ETV Bharat / state

Kishtwar:Lack of Basic Facilities مڑواہ واڈون اور دچھن آج کے دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم

جموں کشمیر میں حکومت کی جانب سے ترقی کے دعوے تو خوب کئے جاتے ہیں لیکن کئی علاقوں میں حالات حکومت کے دعووں کے برعکس ہیں۔ جموں کشمیر کے کئی علاقہ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ کشتواڑ کے مڑواہ، واڈون اور دچھن بھی ایسے ہی علاقے ہیں جہاں کے لوگ ٹیلی مواصلاتی نظام اور بجلی جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں۔Claims of development by the government in Jammu and Kashmir are false

warwan marwah dacchan of kishtwar are deprived of basic facilities
warwan marwah dacchan of kishtwar are deprived of basic facilities
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 30, 2023, 5:10 PM IST

Updated : Sep 30, 2023, 9:49 PM IST

مڑواہ واڈون اور دچھن

اننت ناگ:سرکار کا دعویٰ ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ دور افتادہ علاقوں کی یکساں ترقی کو ترجیح دی جارہی ہے، تاہم آج کی اکیسویں صدی میں بھی کئ علاقے ایسے ہیں جو ابھی بھی ترقی سے کوسوں دور ہیں ۔ مڑواہ، واڈون اور دچھن ایسے تین بڑے وسیع پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریبا 50 ہزار لوگ آج کے جدید دور میں بھی قدیم طرز کی زندگی گزار رہے ہیں..انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ کے تحت آتے ہیں۔ لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑواہ جنوبی ضلع اننت ناگ سے ہی آسان قابل رسائی ہیں جبکہ ایک طویل اور دشوار گزار راستہ اس پہاڑی پٹی کو کشتواڑ سے جوڑتا ہے..اس وادی کا اوپری حصہ واڈون اور نچلا حصہ مڑواہ کہلاتا ہے جبکہ ان دونوں جگہوں کے درمیان، اینشن گاؤں موجود ہے، ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع یہ وادی قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ہے، اور وادی کے وسط میں بہہ رہے دریائے،،مرسودن،، اسے مزید دیدہ زیب بناتا ہے..ان علاقوں کے 80 فیصد سے زیادہ لوگ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ آبادی روزی روٹی کمانے کے لیے کشمیر کے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔۔

آج کے جدید دور میں بھی مڑواہ واڈون کے علاقے ٹیلی مواصلاتی نظام اور بجلی جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں، اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ موجودہ تیز رفتار دور میں دنیا سے کتنا پیچھے ہیں.. موسم سرما کے دوران بھاری برفباری کی وجہ سے ان علاقوں کا رابطہ تقریباً 6 ماہ تک ضلع ہیڈکوارٹرز سے منقطع ہو جاتا ہے، جس دوران مقامی لوگ محصور ہو جاتے ہیں.. یہی وجہ ہے کہ موسم سرما سے قبل مذکورہ علاقہ کے بیشتر خاندان سردیوں کے عیام شروع ہونے سے قبل نقل مکانی شروع کرتے ہیں..

بجلی، اور ٹیلی مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی سے ان علاقوں میں ناخواندگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے ..ضروری سہولیات اور تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کے سبب یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے علاقہ کے لوگوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت سولر سسٹم مہیا کرائے گئے ہیں لیکن سردیوں کے موسم میں وہ ناکارہ ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ مشعل اور چراغ جلانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ وہیں بہتر طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب یہاں کے مریضوں کو سطح سمندر سے 13 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر واقع دشوار گزار اور پُر خطر مرگن ٹاپ کا راستہ عبور کرکے اننت ناگ جانا پڑتا ہے، جس دوران ابھی تک متعدد مریضوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا ہے..

موسم سرما کے دوران قریب تین ماہ تک سرکار کی جانب سے ناپوچی سے کشتواڑ تک ہیلی کاپٹر سروس مہیا رکھی جاتی ہے ۔ تاہم، لوگوں کا کہنا ہے کہ مریض کو ناپوچی تک پہنچانا کافی دشوار ہوتا ہے جس دوران راستے میں ہی مریض دم توڑ دیتا ہے..

یہ بھی پڑھیں: 'ترال میں تعمیر وترقی برائے نام'

اگرچہ مڑواہ واڈون کو وادی اور جموں کے ساتھ قابل رسائی بنانے کے لئے رابطہ سڑکوں کو وسعت دی جا رہی ہے تاہم کئی پہاڑی بستیاں ایسی ہیں جہاں پر ابھی سڑکیں نہیں ہیں، اور ان علاقوں میں گھوڑوں کا عام استعمال ہے.. سردیوں کے عیام شروع ہونے سے قبل یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں خوراک اور اشیائے ضروریا ذخیرہ کرتے ہیں، کیونکہ یہاں بھاری برفباری کے دوران لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں.

