سرینگر، خطے میں جاری انہدامی کاروائی کی تنقید کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے پیر کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو مغرور قرار دیا،سرینگر کے سونوار میں واقع چرچ لین میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "مجھے نہیں لگتا بلڈوزر کا استعمال کرنا یہ کوئی صحیح راستہ ہے، سرکار کا مقصد عوام کو ذلیل کرناہے،انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصّہ ہے، بھارت کے دیگر ریاستوں میں ایسی انہدامی کروایں کیوں نہیں کی جاتی؟"
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے غلط فہمی تھی کہ وزیر اعظم ہمارے بھی وزیر اعظم ہیں، یہ بلڈوزر مسلم اکثریت علاقوں میں ہی کیوں ہے، زیادہ تر تجاوزات کرنے والے مسلمان ہیں،یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ ہمارا وزیر اعظم کون ہے؟ ہمارا لیفٹننٹ گورنر کون ہے؟ مرکز کشمیر میں بے گھر کی مہم ایجاد کررہی ہے۔ اس مغرور موڈ سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔
جموں و کشمیر کے بیو روکریٹس پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں تعینات بیورو کریٹس ٹرسٹس ہیں، ریٹائر ہو کر اپنے گھرکو جاہیں گے، ہم یہ نہیں کہتے کی بڑے تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کی جائے،لیکن قانون پر عمل کرتے ہوئے ہر کام ہونے چاہیے،کشمیر میں ہندوستانیت کی سب سے اچھی چیز بلڈوزر نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کوئی بہادری نہیں ہے کہ آپ ایک غریب کا گھر منہدم کردیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کا یہ بیان کہ غریب کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا ،انتظامیہ یہ وضاحت کرے کے آحر غریب کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں رہنا اس وقت جہنم میں رہنے جیسا ہے، سرکار کا کام بے گھر مہیا کرنا ہے لیکن یہاں تو اس کے برعکس رہا ہے. اکنامکس کا نیا ماڈل عمل میں جا رہا ہے.وہ (انتظامیہ) ذہنی طور مریض ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی انتظامیہ اور دیوار فلم کے امیتابھ بچن میں کوئی فرق نہیں ہے. وہ کہتے تھے جہاں میں کھڑاہو جاتا ہوں، لائن وہیں سے شرو ہوتی ہے اور یہاں کی انتظامیہ بھی وہی سمجھتی ہے، جو وہ کریں گے وہ قانون بن جاتا ہے، اگر انتظامیہ کو لگتا ہے کہ یہ عوام دوست کاروائی ہے تو انہیں سیکورٹی فورسز کے بغیر جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:Demolition Operation in JK بانہال میں انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاج
Demolition Operation in JK انہدامی کاروائی حکومت کے آمرانہ رویہ کا مظہر
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے کہا کہ انہدامی کاروائی کے خلاف ہم دہلی میں بھوک ہڑتال پر بیٹھ سکتے ہیں اور اس بات پر مشورہ کیا جا رہا ہے ہم کو آگے بڑھ کر احتجاج کرنا ہوگا-
سرینگر، خطے میں جاری انہدامی کاروائی کی تنقید کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے پیر کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو مغرور قرار دیا،سرینگر کے سونوار میں واقع چرچ لین میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "مجھے نہیں لگتا بلڈوزر کا استعمال کرنا یہ کوئی صحیح راستہ ہے، سرکار کا مقصد عوام کو ذلیل کرناہے،انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصّہ ہے، بھارت کے دیگر ریاستوں میں ایسی انہدامی کروایں کیوں نہیں کی جاتی؟"
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے غلط فہمی تھی کہ وزیر اعظم ہمارے بھی وزیر اعظم ہیں، یہ بلڈوزر مسلم اکثریت علاقوں میں ہی کیوں ہے، زیادہ تر تجاوزات کرنے والے مسلمان ہیں،یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ ہمارا وزیر اعظم کون ہے؟ ہمارا لیفٹننٹ گورنر کون ہے؟ مرکز کشمیر میں بے گھر کی مہم ایجاد کررہی ہے۔ اس مغرور موڈ سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔
جموں و کشمیر کے بیو روکریٹس پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں تعینات بیورو کریٹس ٹرسٹس ہیں، ریٹائر ہو کر اپنے گھرکو جاہیں گے، ہم یہ نہیں کہتے کی بڑے تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کی جائے،لیکن قانون پر عمل کرتے ہوئے ہر کام ہونے چاہیے،کشمیر میں ہندوستانیت کی سب سے اچھی چیز بلڈوزر نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کوئی بہادری نہیں ہے کہ آپ ایک غریب کا گھر منہدم کردیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کا یہ بیان کہ غریب کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا ،انتظامیہ یہ وضاحت کرے کے آحر غریب کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں رہنا اس وقت جہنم میں رہنے جیسا ہے، سرکار کا کام بے گھر مہیا کرنا ہے لیکن یہاں تو اس کے برعکس رہا ہے. اکنامکس کا نیا ماڈل عمل میں جا رہا ہے.وہ (انتظامیہ) ذہنی طور مریض ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی انتظامیہ اور دیوار فلم کے امیتابھ بچن میں کوئی فرق نہیں ہے. وہ کہتے تھے جہاں میں کھڑاہو جاتا ہوں، لائن وہیں سے شرو ہوتی ہے اور یہاں کی انتظامیہ بھی وہی سمجھتی ہے، جو وہ کریں گے وہ قانون بن جاتا ہے، اگر انتظامیہ کو لگتا ہے کہ یہ عوام دوست کاروائی ہے تو انہیں سیکورٹی فورسز کے بغیر جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:Demolition Operation in JK بانہال میں انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاج