جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے جہانگیر چوک میں پولیس نے صحافیوں کے ساتھ مارپیٹ کی، جس میں کئی صحافیوں کے زخمی ہونے کی خبر سامنے آئی ہے۔
منگل کے روز مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ متعد ویڈیو اور فوٹو جرنلسٹ کو مبینہ طور پولیس کے غیض وغضب کا اس وقت سامنا کرنا پڑا، جب وہ سرینگر کے جہانگیر چوک میں محرم جلوس کی عکس بندی کررہے تھے۔اس دوران پولیس نے صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ کی، جس کے باعث کئی صحافیوں کو چوٹیں بھی آئیں۔ اب اس معاملہ پر پی ڈی پی کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے ردعمل ظاہر کرتےہوئے ٹویٹ کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میڈیا ابھی گھنٹوں افغانستان کے صورتحال اور انسانی المیہ پر بحث کر رہی ہے لیکن کیا وہ کشمیر میں موجود اپنے کمیونٹی کے بارے میں آواز بلند کریں گے کہ آج کن لوگوں کو اپنا کام کرنے کی وجہ سے سکیورٹی فورسز نے مارا؟
ہندوستان ٹائمز سے وابستہ فوٹو جرنلسٹ وسیم اندرابی نے کہا کہ ہم اپنے معمول کے فرائض انجام دے رہے تھے کہ اسی دوران شیر گڑی تھانے کے پولیس اہلکاروں نے بغیر کسی وجہ کے کئی صحافیوں کی پٹائی کی اور یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی۔پولیس کی اس کارروائی کے دوران کئی فوٹو جرنلسٹ کے کمیروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے آٹھویں محرم کے پیش نظر سرینگر اور اس کے اطراف میں علم شریف اور تعزیہ کے جلوس نکالنے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس دوران کئی نوجوانوں نے جہانگیر چوک سرینگر میں جلوس نکالنے کی کوشش کی۔جس پر پولیس نے کارروائی عمل میں لاکر متعدد نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