سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، آر آر سوین نے ہفتے کے روز سرینگر کے پولیس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک عوامی دربار کی صدارت کی۔ جہاں یہ اُن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پولیس کی جانب سے سرینگر میں منعقد کیا گیا پہلا عوامی دربار تھا، وہیں اس تقریب میں وادی کے مختلف اضلاع سے آئے عام شہریوں نے شرکت کی۔
عوامی دربار کے حاشیہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آر آر سوین نے کہا: ’’آئینی حدود کے اندر جموں و کشمیر پولیس عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ ہم اس عوامی دربار کو بہتر بنا رہے ہیں۔ چند مسائل ایسے ہیں جو فوری طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس سے رجوع کر کے کسی بھی مسئجہ کو حل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
سوین نے عوام سے تاکید کرتے ہوئے کہا:’’اگر کوئی بھی شخص کسی معقول وجہ سے حراست میں ہے تو براہ کرم (پولیس کے پاس) آکر اس کی سزا میں کوئی چھوٹ کا مطالبہ نہ کریں، اور اگر کوئی حقیقی معاملہ ہے تو ہم اس شخص کو ترجیحی بنیادوں پر رہا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔‘‘ کشمیری نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میں شامل ہونے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سوین کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس معاملے کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن یہ والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں سے بھی بات کریں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔ کسی بھی بھرتی کو اس معاشرے کا نقصان سمجھا جائے گا۔ جو بھی آزادی اظہار رائے کے نام پر ملک کے خلاف کوئی تحریر لکھے گا اس (شخص) سے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ کسی بھی طرح کے روابط کو جرم تصور کیا جائے گا: پولیس سربراہ
ادھر، منشیات کے بڑھتے رجحان پر بات کرتے ہوئے سوین نے کہا کہ ’’سرحد پار سے یہاں منشیات کی بھاری سپلائی بھیجی جا رہی ہے، خاص طور پر اس قسم کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہے جو انتہائی پریشان کن ہے۔ ہم سب سے پہلے بڑے اور مرکزی ڈیلرز کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہم منشیات کی سپلائی کے ماڈیول کو ختم کر دیں گے، ان کی جائیداد بھی ضبط کر لیں گے۔‘‘