ETV Bharat / state

'کشمیری ثقافت اور فنکاروں کے لیے بہت کچھ کرنا ہے'

بالی وڈ اداکار سلمان خان کی مشہور زمانہ فلم 'بجرنگی بھائی جان' میں مُنی کے والد کا کردار ادا کرنے والے بالی وڈ کے اداکار میر سرور نے ای ٹی بھارت کے ساتھ اپنے کریئر کے تعلق سے تفصیلی گفتگو کی۔

Actor Mir Sarwar
اداکار میر سرور
author img

By

Published : Nov 5, 2020, 8:36 PM IST

ہر روز بھارت کی مایا نگری ممبئی میں سیکڑوں کی تعداد میں اداکار بالی ووڈ میں اپنی قسمت آزمانے جاتے ہیں۔ کئی مایوس ہو کر لوٹ آتے ہیں تو کچھ مقبول ہو جاتے ہیں۔ ان ہی چند مقبول اداکاروں میں ایک نام ہے میر سرور کا۔

سرینگر کے رہنے والے سرور گزشتہ دو دہایوں سے اپنی شاندار اداکاری کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں۔ جہاں وہ بجرنگی بھائی جان، فینٹم، کیدارناتھ، جولی ایل ایل بی 2، کیسری اور جگا جاسوس جیسی ہٹ فلموں میں کام کر چکے ہیں، وہیں مقامی سنیما جن میں تمل، تیلگو، بھوجپوری کے علاوہ کشمیری ڈراموں میں بھی نمایاں کردار نبھایا ہے۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران سرور نے سرینگر سے ممبئی تک کے سفر، بالی ووڈ میں ذہنی دباؤ اور اقربا پروری کے حوالے سے تفصیلی اور کھل کر بات چیت کی۔

اداکار میر سرور

کراٹے سے اداکاری تک کا سفر

سرور کا کہنا ہے کہ ان کے کنبے میں کوئی بھی اداکاری سے وابستہ نہیں تھا اور وہ بھی کراٹے سے ہی واقف تھے۔ انہوں نے کراٹے میں جموں و کشمیر کی نمائندگی قومی سطح پر بھی کی ہے۔ جس وجہ سے انھیں سرکاری نوکری بھی ملی، تاہم انہونے اداکاری کو ترجیح دی اور آج وہ اپنے اس فیصلے سے کافی مطمئن ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی اداکاری کا سفر سنہ 1999 سے شرو ہوا جب وہ دہلی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے 'تعلیم کے ساتھ ساتھ میں ماڈلنگ بھی کیا کرتا تھا۔ میرا خود پر اعتماد اتنا تھا کہ بالی ووڈ اداکار جان ابراہیم کو بھی میں کچھ نہیں سمجھتا تھا۔ لیکن پیسوں کی قلت کی وجہ سے جب مجھے گھر گھر جا کر سامان بیچنا پڑا تو سمجھ آیا کہ زندگی اتنی آسان نہیں ہے۔ بہت محنت کرنی پڑی اور ابھی بھی مشقت جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سرینگر میں نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے ایک ورکشاپ میں حصّہ لینے کے بعد مجھے اپنی منزل کی طرف بڑھنے کے لیے ایک راستہ ملا۔ میں نے کشمیری، ہندی اور بین الاقوامی فلم وانگورد میں بھی کام کیا۔ سفر آسان نہیں تھا لیکن دلچسپ ضرور تھا'۔

کراٹے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ 'آج میں اس طریقے سے کراٹے نہیں کرتا لیکن خود کو تندرست رکھنے کے لئے اپنے گھر میں مشق کرتا رہتا ہوں'۔

اتار چڑھاؤ سب کی زندگی میں آتے ہیں

سرور کا کہنا ہے کہ 'بجرنگی بھائی جان اور فینٹم جیسی کامیاب فلموں کے باوجود مجھے کافی عرصے تک ممبئی میں ایک چال میں رہنا پڑا۔ ایک وقت کی روٹی نصیب ہوتی تھی کیونکہ پیسے نہیں تھے۔ میرے پاس دو راستے تھے پہلا کہ گھر لوٹ آنا اور دوسرا کوشش جاری رکھنا۔ میں نے دوسرے کو ترجی دی۔ کچھ بھی آسان نہیں ہوتا تاہم مشقت سے سب حاصل کیا جا سکتا ہے'۔

ان کا مذید کہنا ہے کہ 'میں نے ان اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے جن سے ہمیشہ سیکھنے کو ملتا ہے، میں سیکھتا رہا اور آگے بڑھتا رہا'۔

