ETV Bharat / state

Football Coach Nadiya Nighat کشمیر کی پہلی خاتون فٹبال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مشعل راہ - کشمیر کی فٹبال کوچ نادیہ نگہت

جموں و کشمیر کے مرد و خاتون کھلاڑی کھیل کے ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔ محض فٹبال ایک ایسا گیم تھا جہاں خاتوں کھلاڑیوں کی نمائندگی نہ کے برابر تھی۔ لیکن اب اس خلاء کو بھی سرینگر کے رام باغ علاقے کی رہنے والی نادیہ نگہت نے دور کر دیا ہے۔

Football Coach Nadiya Nighat
کشمیر کی پہلی خاتون فٹ بال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مثال ہیں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 1, 2023, 8:21 PM IST

Updated : Nov 2, 2023, 3:31 PM IST

کشمیر کی پہلی خاتون فٹ بال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مشعل راہ

سرینگر (جموں و کشمیر): ریاست ہریانہ کو بھارت کا سپورٹس کیپٹل مانا جاتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں جموں و کشمیر بھی کھیل کے شعبے میں تاریخ رقم کر رہا ہے۔ مارشل آرٹس کی بات کریں تو سعدیہ، چستی بہنے، آفرین حیدر اور انجمن نے پوری دنیا میں جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہے۔ اسی طرح حال ہی میں تیر اندازی میں کسٹوار کی شیتل دیوی، جموں کی انیش شرما اور کشمیر کے زاہد حسین نے ایشین گیمز میں تمغے حاصل کر کے یہ واضح کر دیا کہ جموں و کشمیر کے کھلاڑی کسی سے کم نہیں ہے۔ وہیں جب دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال کی بات آتی ہے، تو جموں و کشمیر کا دبدبہ ہر گیم کی طرح فٹبال میں بھی برقرار ہے۔ شفیع ناری، عبدالمجید ککرو، محرج دیں ودو اور اشفاق احمد لون نے کشمیر کا نام کافی عرصے تک فٹبال میں زندہ رکھا ہے، اس فہرست میں کوئی بھی خاتون فٹبال کھلاڑی نہیں تھی۔

لیکن اب اس خلاء کو بھی سرینگر کے رام باغ علاقے کی رہنے والی نادیہ نگہت نے دور کر دیا ہے۔ 26 برس کی نادیہ نے 12 برس کی عمر سے فٹبال کھیلنا شروع کیا اور آج وہ ناصرف کشمیر میں بلکہ پورے بھارت میں خواتین فٹبال کا ایک مقبول ترین نام ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران نادیہ نے اپنی مشکلات اور زندگی کے حوالے سے چند اہم نقطوں پر بات کی اور بتایا کیسے اُنہوں نے مخالفت کے باوجود کھیل کو ترجیح دی۔ اُن کا کہنا ہے کہ "میں وادی کی پہلی خاتون فٹبال کھلاڑی نہیں ہوں لیکن پہلی خاتون کوچ ضرور ہوں۔ مجھ سے پہلے شفیع اور مجید صاحب کی بیٹیاں بھارتی خواتین فٹبال ٹیم کے لیے کھیل چکی ہیں۔ مجھے ابھی بھارتی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع تو نہیں ملا ہے لیکن انشاء اللہ وہ بھی جلد ملنے کی اُمید ہے۔"
مزید پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جب میں نے کھیلنا شروع کیا، تب میں واحد خاتون فٹبال کھلاڑی تھی اور مجھے لڑکوں کے ساتھ کھیلنا پڑتا تھا۔ اس کے بعد جموں و کشمیر کی ٹیم میں کھیلا، پھر بھارت کی تمام لیگز میں کھیلا۔ اس وقت میں دہلی لیگ میں گھروال فٹبال کلب میں کھیل رہی ہوں۔ اس سے قبل کیرالا کے ڈوں بوسکو فٹبال کلب کے لیے کھیل چوکی ہوں۔" اپنی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "میرے گھر والے میرے فٹبال کھیلنے کے حق میں نہیں تھے، کیونکہ لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے میری والدہ بھی مجھے روکتی تھی۔ ان سب باتوں کو نظر انداز کر کے میں نے کھیل جاری رکھا۔ جو لوگ پہلے اپنے بچوں کو میرے ساتھ رہنے، مجھ سے ملنے سے روکتے تھے آج وہی مجھے کہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو فٹبال سکھاؤ۔"

کشمیر کی پہلی خاتون فٹ بال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مشعل راہ

اُنہوں نے مزید کہاکہ "جن لڑکوں کے ساتھ میں کھیلتی تھی، اُن میں سے بھی بیشتر مجھے سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ وہ کہتے تھے کی یہ لڑکی ہے کیا کریگی، وقت ضیاء کر رہی ہے، گھومنے آئی ہے۔ مگر اب سب بدل گیا ہے۔ میرے بعد افشاں عشق آئی، اُنہوں نے بھی کھیل کی کافی خدمت کی اور ابھی بھی کر رہی ہیں۔ انہی کی طرح دیگر کھیلوں میں بھی خواتین اچھا کر رہی ہیں۔"

اپنے شوق اور دلچسپی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ "میں نے جو بھی کیا خود کیا۔ میں سات نمبر جرسی پہنتی ہوں۔ میں وقتا فوقتا کرکٹ بھی کھیلتی ہوں لیکن میری جرسی کا نمبر معروف فٹبال کھلاڑی رونالڈو سے متاثر ہوکر چنا ہے، نہ کہ کرکٹر دھونی سے۔ میرا ماننا ہے کہ آپ کی پہچان جرسی کے نمبر سے نہیں بلکہ آپ کی وجہ سے جرسی نمبر کی پہچان بنے۔ میں سات نمبر اس لیے پہنتی ہوں کیونکہ مجھے سات نمبر پسند ہے اور لگتا ہے میں نے کچھ پہنا ہے۔" اُن کا مزید کہنا ہے کہ "فٹبال کے علاوہ میں باکسنگ بھی کرتی ہوں۔ باکسنگ میں بھی میں کئی قومی مقابلوں میں حصہ لیکر جیت چوکی ہوں۔ فٹبال سے پہلے میں باکسنگ ہی کرتی تھی۔ مزید میں بائک رائیڈنگ بھی کرتی ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں:

نادیہ کو یقین ہے کہ جموں و کشمیر سپورٹس کونسل کی انتظامیہ کی سرپرستی میں خطے کے کھلاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔ نادیہ، جو خود کئی تمغے اور ٹرافیاں جیت چکی ہیں، بچوں کے لیے اپنی اکیڈمی بھی چلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کھیلوں کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ میں ہمیشہ فیملی فنکشنز سے غائب رہتی ہوں کیونکہ میں اکثر کھیلوں کے لیے کسی نہ کسی ٹور پر ہوتی ہوں۔

کشمیر کی پہلی خاتون فٹ بال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مشعل راہ

سرینگر (جموں و کشمیر): ریاست ہریانہ کو بھارت کا سپورٹس کیپٹل مانا جاتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں جموں و کشمیر بھی کھیل کے شعبے میں تاریخ رقم کر رہا ہے۔ مارشل آرٹس کی بات کریں تو سعدیہ، چستی بہنے، آفرین حیدر اور انجمن نے پوری دنیا میں جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہے۔ اسی طرح حال ہی میں تیر اندازی میں کسٹوار کی شیتل دیوی، جموں کی انیش شرما اور کشمیر کے زاہد حسین نے ایشین گیمز میں تمغے حاصل کر کے یہ واضح کر دیا کہ جموں و کشمیر کے کھلاڑی کسی سے کم نہیں ہے۔ وہیں جب دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال کی بات آتی ہے، تو جموں و کشمیر کا دبدبہ ہر گیم کی طرح فٹبال میں بھی برقرار ہے۔ شفیع ناری، عبدالمجید ککرو، محرج دیں ودو اور اشفاق احمد لون نے کشمیر کا نام کافی عرصے تک فٹبال میں زندہ رکھا ہے، اس فہرست میں کوئی بھی خاتون فٹبال کھلاڑی نہیں تھی۔

