مئی 2022 کے پہلے تین ہفتوں میں وادی کشمیر میں کم از کم بارہ نوجوانوں کے گھروں سے لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ Youth goes Missing in Kashmirلاپتہ ہوئے نوجوانوں کے عسکری صفوں میں شمولیت کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے وہیں اہل خانہ کی جانب سے نوجوانوں کو واپس گھر لوٹنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ Family Appeal Missing youth to return Homeلاپتہ ہوئے بیشتر نوجوانوں کا تعلق جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع سے ہے۔
ضلع پلوامہ کے اربل علاقے سے تعلق رکھنے والے پوسٹ گریجویٹ ایم ایس سی، بی ایڈ ڈگری یافتہ نوجوان عرفان احمد ملک گزشتہ 6 دنوں سے لاپتہ ہے۔ Kashmiri Youth Goes Missing اہل خانہ نے سماجی رابطہ گاہوں پر ویڈیو شیئر کرکے ان سے واپس گھر لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ ضلع پلوامہ کے ہی دربگام علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان فضیل احمد بٹ ولد نذیر احمد بٹ 14 مئی کو اپنے گھر سے نکلا اور واپس نہیں لوٹا، انکے اہل خانہ کے مطابق 14مئی سے انکے موبائل فون سے بھی ان کے ساتھ رابطہ قائم نہیں ہو پا رہا۔ قابل ذکر ہے کہ فضیل احمد بٹ ہلاک کیے گئے عسکریت پسند زاہد احمد عرف زاہد ٹائیگر کا چھوٹا بھائی ہے، زاہد احمد کو کچھ سال قبل سیکورٹی فورسز کے ساتھ انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔
وہی ضلع پلوامہ کے گوڈرہ علاقے سے تعلق رکھنے والا 18 سالہ جنید احمد وگے ولد غلام قادر وگے بھی رواں ماہ کی 13 تاریخ سے لاپتہ ہے۔ انکے اہل خانہ نے بھی ویڈیو شیئر کرکے واپس گھر لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے سے متعلق سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہ انہیں کئی نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوجوانوں کا سراغ لگانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔
حالیہ دنوں لاپتہ ہوئے نوجوانوں میں ضلع شوپیاں کے ترنز علاقے سے تعلق رکھنے والا آفرین الطاف ملک اور شاکر احمد وازہ بھی شامل ہیں، یہ دونوں 17 مئی 2022 کو اپنے گھروں سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ جبکہ کیگام، شوپیان علاقے سے تعلق رکھنے والے زاہد احمد چوپان ولد غلام محمد چوپان 17 مئی کو گھر سے نکل کر واپس نہیں لوٹا۔ کٹپورہ، شوپیان کے 15 سالہ مزمل وانی 9 مئی سے لاپتہ ہیں۔
ضلع پلوامہ کے منہگام علاقے سے تعلق رکھنے والے عابد حسین شاہ بھی پچھلے دو ہفتوں سے گھر سے لاپتہ ہے جبکہ شمالی کشمیر کے نہال پورہ، بارہمولہ کے ارشاد احمد میر 09 مئی 2022 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ جبکہ بٹوٹ علاقے سے تعلق رکھنے والے21 سالہ سمیر ملک ولد محمد صادق ملک 11 مئی سے اپنے گھر سے لاپتہ ہیں، وہیں توصیف احمد ولد غلام نبی بٹ 08 مئی 2022 کو گھر سے نکل کر واپس نہیں لوٹا۔ 34 سالہ عبدالرشید ماگرے 13 مئی سے لاپتہ ہے۔
ان تمام نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے اہل خانہ کی جانب سے گھر واپسی کی اپیل کے ویڈیوز سامنے آرہے ہیں۔ اہل خانہ کے مطابق انہوں نے متعلقین کے سراغ لگانے کی تمام کوششیں کیں جو بے سود ثابت ہوئیں۔ لاپتہ ہوئے بیشتر نوجوانوں کے اہل خانہ نے متعلقہ پولیس اسٹیشنز میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جب کشمیر کے مختلف اضلاع خصوصا جنوبی کشمیر سے نوجوان لاپتہ ہوئے۔ Youth Join Militant Ranks in Kashmir اکثر و بیشتر لاپتہ نوجوانوں کے متعلق عسکری صفوں میں شامل ہونے کی خبریں موصول ہوتی ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیز کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مجموعی تعداد میں کافی حد تک کمی آئی ہے تاہم مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسند صفوں میں شامل ہونے کے رجحان کو اچھی علامت کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ حکام نے مقامی نوجوانوں سے عسکریت پسندی سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں: Hybrid Militants Arrested in srinagar: سرینگر میں دو ہائبرڈ عسکریت پسند گرفتار
دریں اثنا، کشمیر میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی تعداد میں 2022 کے پہلے تین مہینوں (جنوری-مارچ) میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کشمیر میں 87 عسکریت پسند سرگرم ہیں، اور شمالی کشمیر میں 65 اور وسطی کشمیر میں 16 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ Kashmir Militancyاعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرگرم عسکریت پسندوں میں سے 79 غیر ملکی جبکہ 93 مقامی عسکریت پسند ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ 15 مقامی نوجوان رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں لاپتہ ہوئے تھے۔