ذہنی دباؤ اور اقربا پروری

سرور کا ماننا ہے کہ 'ذہنی دباؤ کہاں نہیں ہوتا۔ ہمارے سماج میں ذہنی دباؤ کے تعلق سے لوگوں کا نظریہ غلط ہے۔ یہ کسی کو بھی ہو سکتا ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی میں یہ عام بات ہے۔ اگر آپ سب کچھ قاعدے کے مطابق کریں گے تو اس مرض سے نجات پائی جا سکتی ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'اقربا پروری کہاں نہیں ہے؟ بالی ووڈ میں اس لئے زیادہ نظر آتی ہے کیوںکہ اداکاروں پر ہر کسی کی نظر ہوتی ہے۔ اس سے باہر نکلتے ہوئے اداکاروں کو ہمت، حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر آپ میں قابلیت ہے تو آپ کو موقع ضرور ملے گا۔ سفارش زیادہ دیر تک کام نہیں آتی لیکن قابلیت ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتی ہے'۔

ابھرتے ہوئے اداکاروں کے لئے مشورہ

سرور کا کہنا ہے کہ اداکاری کرنے سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا آپ کے پاس خوبصورت شخصیت کے علاوہ اداکاری کا فن بھی ہے۔ یہ سب کے بس کی بات نہیں۔ مشقت کی عادت، تھیئٹر اور اداکاری ورکشاپ میں حصّہ لے کر تربیت حاصل کرنا ضروری ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر فعال رہنا بھی ضروی ہے۔ میری پہلی فلم دل پتنگ جو ابھی تک ریلیز نہیں ہوئی اس کا آفر مجھے فیس بک سے ہی آیا تھا۔ میں اس وقت کشمیر واپس جانے کی سوچ رہا ہوں۔ اپنے شیڈیول اور پروڈیوسر سے کیسے رابطہ کرنا چاہیے اس حوالے سے میں وادی کا ماحول ٹھیک ہونے کے بعد ورکشاپ کروں گا تاکہ وادی کے ہنر کو صحیح سمت دی جا سکے۔

وادی میں ہنر تو ہے تاہم پلیٹ فارم نہیں

سرور کا ماننا ہے کہ 'ہنر کو پلیٹ فارم کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ وادی کے اداکار دور درشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ جو بلکل غلط بات ہے۔ آپ کو اپنے لئے مواقعے پیدا کرنے چاہیے نہ کہ مواقع کا انتظار۔ آج کل ویب سیریز کا دور ہے۔ کشمیر پر بھی کتنی ہی ویب سیریز بن چکی ہیں اور مزید بھی بن سکتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ شروعات تو کریں۔ پیسہ جب اپنی جیب سے نکلتا ہے تو مشکل ہوتی ہے لیکن آج کے دور میں نقصان نہیں ہوتا۔ کچھ بھی پانے کے لئے خطرہ اٹھانا ضروری ہوتا ہے۔ کامیابی اوپر والے پر چھوڑ دینی چاہیے لیکن محنت میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

ہر روز بھارت کی مایا نگری ممبئی میں سیکڑوں کی تعداد میں اداکار بالی ووڈ میں اپنی قسمت آزمانے جاتے ہیں۔ کئی مایوس ہو کر لوٹ آتے ہیں تو کچھ مقبول ہو جاتے ہیں۔ ان ہی چند مقبول اداکاروں میں ایک نام ہے میر سرور کا۔

سرینگر کے رہنے والے سرور گزشتہ دو دہایوں سے اپنی شاندار اداکاری کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں۔ جہاں وہ بجرنگی بھائی جان، فینٹم، کیدارناتھ، جولی ایل ایل بی 2، کیسری اور جگا جاسوس جیسی ہٹ فلموں میں کام کر چکے ہیں، وہیں مقامی سنیما جن میں تمل، تیلگو، بھوجپوری کے علاوہ کشمیری ڈراموں میں بھی نمایاں کردار نبھایا ہے۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران سرور نے سرینگر سے ممبئی تک کے سفر، بالی ووڈ میں ذہنی دباؤ اور اقربا پروری کے حوالے سے تفصیلی اور کھل کر بات چیت کی۔

اداکار میر سرور

کراٹے سے اداکاری تک کا سفر

سرور کا کہنا ہے کہ ان کے کنبے میں کوئی بھی اداکاری سے وابستہ نہیں تھا اور وہ بھی کراٹے سے ہی واقف تھے۔ انہوں نے کراٹے میں جموں و کشمیر کی نمائندگی قومی سطح پر بھی کی ہے۔ جس وجہ سے انھیں سرکاری نوکری بھی ملی، تاہم انہونے اداکاری کو ترجیح دی اور آج وہ اپنے اس فیصلے سے کافی مطمئن ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی اداکاری کا سفر سنہ 1999 سے شرو ہوا جب وہ دہلی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے 'تعلیم کے ساتھ ساتھ میں ماڈلنگ بھی کیا کرتا تھا۔ میرا خود پر اعتماد اتنا تھا کہ بالی ووڈ اداکار جان ابراہیم کو بھی میں کچھ نہیں سمجھتا تھا۔ لیکن پیسوں کی قلت کی وجہ سے جب مجھے گھر گھر جا کر سامان بیچنا پڑا تو سمجھ آیا کہ زندگی اتنی آسان نہیں ہے۔ بہت محنت کرنی پڑی اور ابھی بھی مشقت جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سرینگر میں نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے ایک ورکشاپ میں حصّہ لینے کے بعد مجھے اپنی منزل کی طرف بڑھنے کے لیے ایک راستہ ملا۔ میں نے کشمیری، ہندی اور بین الاقوامی فلم وانگورد میں بھی کام کیا۔ سفر آسان نہیں تھا لیکن دلچسپ ضرور تھا'۔