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، آج کے جدید دور میں، بجلی،طبی سہولیات، انٹرنیٹ،تعلیم رابطہ سڑک جیسی ضروریات ان کے لئے صرف ایک خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں وہ ترقی سے کوسوں دور ہیں، اور وہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں..ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران سیاسی رہنما ان کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کرتے ہیں، تاہم اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے بعد ان کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے.

یہ بھی پڑھیں:سوپور کے دوکبل گاؤں بجلی کی بنیادی سہولیات سے محروم

البتہ مقامی لوگوں نے کہا کہ سنہ 2002 کے انتخابات کے دوران مرحوم مفتی محمد سعید ان کے علاقہ میں دورے پر آئے تھے جس دوران مقامی لوگوں نے مشعل جلا کر ان کا استقبال کیا تھا، جس کے بعد مفتی محمد سعید نے سولر سسٹم پر چلنے والی لائٹس فراہم کرائے تھے.

اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے طلباء کو اپنے علاقہ سے باہر جان پڑتا ہے۔ تعلیم کا خرچہ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے بعض طلباء اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ مڑواہ واڈون کی آبادی میں سے کچھ فیصد لوگ سرکاری نوکری کرتے ہیں تاہم بعض لوگ اپنے علاقوں سے باہر روزی روٹی کی تلاش میں جاتے ہیں۔ یہاں کے لوگ مکئی اور راجما کی فصل کی کاشتکاری کرتے ہیں۔ جنگلاتی اور زرخیز زمین میں اگنے والے راجما میں کیمیائی کھاد کا استعمال نہیں ہوتا، اسلئے یہاں کی راجما کافی میٹھی مانی جاتی ہے اور لوگ یہاں کی راجما کو شوق سے خریدتے ہیں۔ یہاں ہر برس تقریباً 200 ٹن راجما کی کاشتکاری ہوتی ہے.

مرواہ واڈون وادی کشتواڑ سے تقریبا 200 کلو میٹر جبکہ اننت ناگ سے 150 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ لوگ مرگن پاس کے درمیان ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ آمدورفت کو سال بھر یقینی بنایا جا سکے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا اور جموں کشمیر کی ترقی کا دعویٰ کرنے والی سرکار ان کے علاقہ کی جانب توجہ دے اور علاقہ میں ہر ضروری سہولیات کی فراہمی کے دعوے کو عملی جامہ پہنائے۔

مڑواہ واڈون اور دچھن

اننت ناگ:سرکار کا دعویٰ ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ دور افتادہ علاقوں کی یکساں ترقی کو ترجیح دی جارہی ہے، تاہم آج کی اکیسویں صدی میں بھی کئ علاقے ایسے ہیں جو ابھی بھی ترقی سے کوسوں دور ہیں ۔ مڑواہ، واڈون اور دچھن ایسے تین بڑے وسیع پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریبا 50 ہزار لوگ آج کے جدید دور میں بھی قدیم طرز کی زندگی گزار رہے ہیں..انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ کے تحت آتے ہیں۔ لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑواہ جنوبی ضلع اننت ناگ سے ہی آسان قابل رسائی ہیں جبکہ ایک طویل اور دشوار گزار راستہ اس پہاڑی پٹی کو کشتواڑ سے جوڑتا ہے..اس وادی کا اوپری حصہ واڈون اور نچلا حصہ مڑواہ کہلاتا ہے جبکہ ان دونوں جگہوں کے درمیان، اینشن گاؤں موجود ہے، ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع یہ وادی قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ہے، اور وادی کے وسط میں بہہ رہے دریائے،،مرسودن،، اسے مزید دیدہ زیب بناتا ہے..ان علاقوں کے 80 فیصد سے زیادہ لوگ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ آبادی روزی روٹی کمانے کے لیے کشمیر کے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔۔

آج کے جدید دور میں بھی مڑواہ واڈون کے علاقے ٹیلی مواصلاتی نظام اور بجلی جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں، اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ موجودہ تیز رفتار دور میں دنیا سے کتنا پیچھے ہیں.. موسم سرما کے دوران بھاری برفباری کی وجہ سے ان علاقوں کا رابطہ تقریباً 6 ماہ تک ضلع ہیڈکوارٹرز سے منقطع ہو جاتا ہے، جس دوران مقامی لوگ محصور ہو جاتے ہیں.. یہی وجہ ہے کہ موسم سرما سے قبل مذکورہ علاقہ کے بیشتر خاندان سردیوں کے عیام شروع ہونے سے قبل نقل مکانی شروع کرتے ہیں..

