بنگلور: کرناٹک میں لوٹس آپریشن کے تحت اراکین اسمبلی خریدا گیا اور ریاستی حکومت گرا دی گئی، اس کامیاب لوٹس آپریشن کے بعد ملک کی کئی ریاستوں میں بھی اسی طرح کا لوٹس آپریش چلایا گیا، جس میں بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت ہوئی۔ کرناٹک میں پچھلی کانگریس و جنتادل سیکولر حکومت کو لوٹس آپریش کے ذریعے گرا دیا گیا۔ لوٹس آپریشن و کانگریس پارٹی کو لیکر سابق وزیر و کانگریس کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر سے سوال کیا گیا کہ عوام نے تو انہیں کامیاب کیا تھا لیکن پھر بھی ان کے ایم ایل ایز لوٹس آپریشن کا شکار ہوئے۔ اس سوال کے جواب میں یو ٹی قادر نے کہا کہ اگر عوام انہیں بھاری اکثریت سے کامیاب کرتی ہے تو ان کے ایم ایل ایز نہیں بکیں گے۔ اس جواب کے بعد سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اگر عوام اکثریت نہ دے تو کیا پھر سے لوٹس آپریشن کا شکار ہوں گے اور بک جائیں گے؟
دوسرے معنوں میں کانگریس لیڈر یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگر عوام انہیں اکثریت نہ دے تو کانگریس کے ایم ایل ایز کی خرید و فروخت کا خطرہ رہے گا۔ لہٰذا یو ٹی قادر کانگریس کے ایم ایل ایز کے خرید و فروخت کا الزام بھی عوام پر ڈال رہے ہیں۔ اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا یو ٹی قادر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کانگریس کے ایم ایل ایز جو بک رہے ہیں اس کی وجہ بھی عوام ہے کیوں کہ ان کی پارٹی کو عوام اکثریت نہیں دے رہی ہے؟ یاد رہے کہ لوٹس آپریشن بھارت کی کئی ریاستوں میں کامیاب طور پر استعمال کیا گیا اور حکومتیں گراکر نئی حکومتیں تشکیل دی گئیں، جیسے مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، گوا اور کرناٹک جیسی ریاستوں میں ایم ایل ایز کی بڑے پیمانے پر خرید و فروخت ہوئی اور کانگریس و دیگر پارٹیوں سے جڑے ایم ایل ایز کو خرید کر حکومتیں بنائی گئیں۔ کرناٹک میں گزشتہ کانگریس و جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت کو گرانے کے لئے کانگریس کے 14 ایم ایل ایز و 3 جے ڈی ایس کے ایم ایل ایز کی خرید و فروخت ہوئی جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت بنائی۔
یہ بھی پڑھیں : Sarvodya Party کرناٹک سے بدعنوان و فرقہ پرست حکومت کو بے دخل کیا جائیگا، سروودیہ پارٹی