سرینگر: 77ویں یوم آزادی کی سب سے بڑی تقریب صوبۂ کشمیر میں سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی جس کی صدارت جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کی۔ آج کی اس تقریب میں عام لوگوں کو بھی کھلی دعوت تھی جب کہ تمام سرکاری ملازمین کو اس تقریب میں حاضر رہنے کی ہدایت تھی۔ بڑی تعداد میں ملازمین کی حاضری کے پیش نظر انتظامیہ نے آج کی تقریب بخشی اسٹیڈیم میں منعقد کی۔ ملازمین کی بڑی تعداد اس تقریب میں شامل رہی، جب کہ عام لوگوں کی تعداد کم تھی۔ وہیں کچھ سماجی و سیاسی کارکنان نے بھی اس تقریب میں حصہ لیا اور اس تقریب میں شرکت کرنے پر اپنے تاثرات ظاہر کیے۔
یہ بھی پڑھیں:
گزشتہ دنوں صوبۂ کشمیر کے کمشنر وجے کمار بدھوری نے کہا تھا کہ انتظامیہ کو عام لوگوں کی جانب سے یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے پاس حاصل کرنے کی متعدد گزارشات آرہی تھیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ بغیر کسی پاس کے عام لوگوں کو اس تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت دی جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی کے بعد عام لوگوں کو سکیورٹی وجوہات یا نعرہ بازی کرنے کے پس خدشات کی وجہ سے اس تقریب میں حصہ لینے سے منع کیا گیا تھا۔
وہیں یوم آزادی یا جمہوریہ کے روز سرینگر میں بندش عائد رہتی تھی اور انٹرنیٹ خدمات معطل رہتی تھی، تاہم گزشتہ تین برسوں سے یہ بندش ختم کی گئی ہے اور ان دونوں ایام میں معمول کے حالات ہوتے ہیں۔ کشمیر میں یوم آزادی اور یوم جمہوریہ پر علیحدگی پسند تنظیمیں ہڑتال کی کال دیتے تھے جس پر لوگ عمل کرکے مکمل ہڑتال کرتے تھے۔ لیکن دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے ان کو جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔
گزشتہ تین برسوں سے ہڑتال کی کالیں بھی بند ہوئی ہیں اور آج کے دن پر بھی کسی تنظیم نے نہ ہی کوئی کال دی تھی نہ ہی کوئی بیان جاری کیا تھا۔ ایل جی منوج سنہا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر میں اب ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح حالات بہتر ہیں اور لوگ خوشی سے تعمیر و ترقی میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن زنجیروں میں کشمیر کے عوام بندھے تھے ان کو حکومت نے توڑ کر ان کو ترقی کی راہ پر لایا ہے۔