بجلی، اور ٹیلی مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی سے ان علاقوں میں ناخواندگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے ..ضروری سہولیات اور تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کے سبب یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے علاقہ کے لوگوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت سولر سسٹم مہیا کرائے گئے ہیں لیکن سردیوں کے موسم میں وہ ناکارہ ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ مشعل اور چراغ جلانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ وہیں بہتر طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب یہاں کے مریضوں کو سطح سمندر سے 13 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر واقع دشوار گزار اور پُر خطر مرگن ٹاپ کا راستہ عبور کرکے اننت ناگ جانا پڑتا ہے، جس دوران ابھی تک متعدد مریضوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا ہے..

موسم سرما کے دوران قریب تین ماہ تک سرکار کی جانب سے ناپوچی سے کشتواڑ تک ہیلی کاپٹر سروس مہیا رکھی جاتی ہے ۔ تاہم، لوگوں کا کہنا ہے کہ مریض کو ناپوچی تک پہنچانا کافی دشوار ہوتا ہے جس دوران راستے میں ہی مریض دم توڑ دیتا ہے..

یہ بھی پڑھیں: 'ترال میں تعمیر وترقی برائے نام'

اگرچہ مڑواہ واڈون کو وادی اور جموں کے ساتھ قابل رسائی بنانے کے لئے رابطہ سڑکوں کو وسعت دی جا رہی ہے تاہم کئی پہاڑی بستیاں ایسی ہیں جہاں پر ابھی سڑکیں نہیں ہیں، اور ان علاقوں میں گھوڑوں کا عام استعمال ہے.. سردیوں کے عیام شروع ہونے سے قبل یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں خوراک اور اشیائے ضروریا ذخیرہ کرتے ہیں، کیونکہ یہاں بھاری برفباری کے دوران لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں.

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، آج کے جدید دور میں، بجلی،طبی سہولیات، انٹرنیٹ،تعلیم رابطہ سڑک جیسی ضروریات ان کے لئے صرف ایک خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں وہ ترقی سے کوسوں دور ہیں، اور وہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں..ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران سیاسی رہنما ان کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کرتے ہیں، تاہم اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے بعد ان کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے.

یہ بھی پڑھیں:سوپور کے دوکبل گاؤں بجلی کی بنیادی سہولیات سے محروم

البتہ مقامی لوگوں نے کہا کہ سنہ 2002 کے انتخابات کے دوران مرحوم مفتی محمد سعید ان کے علاقہ میں دورے پر آئے تھے جس دوران مقامی لوگوں نے مشعل جلا کر ان کا استقبال کیا تھا، جس کے بعد مفتی محمد سعید نے سولر سسٹم پر چلنے والی لائٹس فراہم کرائے تھے.

اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے طلباء کو اپنے علاقہ سے باہر جان پڑتا ہے۔ تعلیم کا خرچہ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے بعض طلباء اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ مڑواہ واڈون کی آبادی میں سے کچھ فیصد لوگ سرکاری نوکری کرتے ہیں تاہم بعض لوگ اپنے علاقوں سے باہر روزی روٹی کی تلاش میں جاتے ہیں۔ یہاں کے لوگ مکئی اور راجما کی فصل کی کاشتکاری کرتے ہیں۔ جنگلاتی اور زرخیز زمین میں اگنے والے راجما میں کیمیائی کھاد کا استعمال نہیں ہوتا، اسلئے یہاں کی راجما کافی میٹھی مانی جاتی ہے اور لوگ یہاں کی راجما کو شوق سے خریدتے ہیں۔ یہاں ہر برس تقریباً 200 ٹن راجما کی کاشتکاری ہوتی ہے.

مرواہ واڈون وادی کشتواڑ سے تقریبا 200 کلو میٹر جبکہ اننت ناگ سے 150 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ لوگ مرگن پاس کے درمیان ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ آمدورفت کو سال بھر یقینی بنایا جا سکے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا اور جموں کشمیر کی ترقی کا دعویٰ کرنے والی سرکار ان کے علاقہ کی جانب توجہ دے اور علاقہ میں ہر ضروری سہولیات کی فراہمی کے دعوے کو عملی جامہ پہنائے۔

Last Updated : Sep 30, 2023, 9:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.