لیکن اب اس خلاء کو بھی سرینگر کے رام باغ علاقے کی رہنے والی نادیہ نگہت نے دور کر دیا ہے۔ 26 برس کی نادیہ نے 12 برس کی عمر سے فٹبال کھیلنا شروع کیا اور آج وہ ناصرف کشمیر میں بلکہ پورے بھارت میں خواتین فٹبال کا ایک مقبول ترین نام ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران نادیہ نے اپنی مشکلات اور زندگی کے حوالے سے چند اہم نقطوں پر بات کی اور بتایا کیسے اُنہوں نے مخالفت کے باوجود کھیل کو ترجیح دی۔ اُن کا کہنا ہے کہ "میں وادی کی پہلی خاتون فٹبال کھلاڑی نہیں ہوں لیکن پہلی خاتون کوچ ضرور ہوں۔ مجھ سے پہلے شفیع اور مجید صاحب کی بیٹیاں بھارتی خواتین فٹبال ٹیم کے لیے کھیل چکی ہیں۔ مجھے ابھی بھارتی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع تو نہیں ملا ہے لیکن انشاء اللہ وہ بھی جلد ملنے کی اُمید ہے۔"
مزید پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جب میں نے کھیلنا شروع کیا، تب میں واحد خاتون فٹبال کھلاڑی تھی اور مجھے لڑکوں کے ساتھ کھیلنا پڑتا تھا۔ اس کے بعد جموں و کشمیر کی ٹیم میں کھیلا، پھر بھارت کی تمام لیگز میں کھیلا۔ اس وقت میں دہلی لیگ میں گھروال فٹبال کلب میں کھیل رہی ہوں۔ اس سے قبل کیرالا کے ڈوں بوسکو فٹبال کلب کے لیے کھیل چوکی ہوں۔" اپنی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "میرے گھر والے میرے فٹبال کھیلنے کے حق میں نہیں تھے، کیونکہ لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے میری والدہ بھی مجھے روکتی تھی۔ ان سب باتوں کو نظر انداز کر کے میں نے کھیل جاری رکھا۔ جو لوگ پہلے اپنے بچوں کو میرے ساتھ رہنے، مجھ سے ملنے سے روکتے تھے آج وہی مجھے کہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو فٹبال سکھاؤ۔"

کشمیر کی پہلی خاتون فٹ بال کوچ نادیہ نگہت، لڑکیوں کے لیے مشعل راہ

اُنہوں نے مزید کہاکہ "جن لڑکوں کے ساتھ میں کھیلتی تھی، اُن میں سے بھی بیشتر مجھے سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ وہ کہتے تھے کی یہ لڑکی ہے کیا کریگی، وقت ضیاء کر رہی ہے، گھومنے آئی ہے۔ مگر اب سب بدل گیا ہے۔ میرے بعد افشاں عشق آئی، اُنہوں نے بھی کھیل کی کافی خدمت کی اور ابھی بھی کر رہی ہیں۔ انہی کی طرح دیگر کھیلوں میں بھی خواتین اچھا کر رہی ہیں۔"

اپنے شوق اور دلچسپی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ "میں نے جو بھی کیا خود کیا۔ میں سات نمبر جرسی پہنتی ہوں۔ میں وقتا فوقتا کرکٹ بھی کھیلتی ہوں لیکن میری جرسی کا نمبر معروف فٹبال کھلاڑی رونالڈو سے متاثر ہوکر چنا ہے، نہ کہ کرکٹر دھونی سے۔ میرا ماننا ہے کہ آپ کی پہچان جرسی کے نمبر سے نہیں بلکہ آپ کی وجہ سے جرسی نمبر کی پہچان بنے۔ میں سات نمبر اس لیے پہنتی ہوں کیونکہ مجھے سات نمبر پسند ہے اور لگتا ہے میں نے کچھ پہنا ہے۔" اُن کا مزید کہنا ہے کہ "فٹبال کے علاوہ میں باکسنگ بھی کرتی ہوں۔ باکسنگ میں بھی میں کئی قومی مقابلوں میں حصہ لیکر جیت چوکی ہوں۔ فٹبال سے پہلے میں باکسنگ ہی کرتی تھی۔ مزید میں بائک رائیڈنگ بھی کرتی ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں:

نادیہ کو یقین ہے کہ جموں و کشمیر سپورٹس کونسل کی انتظامیہ کی سرپرستی میں خطے کے کھلاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔ نادیہ، جو خود کئی تمغے اور ٹرافیاں جیت چکی ہیں، بچوں کے لیے اپنی اکیڈمی بھی چلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کھیلوں کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ میں ہمیشہ فیملی فنکشنز سے غائب رہتی ہوں کیونکہ میں اکثر کھیلوں کے لیے کسی نہ کسی ٹور پر ہوتی ہوں۔

Last Updated : Nov 2, 2023, 3:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.