Prayers Ban: 'جامع مسجد سرینگر میں عائد پابندی مذہبی قدغن سے تعبیر'
- PAGD On Jamia Masjid Srinagar: شب قدر اور جمعۃ الوداع پر پابندی ناقابل قبول، گپکار الائنس
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے مطابق ہم لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں لیکن جامع مسجد کے احاطے کے اندر خلل، جھڑپوں اور جامع مسجد کے باہر نعرے بازی کی اطلاعات تھیں۔ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے مسجد کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ حکومت کے اس اقدام کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور اسے لوگوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا گیا۔ سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے انتظامیہ کے فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد کو بند کرنا حکومت کے ان دعووں کی قلعی کھول دیتا ہے کہ کشمیر میں امن و امان بھال ہوا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نارملسی ایک مفروضہ ہے جسے طاقت کے بل پر زمینی سطح پر دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