سیاسی جماعتوں کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے میڈیا کے ذریعے سنا کہ سیاسی کارکنان اور رہنماؤں کی سکیورٹی کو بحال کیا جائے گا، تاہم ان کے مطابق اس سے متعلق کوئی سرکاری احکامات جارے نہیں کیے گئے۔
ریاستی گانگریس پارٹی کے نوجوان رہنما عرفان نقیب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'انتخابی سرگرمیوں کے بیچ سیاسی کارکنوں سے سکیورٹی واپس لینا گورنر انتظامیہ کا غلط فیصلہ تھا'۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے سکیورٹی بحال کرنے سے متعلق کوئی احکامات کانگریس تک نہیں پہنچے ہیں اور نہ ہی ان کو کوئی اطلاع دی گئی ہے۔
پی ڈی پی کے ترجمان طاہر سید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کی جماعت کے سابق اسمبلی ارکان اور رہنماؤں کی سکیورٹی میں تخفیف کی گئی ہے۔ تاہم سرکار نے ابھی تک کسی بھی رہنما کی سکیورٹی کو بحال نہیں کیا ہے۔
ریاست میں گورنر راج نافذ ہونے کے بعد سرکار نے سیاسی کارکنوں اور سابق اسمبلی ارکان کی سکیورٹی کا جائزہ لے لیا تھا اور کئی سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کی سکیورٹی میں تخفیف کی تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریاست خاص کر وادی کشمیر میں 919 سیاسی کارکنوں اور سابق ارکان اسمبلی بشمول 22 علیحدگی پسندوں کی سکیورٹی گھٹائی گئی ہے۔ سرکار کے مطابق اس فیصلے سے 2768 حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں اور 389 سرکاری گاڑیوں کو واپس لیا ہے۔
گورنر کے اس فیصلے پر وادی کی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی ظاہر کی اور گورنر انتظامیہ پر الزام لگایا تھا کہ وہ ایسے فیصلے بھاجپا سرکار کے اشاروں پر لے رہی ہے تاکہ مین سٹریم سیاسی جماعتیں انتخابی سرگرمیوں سے دور رہے تاکہ بائیکاٹ ہو اور بھاجپا کے امیدواروں کو کامیابی ہو۔