ضلع کپواڑہ میں 23 برس قبل ریشم خان نامی خاتون لیپراسی کا شکار ہوئی، جس کے بعد انہیں لیپر کالونی میں منتقل کیا گیا، ضعیف العمری میں کسی کا سہارا نہ ہونے کے باعث انہوں نے جموں و کشمیر کے محکمہ سماجی بہبود سے ایک وہیل چیئر کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم تین سال گذر جانے کے باوجود وہ وہیل چیئر کے انتظار میں ہیں۔
ریشم خان سرینگر کے لال بازار میں نگین ڈل کے کنارے پر واقع اس لیپر کالونی میں درجنوں دیگر مریضوں کے ساتھ تنہا زندگی بسر کر رہی ہیں۔ اس عمر رسیدہ خاتون کا سہارا محض ایک چھڑی ہے جس کی مدد سے وہ اس کالونی کے صحن میں کبھی کبھار ٹہلتی ہیں۔
ریشم کا کہنا ہے 'میں نے کئی بار محکمہ سماجی بہبود کے افسران کے سامنے اپنا مطالبہ رکھا لیکن تین سال سے کسی بھی افسر نے میری طرف دھیان نہیں دیا'۔
جذام نے انکی زندگی کو پوری طرح سے بدل کے رکھ دیا ہے اور بیماری میں مبتلا ہوتے ہی انکو سماج نے الگ تھلگ دیگر بیماروں کی طرح اس لیپر کالونی میں چھوڑ دیا ہے، تاہم اب سرکار بھی انکے مطالبات کے تئیں زیادہ سنجیدہ نہیں دکھ رہی۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی یوم بزرگ: گھاٹوں پر سیکڑوں بزرگ کسمپرسی کے عالم میں
ای ٹی وی بھارت نے جب اس بے سہارا اور معمر خاتون کی پریشانی کے سلسلے میں محکمہ سماجی بہبود کے متعلقہ افسران سے بات کی تو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آنے والے دنوں میں ریشم خان اور ان کے جیسے دیگر ضرورت مندوں کو وہیل چیئر دستیاب کی جائے گی۔
ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر افسر محمد اشرف اخوان نے بتایا 'محکمہ نے لیپر کالونی کے افراد کی ایک فہرست تیار کی ہے جن کو آنے والے دنوں میں وہیل چیئر فراہم کی جائے گی۔