اتل ڈلو نے کہا کہ وادی کشمیر کے مخصوص کووڈ ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور دیگر طبی سرگرمیاں بحال کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے تاکہ مریضوں کو اب نجی طبی مراکز کا رخ نہ کرنا پڑے۔
تاہم انہوں نے کہا جموں و کشمیر کے صحت شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور یہاں کے سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب سہولت میں بہتری لانے کے لئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ مریضوں کو بہتر سے بہتر سہولیات سرکاری ہپسپتالوں میں ہی میسر ہوپائے۔
یہ بھی پڑھیں : کشمیر میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے چھاپے
تتا پانی، جنت ارضی میں قدرت کا ایک انمول تحفہ
سرینگر کے بڑے ہسپتال ایس ایم ایچ ایس اور جموں کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی قلت کے حوالے سے پوچھا گئے سوال کے ردعمل میں کمشنر سیکرٹری نے اس بات کا اعتراف کیا کچھ دنوں تک ان مزکورہ ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی رہی لیکن آج کی تاریخ ان ہسپتالوں میں آکسیجن قلت کو دور کیا جاچکا۔
اتل ڈلو نے کہا کہ اس طرح کی شکایات مستقبل پیش نہ آئے اس حوالے سے محکمہ جموں وکشمیر کے تمام ضلع ہسپتالوں میں آکسیجن پلانٹ قائم کرنے جارہا ہے اور اس پر کام بھی شدومد جاری ہے۔
بات چیت کے دوران کمشنر سیکرٹری سے جب پوچھا گیا کہ جموں وکشمیر کےمیڈیکل طلبا کے لیے ایم بی بی ایس سٹیں تو بڑھ دی گئی ہیں لیکن نئے میڈیکل کالجوں میں پڑھانے کے لیے عمارتیں ابھی زیر تعمیر ہے ۔اس صورتحال کے بیچ طلبا کی پڑھائی کیسے ممکن ہوپائی گی ۔ اس پر اعتراف ظاہر کرتے ہوئے اتل ڈلو نے کہا کہ مختلف اضلاع میں بن رہے میڈکل کالجوں کی عمارتیں تکمیل کے آخری مراحل سے گزر ہی ہیں اور توقع ہے کہ اگلے برس مارچ یا اپریل تک ان پر کام مکمل ہو جائے گا۔