ETV Bharat / state

Four years of Article 370 abrogation: ’دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل بھی کشمیر میں بڑی تقاریب ہوتی تھیں‘ - دفعہ 370اور کشمیر میں بڑی تقاریب

جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سمیت مرکزی سرکار دفعہ 370کی منسوخی کو تعمیر و ترقی اور امن و امان کے لیے رکاوٹ قرار دے رہے ہیں تاہم مقامی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں حکومتی دعووں سے متفق نہیں۔

a
a
author img

By

Published : Aug 5, 2023, 6:03 AM IST

دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال

سرینگر (جموں و کشمیر) : دفعہ 370 کی منسوخی کے چار برسوں کے دوران جہاں کشمیر میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئیں وہیں سرکار نے یہاں کئی بڑی تقاریب منعقد کیں تاکہ ملک سمیت دنیا بھر میں کشمیر میں امن کی بحالی کا پیغام دیا جا سکے۔ ان بڑی تقاریب میں انتظامیہ کی جانب سے سرینگر میں بیرون ممالک کے سفیروں کی دو بار میزبانی کے علاوہ خلیجی ممالک کے تاجرین نے سرینگر میں بڑی تقریب میں شرکت کی اور وادی میں سرمایہ کرنے میں دلچسپی دکھائی۔ ان میں سے متحدہ عرب امارات کے معروف تجارتی کمپنی ’امار‘ گروپ نے سرینگر کے مضافات، بالہامہ میں ایک عالی شان تجارتی مرکز تعمیر کرنے کی سنگ بنیاد بھی ڈالی۔

کشمیر میں سب سے بڑی تقریب جو منعقد ہوئی وہ رواں برس جی ٹونٹی کی سمٹ تھی۔ یہ تقریب سرینگر میں ہی منعقد ہوئی اور جی ٹونٹی کے ممبران نے پولو ویو کا بھی دورہ کیا۔ اس سمٹ میں اگرچہ چین اور ترکی نے بائیکاٹ کیا تاہم اس پر دنیا کی نظریں مرکوز رہیں۔ مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے اس سمٹ کو کشمیر میں منعقد کرنے سے یہ پیغام دیا کہ وادی اب عسکریت پسندوں اور ناسازگار صورتحال کا مرکز نہیں بلکہ ایک سیاحتی اور امن و امان کی جگہ ہے۔

رواں برس ہی وادی کے قلب سرینگر میں ملک کے ججز کی ایک کانفرنس ہوئی جس کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا سی جی چندرچود نے کی۔ چیف جسٹس نے یہاں تک کہا کہ جموں کشمیر اب مین اسٹریم کا حصہ بن چکا ہے۔ سرینگر کا کنونشن سنٹر - جو جھیل ڈل کے کنارے پر واقع ہے - ان تقاریب کا مرکز رہا۔ رواں برس ہی ملک بھر کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔

ان تقاریب کے علاوہ کشمیر بالخصوص سرینگر میں بی جے پی اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئی ترنگا ریلیز منعقد ہوئیں۔ فلم شوٹنگ اور بالی ووڈ اداروں نے بھی ان پانچ برسوں میں وادی کا رخ کیا۔ ان تقاریب کے انقاد سے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے وادی کو امن کی جگہ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ تاہم بی جے پی کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر میں گزشتہ چار برسوں میں منعقد کی گئی ان تقاریب سے مرکزی سرکار نے اگرچہ کشمیر کو امن کے گہوارے کے طور پر پیش کیا ہے لیکن زمینی صورتحال میں کچھ خاص بہتری نہیں آئی ہے۔‘‘

نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر اپنی پارٹی اور دیگر جماعتوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے کشمیر میں بڑی تقاریب کا انعقاد ممکن ہوا یا سیاح آئے تو یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔‘‘ ان سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ خصوصی حیثیت سے قبل بھی کشمیر میں بڑی تقاریب کا انعقاد ہوا اور یہاں فلم شوٹنگ بھی ہو رہی تھی۔

مزید پڑھیں: Jagdeep Dhankar on 370 عارضی دفعہ 370 بھی 70 برس تک رہا، جگدیپ دھنکر

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے دعوے کھوکھلے ہیں اور زمینی حقائق سے بعید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں بے روزگاری اور دیگر دگر گوں مسائل سے لوگ کافی پریشان ہوئے۔ ادھر، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے نائب صدر منتظر محی الدین نے کہا کہ ’’کشمیر میں پتھر بازی اور ہڑتال ختم ہوا تاہم یہ محض سیکورٹی فورسز کے دباؤ سے ہوا۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے اگر چار برس کے دورانیہ کا محاسبہ کیا جائے تو پتھر بازی اور ہڑتال سے لوگوں کو نجات مل گئی لیکن دباؤ اور زور زبردستی کا ماحول اور جمہوری اداروں کا گلا دبا دیا گیا ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال

سرینگر (جموں و کشمیر) : دفعہ 370 کی منسوخی کے چار برسوں کے دوران جہاں کشمیر میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئیں وہیں سرکار نے یہاں کئی بڑی تقاریب منعقد کیں تاکہ ملک سمیت دنیا بھر میں کشمیر میں امن کی بحالی کا پیغام دیا جا سکے۔ ان بڑی تقاریب میں انتظامیہ کی جانب سے سرینگر میں بیرون ممالک کے سفیروں کی دو بار میزبانی کے علاوہ خلیجی ممالک کے تاجرین نے سرینگر میں بڑی تقریب میں شرکت کی اور وادی میں سرمایہ کرنے میں دلچسپی دکھائی۔ ان میں سے متحدہ عرب امارات کے معروف تجارتی کمپنی ’امار‘ گروپ نے سرینگر کے مضافات، بالہامہ میں ایک عالی شان تجارتی مرکز تعمیر کرنے کی سنگ بنیاد بھی ڈالی۔

کشمیر میں سب سے بڑی تقریب جو منعقد ہوئی وہ رواں برس جی ٹونٹی کی سمٹ تھی۔ یہ تقریب سرینگر میں ہی منعقد ہوئی اور جی ٹونٹی کے ممبران نے پولو ویو کا بھی دورہ کیا۔ اس سمٹ میں اگرچہ چین اور ترکی نے بائیکاٹ کیا تاہم اس پر دنیا کی نظریں مرکوز رہیں۔ مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے اس سمٹ کو کشمیر میں منعقد کرنے سے یہ پیغام دیا کہ وادی اب عسکریت پسندوں اور ناسازگار صورتحال کا مرکز نہیں بلکہ ایک سیاحتی اور امن و امان کی جگہ ہے۔

رواں برس ہی وادی کے قلب سرینگر میں ملک کے ججز کی ایک کانفرنس ہوئی جس کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا سی جی چندرچود نے کی۔ چیف جسٹس نے یہاں تک کہا کہ جموں کشمیر اب مین اسٹریم کا حصہ بن چکا ہے۔ سرینگر کا کنونشن سنٹر - جو جھیل ڈل کے کنارے پر واقع ہے - ان تقاریب کا مرکز رہا۔ رواں برس ہی ملک بھر کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔

ان تقاریب کے علاوہ کشمیر بالخصوص سرینگر میں بی جے پی اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئی ترنگا ریلیز منعقد ہوئیں۔ فلم شوٹنگ اور بالی ووڈ اداروں نے بھی ان پانچ برسوں میں وادی کا رخ کیا۔ ان تقاریب کے انقاد سے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے وادی کو امن کی جگہ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ تاہم بی جے پی کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر میں گزشتہ چار برسوں میں منعقد کی گئی ان تقاریب سے مرکزی سرکار نے اگرچہ کشمیر کو امن کے گہوارے کے طور پر پیش کیا ہے لیکن زمینی صورتحال میں کچھ خاص بہتری نہیں آئی ہے۔‘‘

نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر اپنی پارٹی اور دیگر جماعتوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے کشمیر میں بڑی تقاریب کا انعقاد ممکن ہوا یا سیاح آئے تو یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔‘‘ ان سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ خصوصی حیثیت سے قبل بھی کشمیر میں بڑی تقاریب کا انعقاد ہوا اور یہاں فلم شوٹنگ بھی ہو رہی تھی۔

مزید پڑھیں: Jagdeep Dhankar on 370 عارضی دفعہ 370 بھی 70 برس تک رہا، جگدیپ دھنکر

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے دعوے کھوکھلے ہیں اور زمینی حقائق سے بعید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں بے روزگاری اور دیگر دگر گوں مسائل سے لوگ کافی پریشان ہوئے۔ ادھر، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے نائب صدر منتظر محی الدین نے کہا کہ ’’کشمیر میں پتھر بازی اور ہڑتال ختم ہوا تاہم یہ محض سیکورٹی فورسز کے دباؤ سے ہوا۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے اگر چار برس کے دورانیہ کا محاسبہ کیا جائے تو پتھر بازی اور ہڑتال سے لوگوں کو نجات مل گئی لیکن دباؤ اور زور زبردستی کا ماحول اور جمہوری اداروں کا گلا دبا دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.