کراٹے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ 'آج میں اس طریقے سے کراٹے نہیں کرتا لیکن خود کو تندرست رکھنے کے لئے اپنے گھر میں مشق کرتا رہتا ہوں'۔

اتار چڑھاؤ سب کی زندگی میں آتے ہیں

سرور کا کہنا ہے کہ 'بجرنگی بھائی جان اور فینٹم جیسی کامیاب فلموں کے باوجود مجھے کافی عرصے تک ممبئی میں ایک چال میں رہنا پڑا۔ ایک وقت کی روٹی نصیب ہوتی تھی کیونکہ پیسے نہیں تھے۔ میرے پاس دو راستے تھے پہلا کہ گھر لوٹ آنا اور دوسرا کوشش جاری رکھنا۔ میں نے دوسرے کو ترجی دی۔ کچھ بھی آسان نہیں ہوتا تاہم مشقت سے سب حاصل کیا جا سکتا ہے'۔

ان کا مذید کہنا ہے کہ 'میں نے ان اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے جن سے ہمیشہ سیکھنے کو ملتا ہے، میں سیکھتا رہا اور آگے بڑھتا رہا'۔

ذہنی دباؤ اور اقربا پروری

سرور کا ماننا ہے کہ 'ذہنی دباؤ کہاں نہیں ہوتا۔ ہمارے سماج میں ذہنی دباؤ کے تعلق سے لوگوں کا نظریہ غلط ہے۔ یہ کسی کو بھی ہو سکتا ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی میں یہ عام بات ہے۔ اگر آپ سب کچھ قاعدے کے مطابق کریں گے تو اس مرض سے نجات پائی جا سکتی ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'اقربا پروری کہاں نہیں ہے؟ بالی ووڈ میں اس لئے زیادہ نظر آتی ہے کیوںکہ اداکاروں پر ہر کسی کی نظر ہوتی ہے۔ اس سے باہر نکلتے ہوئے اداکاروں کو ہمت، حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر آپ میں قابلیت ہے تو آپ کو موقع ضرور ملے گا۔ سفارش زیادہ دیر تک کام نہیں آتی لیکن قابلیت ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتی ہے'۔

ابھرتے ہوئے اداکاروں کے لئے مشورہ

سرور کا کہنا ہے کہ اداکاری کرنے سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا آپ کے پاس خوبصورت شخصیت کے علاوہ اداکاری کا فن بھی ہے۔ یہ سب کے بس کی بات نہیں۔ مشقت کی عادت، تھیئٹر اور اداکاری ورکشاپ میں حصّہ لے کر تربیت حاصل کرنا ضروری ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر فعال رہنا بھی ضروی ہے۔ میری پہلی فلم دل پتنگ جو ابھی تک ریلیز نہیں ہوئی اس کا آفر مجھے فیس بک سے ہی آیا تھا۔ میں اس وقت کشمیر واپس جانے کی سوچ رہا ہوں۔ اپنے شیڈیول اور پروڈیوسر سے کیسے رابطہ کرنا چاہیے اس حوالے سے میں وادی کا ماحول ٹھیک ہونے کے بعد ورکشاپ کروں گا تاکہ وادی کے ہنر کو صحیح سمت دی جا سکے۔

وادی میں ہنر تو ہے تاہم پلیٹ فارم نہیں

سرور کا ماننا ہے کہ 'ہنر کو پلیٹ فارم کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ وادی کے اداکار دور درشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ جو بلکل غلط بات ہے۔ آپ کو اپنے لئے مواقعے پیدا کرنے چاہیے نہ کہ مواقع کا انتظار۔ آج کل ویب سیریز کا دور ہے۔ کشمیر پر بھی کتنی ہی ویب سیریز بن چکی ہیں اور مزید بھی بن سکتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ شروعات تو کریں۔ پیسہ جب اپنی جیب سے نکلتا ہے تو مشکل ہوتی ہے لیکن آج کے دور میں نقصان نہیں ہوتا۔ کچھ بھی پانے کے لئے خطرہ اٹھانا ضروری ہوتا ہے۔ کامیابی اوپر والے پر چھوڑ دینی چاہیے لیکن محنت میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.