ETV Bharat / state

NIA Arrests Journalist in Srinagar کشمیری صحافی عرفان معراج گرفتار

author img

By

Published : Mar 21, 2023, 12:04 PM IST

Updated : Mar 21, 2023, 6:34 PM IST

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے سرینگر سے ایک نوجوان کشمیری صحافی عرفان معراج کو گرفتار کیا ہے۔ Kashmiri Journalist Arrested

Etv Bharat
Etv Bharat

سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے) نے ایک نوجوان صحافی عرفان معراج کو اکتوبر 2020 میں درج کردہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے عرفان معراج کو دہلی لے گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق عرفان معراج کو این آئی اے نے پیر کی شام کو گرفتار کیا ہے اور انہیں دہلی پوچھ گچھ کے لیے لے جایا گیا ہے۔ عرفان معراج کی گرفتاری کے متعلق مصنفہ سوچترا وجئیں نے ٹویت کرتے ہوئے لکھا کہ عرفان معراج کو این آئی اے نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے اور انہیں دہلی لے گئے ہیں۔

عرفان معراج سرینگر کے پادشاپی باغ کے رہنے والے ہیں اور گزشتہ کچھ برسوں سے صحافت کر رہے تھے۔ وہ فی الوقت 'ٹو سرکلرز ڈاٹ نیٹ' نیوز ویب سائٹ کے آئن لائن مدیر ہیں۔ اس سے قبل وہ انگریزی روزنامہ 'رائزنگ کشمیر' کے سب ایڈیٹر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ فری لانس بھی کام کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں عرفان نے کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ پر ایک ویڈیو اسٹوری کی تھی اور شوپیان میں فوج کی جانب سے انکاؤنٹر میں تین راجوری کے عام شہریوں کی ہلاکت پر بھی مفصل رپورٹ لکھی تھی۔ عرفان معراج کو اس سے قبل بھی این آئی اے نے خرم پرویز کی این جی او جموں و کشمیر کولیشن آف سیول سوسائٹی کے متعلق پوچھ گچھ کی تھی۔ عرفان معراج اس این جی او کے ساتھ کچھ سال قبل بطور محقق کام کررہے تھے۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری صحافی عرفان معراج کو اکتوبر 2020 میں درج کردہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عرفان معراج خرم پرویز کے قریبی ساتھی تھے اور عرفان، خرم پرویز کی تنظیم جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹیز (JKCCS) کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جے کے سی سی ایس وادی میں عسکریت پسندی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کر رہی تھی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں وادی میں علیحدگی پسند ایجنڈے کا پرچار کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : Kashmiri Journalist Sajad Gul Arrested: پولیس نے صحافی سجاد گل کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں عسکریت پسندی سے متعلق سرگرمیوں کی فنڈنگ میں وادی میں قائم کچھ این جی اوز، ٹرسٹ اور سوسائٹیز کے ملوث ہونے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ این آئی اے نے پریس ریلیز میں کہا کہ کچھ این جی اوز، جو رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ بھی ہیں، جن کی مختلف فلاحی سرگرمیاں بشمول صحت و تعلیم وغیرہ کے تحت اندرون اور بیرون ملک سے فنڈز جمع کرنے کی اطلاع موصول ہوئی، لیکن ان میں سے کچھ کالعدم تنظیموں جیسے لشکرطیبہ، حزب المجاہدین وغیرہ کے ساتھ روابط استوار کیے ہیں۔

غور طلب ہے کہ کشمیر میں سنہ 2019 کے بعد کئی صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں نوجوان صحافی اور 'دی کشمیری والا' نیوز ویب سائٹ کے مدیر فہد شاہ، ساجد گل اور آصف سلطان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس نے کئی صحافیوں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔

Press club of india tweet
Press club of india tweet

دریں اثناہ پریس کلب آف انڈیا نے عرفان معراج کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پریس کلب نے ٹیوٹ میں لکھا"ہم میڈیا والوں پر یو اے پی اے مسلط کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرنا اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے) نے ایک نوجوان صحافی عرفان معراج کو اکتوبر 2020 میں درج کردہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے عرفان معراج کو دہلی لے گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق عرفان معراج کو این آئی اے نے پیر کی شام کو گرفتار کیا ہے اور انہیں دہلی پوچھ گچھ کے لیے لے جایا گیا ہے۔ عرفان معراج کی گرفتاری کے متعلق مصنفہ سوچترا وجئیں نے ٹویت کرتے ہوئے لکھا کہ عرفان معراج کو این آئی اے نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے اور انہیں دہلی لے گئے ہیں۔

عرفان معراج سرینگر کے پادشاپی باغ کے رہنے والے ہیں اور گزشتہ کچھ برسوں سے صحافت کر رہے تھے۔ وہ فی الوقت 'ٹو سرکلرز ڈاٹ نیٹ' نیوز ویب سائٹ کے آئن لائن مدیر ہیں۔ اس سے قبل وہ انگریزی روزنامہ 'رائزنگ کشمیر' کے سب ایڈیٹر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ فری لانس بھی کام کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں عرفان نے کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ پر ایک ویڈیو اسٹوری کی تھی اور شوپیان میں فوج کی جانب سے انکاؤنٹر میں تین راجوری کے عام شہریوں کی ہلاکت پر بھی مفصل رپورٹ لکھی تھی۔ عرفان معراج کو اس سے قبل بھی این آئی اے نے خرم پرویز کی این جی او جموں و کشمیر کولیشن آف سیول سوسائٹی کے متعلق پوچھ گچھ کی تھی۔ عرفان معراج اس این جی او کے ساتھ کچھ سال قبل بطور محقق کام کررہے تھے۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری صحافی عرفان معراج کو اکتوبر 2020 میں درج کردہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عرفان معراج خرم پرویز کے قریبی ساتھی تھے اور عرفان، خرم پرویز کی تنظیم جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹیز (JKCCS) کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جے کے سی سی ایس وادی میں عسکریت پسندی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کر رہی تھی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں وادی میں علیحدگی پسند ایجنڈے کا پرچار کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : Kashmiri Journalist Sajad Gul Arrested: پولیس نے صحافی سجاد گل کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں عسکریت پسندی سے متعلق سرگرمیوں کی فنڈنگ میں وادی میں قائم کچھ این جی اوز، ٹرسٹ اور سوسائٹیز کے ملوث ہونے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ این آئی اے نے پریس ریلیز میں کہا کہ کچھ این جی اوز، جو رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ بھی ہیں، جن کی مختلف فلاحی سرگرمیاں بشمول صحت و تعلیم وغیرہ کے تحت اندرون اور بیرون ملک سے فنڈز جمع کرنے کی اطلاع موصول ہوئی، لیکن ان میں سے کچھ کالعدم تنظیموں جیسے لشکرطیبہ، حزب المجاہدین وغیرہ کے ساتھ روابط استوار کیے ہیں۔

غور طلب ہے کہ کشمیر میں سنہ 2019 کے بعد کئی صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں نوجوان صحافی اور 'دی کشمیری والا' نیوز ویب سائٹ کے مدیر فہد شاہ، ساجد گل اور آصف سلطان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس نے کئی صحافیوں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔

Press club of india tweet
Press club of india tweet

دریں اثناہ پریس کلب آف انڈیا نے عرفان معراج کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پریس کلب نے ٹیوٹ میں لکھا"ہم میڈیا والوں پر یو اے پی اے مسلط کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرنا اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

Last Updated : Mar 21, 2023, 6:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.