ETV Bharat / state

Mehbooba Mufti on Ladakh Protests دفعہ 370 کی منسوخی جموں و کشمیر عوام کے خلاف، محبوبہ مفتی

بدھ کے روز لیہہ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مارچ نکالا۔ احتجاجی لداخ کے لیے ریاستی درجہ، آئینی تحفظات اور لیہہ اور کرگل اضلاع کے لیے علیحدہ پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh, Demanding Full Statehood

Mehbooba Mufti
Mehbooba Mufti
author img

By

Published : Nov 4, 2022, 5:20 PM IST

Intro:Body:سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مرکزی سرکار کو ایک بار پھر دفعہ 370 کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ Mehbooba Slams BJP govt
سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "لیہہ میں احتجاج اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف تھی۔"Mehbooba Mufti on Ladakh protests
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "خوش قسمتی سے لداخ کے لوگ کشمیر کے برعکس پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل رکھتے ہیں لیکن یہاں لوگ آزادی سے سانس بھی نہیں لے سکتے۔"

Protests in Leh validates that the abrogation of Article 370 was against the people of J&K.
Protests in Leh validates that the abrogation of Article 370 was against the people of J&K.
واضع رہے کہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) کے ساتھ مل کر بدھ کو لداخ بند منایا۔ لیہہ میں سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجیوں نے لداخ کے لیے ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh,Demanding Full Statehood

کے ڈی اے کے مطابق بدھ کے روز لداخ میں ہڑتال کی پہلی کڑی کے تحت پرامن احتجاج نکال گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد لداخ کے لوگوں کی نمائندگی اور ان کو سیاسی طور پر با اختیار بنانا کی ضرورت ہے۔Protests In Ladakh

کے ڈی اے اور ایل اے بی کے چارٹر آف ڈیمانڈز میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا، لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنا، اور لوک سبھا کے ارکان کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو کرنا، اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں لداخ کی نمائندگی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: Protests In Ladakh لداخ میں ریاستی درجہ کیلئے زبردست احتجاج

اس حوالے سے سماجی کارکن ساجد کرگیلی کا کہنا تھا کہ "پہلے ہماری زمینوں، شناخت، ثقافت اور ملازمتوں کے تحفظات تھے لیکن دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی نے انہیں ختم کر دیا۔ جہاں ہم نے لداخ پر لداخیوں کی حکمرانی کی وکالت کی تھی، وہیں یہاں کی ایک نوکر شاہی نے سیاسی عمل اور پالیسی سازی میں لوگوں کی تھوڑی سی شرکت اور شمولیت کو ختم کر دیا ہے۔"

کرگیلی کے مطابق کے ڈی اے اور ایل اے بی نے کئی مواقع پر وزارت داخلہ کے ساتھ اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، لیکن مسئلہ حل کرنے کے بجائے اسے صرف تاخیر کیا جاتا ہے۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے 29 نومبر کو طلبہ اور بے روزگار نوجوانوں کی طرف سے سڑکوں پر احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

Intro:Body:سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مرکزی سرکار کو ایک بار پھر دفعہ 370 کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ Mehbooba Slams BJP govt
سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "لیہہ میں احتجاج اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف تھی۔"Mehbooba Mufti on Ladakh protests
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "خوش قسمتی سے لداخ کے لوگ کشمیر کے برعکس پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل رکھتے ہیں لیکن یہاں لوگ آزادی سے سانس بھی نہیں لے سکتے۔"

Protests in Leh validates that the abrogation of Article 370 was against the people of J&K.
Protests in Leh validates that the abrogation of Article 370 was against the people of J&K.
واضع رہے کہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) کے ساتھ مل کر بدھ کو لداخ بند منایا۔ لیہہ میں سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجیوں نے لداخ کے لیے ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh,Demanding Full Statehood

کے ڈی اے کے مطابق بدھ کے روز لداخ میں ہڑتال کی پہلی کڑی کے تحت پرامن احتجاج نکال گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد لداخ کے لوگوں کی نمائندگی اور ان کو سیاسی طور پر با اختیار بنانا کی ضرورت ہے۔Protests In Ladakh

کے ڈی اے اور ایل اے بی کے چارٹر آف ڈیمانڈز میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا، لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنا، اور لوک سبھا کے ارکان کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو کرنا، اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں لداخ کی نمائندگی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: Protests In Ladakh لداخ میں ریاستی درجہ کیلئے زبردست احتجاج

اس حوالے سے سماجی کارکن ساجد کرگیلی کا کہنا تھا کہ "پہلے ہماری زمینوں، شناخت، ثقافت اور ملازمتوں کے تحفظات تھے لیکن دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی نے انہیں ختم کر دیا۔ جہاں ہم نے لداخ پر لداخیوں کی حکمرانی کی وکالت کی تھی، وہیں یہاں کی ایک نوکر شاہی نے سیاسی عمل اور پالیسی سازی میں لوگوں کی تھوڑی سی شرکت اور شمولیت کو ختم کر دیا ہے۔"

کرگیلی کے مطابق کے ڈی اے اور ایل اے بی نے کئی مواقع پر وزارت داخلہ کے ساتھ اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، لیکن مسئلہ حل کرنے کے بجائے اسے صرف تاخیر کیا جاتا ہے۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے 29 نومبر کو طلبہ اور بے روزگار نوجوانوں کی طرف سے سڑکوں پر احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.