سرینگر: جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکمنامہ میں سبھی اضلاع کے ڈی سی صاحبان سے کاہچرائی سمیت دیگر سرکاری اراضی پر سے قبضہ ہٹائے جانے کو کہا گیا تھا، اس حکمنامہ کے خلاف ڈیمو کریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے ورکرز نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے حکمنامہ کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شامل آزاد پارٹی کارکنان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’حکمنامہ واپس لو‘‘ اور ’’غریبوں کے ساتھ انصاف کرو‘‘ کے نعرے درج تھے۔ احتجاجیوں نے حکومتی فیصلہ کو ’’عوام کُش‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور کالعدم قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حکمنامہ کے خلاف ڈیمو کریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کی جانب سے 18سے 20جنوری تک جموں و کشمیر میں ضلع سطح پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ آزاد پارٹی کی ترجمان سوجادھا بشیر نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے یوٹی انتظامیہ سمیت مرکزی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا: ’’کیا یہی وہ اچھے دن ہیں جن کا ہم سے وعدہ کیا گیا تھا؟‘‘ سوجادھا بشیر نے دعویٰ کیا کہ اس حکمنامہ سے صرف اور صرف غریب عوام ہی متاثر ہوں گے۔
مزید پڑھیں: DP on State Land Eviction Order: سرکاری اراضی کو واپس لینے کے حکمنامہ پر پی ڈی پی برہم
انہوں نے کہا کہ ’’سرکار کو چاہیے کہ غریبوں کو چھت اور روزگار فراہم کیا جا سکے تاہم اس حکمنامہ سے غریبوں کے سر سے چھت چھینی جا رہی ہے۔‘‘ ڈیمو کریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’اس طرح کے قوانین زبردستی غریب عوام پر تھوپے جا رہے ہیں جس سے امن و امان اور خوشحالی کے بجائے غربت کی شرح میں مزید گراوٹ اور بے روزگاری عروج پر پہنچے گی۔‘‘ آزاد پارٹی ورکرز نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور یہ حکمنامہ واپس نہ لیا تو اس کے خلاف احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