ETV Bharat / state

Adv Baber Qadri Murder Case ایڈوکیٹ بابر قادری کے قتل معاملے میں نئے شواہد ملنے کا دعویٰ

جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کے سلسلے سرینگر کے برزلہ علاقے میں ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ قیوم ریاست کے مقبول ترین وکلاء میں سے ایک ہیں اور کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (KHCBA) کے ممتاز رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ Police Conducts Raids In Srinagar

new-evidences-come-on-today-search-murder-of-advocate-baber-qadri-will-be-solved-soon-says-police
تلاشی کارروائی کے دوران نئے شواہد سامنے آئے جلد ایڈوکیٹ بابر قادری کا قتل سلجھنے کا امکان
author img

By

Published : Aug 24, 2022, 9:49 PM IST

سرینگر: پولیس نے ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کے سلسلے میں بدھ کی صبح سرینگر کے تین ممتاز وکلا سمیت چار رہائش گاہوں پر تلاشی کارروائیاں انجام دیں۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بدھ کے روز ایڈوکیٹ بابر قادری کے قتل کے سلسلے میں برزلہ، برین نشاط اور مائسمہ میں وکلاء کے گھروں اور دفاتر سمیت چار مقامات پر بیک وقت تلاشی لی گئی۔Police Conducts Raids In Srinagar

انہوں نے بتایا کہ ایڈوکیٹ میاں قیوم، ایڈوکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر تلاشی کارروائیاں انجام دی گئی۔موصوف ترجمان نے بتایا کہ قانون کے مطابق تلاشی کارروائی کے دوران تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور ایگزیکٹیو مجسٹریٹس اور ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ سطح کے آفیسران نے ذاتی طور پر تمام مقامات پر ان تلاشی کارروائیوں کی نگرانی اور قیادت کی۔ تلاشی کارروائی کے دوران ڈیجیٹل مواد، بینک سٹیٹمنٹ، سیل اگریمنٹس، مشتبہ کتابیں اور دوسرا مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔

دریں اثنا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس کشمیر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سرینگر پولیس ایڈوکیٹ میاں قیوم، ایڈوکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں پر تلاشی کارروائیاں انجام دے رہی ہے‘۔

ٹویٹ میں مزید کہا گیاکہ ’یہ تلاشیاں ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کی تحقیقات سلسلے میں پولیس اسٹیشن لال بازار میں درج ایف آئی آر کے تحت انجام دی جا رہی ہیں‘۔

بتادیں کہ مشتبہ عسکریت پسندوں نے 24ستمبر 2020 کو ایڈوکیٹ بابر قادری پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُس کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی۔پولیس نے معاملے کی نسبت لالبازار پولیس تھانے میں ایف آئی آر زیر نمبر 62 زیر دفعات 302آ ئی پی سی اور 7/25 آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔

پولیس نے اب تک اس کیس کے سلسلے میں پانچ ملزمان کے خلاف عدالت مجاز میں چالان بھی پیش کیا ہے۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش کی خاطر پولیس نے بدھ کے روز چار مقامات پر تلاشی لی جس دوران کچھ نئے شواہد سامنے آئے ہیں اور ان شواہد کے ذریعے اس قتل کی سازش سے پردہ اُٹھنے کا امکان ہے۔

ایڈوکیٹ بابر قادری نے نوے کی دہائی میں بارہمولہ کے شیخ پورہ کنزر علاقے سے نقل مکانی کرکے حول سرینگر میں رہائش پذیر ہوئے تھے۔مرحوم ٹی وی پر ہونے والے مباحثوں میں اکثر حصہ لیتے تھے۔

مزید پڑھیں:

یاد رہے کہ بابر قادری کشمیر کے معروف وکیل تھے اور کشمیر کے حالات کے متعلق ٹی وی چینلز پر مباحثوں میں حصہ لیتے تھے۔ گوکہ وہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے طرفدار تھے لیکن اپنے تبصروں میں وہ علیحدگی پسندوں کی پالیسیوں کی کڑی نکتہ چینی کرتے تھے جس کے باعث علیحدگی پسندوں کا ایک طبقہ ان کے تئیں سردمہری کا اظہار کرتا تھا۔ ہائی کورٹ میں بھی انہوں نے وکیلوں کا ایک علیحدہ گروپ تیار کیا تھا جو اس وقت کی بار ایسوسی ایشن کا شدید نکتہ چین تھا۔ بابر قادری کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے ستمبر 2020 میں انکے سرینگر کی مضافات میں واقع گھر میں ہلاک کیا تھا۔ اسلحہ بردار ایک مؤکل کا روپ دھارن کرکے بابر قادری سے قانونی صلاح لینے کے بہانے ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ بابر قادری کی ہلاکت کی سازش پاکستان میں عسکریت پسندوں نے تیار کی تھی۔ ہلاکت سے چند روز قبل بابر قادری نے سوشل میڈیا پر پولیس سے گزارش کہ تھی کہ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو ان کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔

سرینگر: پولیس نے ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کے سلسلے میں بدھ کی صبح سرینگر کے تین ممتاز وکلا سمیت چار رہائش گاہوں پر تلاشی کارروائیاں انجام دیں۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بدھ کے روز ایڈوکیٹ بابر قادری کے قتل کے سلسلے میں برزلہ، برین نشاط اور مائسمہ میں وکلاء کے گھروں اور دفاتر سمیت چار مقامات پر بیک وقت تلاشی لی گئی۔Police Conducts Raids In Srinagar

انہوں نے بتایا کہ ایڈوکیٹ میاں قیوم، ایڈوکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر تلاشی کارروائیاں انجام دی گئی۔موصوف ترجمان نے بتایا کہ قانون کے مطابق تلاشی کارروائی کے دوران تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور ایگزیکٹیو مجسٹریٹس اور ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ سطح کے آفیسران نے ذاتی طور پر تمام مقامات پر ان تلاشی کارروائیوں کی نگرانی اور قیادت کی۔ تلاشی کارروائی کے دوران ڈیجیٹل مواد، بینک سٹیٹمنٹ، سیل اگریمنٹس، مشتبہ کتابیں اور دوسرا مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔

دریں اثنا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس کشمیر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سرینگر پولیس ایڈوکیٹ میاں قیوم، ایڈوکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں پر تلاشی کارروائیاں انجام دے رہی ہے‘۔

ٹویٹ میں مزید کہا گیاکہ ’یہ تلاشیاں ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کی تحقیقات سلسلے میں پولیس اسٹیشن لال بازار میں درج ایف آئی آر کے تحت انجام دی جا رہی ہیں‘۔

بتادیں کہ مشتبہ عسکریت پسندوں نے 24ستمبر 2020 کو ایڈوکیٹ بابر قادری پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُس کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی۔پولیس نے معاملے کی نسبت لالبازار پولیس تھانے میں ایف آئی آر زیر نمبر 62 زیر دفعات 302آ ئی پی سی اور 7/25 آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔

پولیس نے اب تک اس کیس کے سلسلے میں پانچ ملزمان کے خلاف عدالت مجاز میں چالان بھی پیش کیا ہے۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش کی خاطر پولیس نے بدھ کے روز چار مقامات پر تلاشی لی جس دوران کچھ نئے شواہد سامنے آئے ہیں اور ان شواہد کے ذریعے اس قتل کی سازش سے پردہ اُٹھنے کا امکان ہے۔

ایڈوکیٹ بابر قادری نے نوے کی دہائی میں بارہمولہ کے شیخ پورہ کنزر علاقے سے نقل مکانی کرکے حول سرینگر میں رہائش پذیر ہوئے تھے۔مرحوم ٹی وی پر ہونے والے مباحثوں میں اکثر حصہ لیتے تھے۔

مزید پڑھیں:

یاد رہے کہ بابر قادری کشمیر کے معروف وکیل تھے اور کشمیر کے حالات کے متعلق ٹی وی چینلز پر مباحثوں میں حصہ لیتے تھے۔ گوکہ وہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے طرفدار تھے لیکن اپنے تبصروں میں وہ علیحدگی پسندوں کی پالیسیوں کی کڑی نکتہ چینی کرتے تھے جس کے باعث علیحدگی پسندوں کا ایک طبقہ ان کے تئیں سردمہری کا اظہار کرتا تھا۔ ہائی کورٹ میں بھی انہوں نے وکیلوں کا ایک علیحدہ گروپ تیار کیا تھا جو اس وقت کی بار ایسوسی ایشن کا شدید نکتہ چین تھا۔ بابر قادری کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے ستمبر 2020 میں انکے سرینگر کی مضافات میں واقع گھر میں ہلاک کیا تھا۔ اسلحہ بردار ایک مؤکل کا روپ دھارن کرکے بابر قادری سے قانونی صلاح لینے کے بہانے ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ بابر قادری کی ہلاکت کی سازش پاکستان میں عسکریت پسندوں نے تیار کی تھی۔ ہلاکت سے چند روز قبل بابر قادری نے سوشل میڈیا پر پولیس سے گزارش کہ تھی کہ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو ان کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.