ETV Bharat / state

Protests In Ladakh لداخ میں ریاستی درجہ کیلئے زبردست احتجاج - لداخ میں ہڑتال

لیہہ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مارچ نکالا۔ احتجاجی لداخ کے لیے ریاستی درجہ، آئینی تحفظات اور لیہہ اور کرگل اضلاع کے لیے علیحدہ پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh, Demanding Full Statehood

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 2, 2022, 9:29 PM IST

سرینگر: کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) کے ساتھ مل کر بدھ کو لداخ بند منایا۔ لیہہ میں سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجیوں نے لداخ کے لیے ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh, Demanding Full Statehood

کے ڈی اے کے مطابق بدھ کے روز لداخ میں ہڑتال کی پہلی کڑی کے تحت پرامن احتجاج نکال گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد لداخ کے لوگوں کی نمائندگی اور ان کو سیاسی طور پر با اختیار بنانا کی ضرورت ہے۔Protests In Ladakh

کے ڈی اے اور ایل اے بی ایک اعلیٰ ادارہ لداخ میں اکثریتی آواز کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتا ہے اور موجودہ یونین ٹیریٹری کی حیثیت کو قانون ساز اسمبلی کے بغیر سیاسی پسماندگی کے طور پر دیکھتا ہے۔

کے ڈی اے اور ایل اے بی کے چارٹر آف ڈیمانڈز میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا، لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنا، اور لوک سبھا کے ارکان کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو کرنا، اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں لداخ کی نمائندگی شامل ہے۔

اس حوالے سے سماجی کارکن ساجد کرگیلی کا کہنا تھا کہ "پہلے ہماری زمینوں، شناخت، ثقافت اور ملازمتوں کے تحفظات تھے لیکن دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی نے انہیں ختم کر دیا۔ جہاں ہم نے لداخ پر لداخیوں کی حکمرانی کی وکالت کی تھی، وہیں یہاں کی ایک نوکر شاہی نے سیاسی عمل اور پالیسی سازی میں لوگوں کی تھوڑی سی شرکت اور شمولیت کو ختم کر دیا ہے۔"

مزید پڑھیں: Omar Abdullah Accuses Kargil Admin چین کو روک نہیں سکتے، لیکن ہمیں سرینگر سے کرگل آنے نہیں دیتے، عمر عبداللہ

کرگیلی کے مطابق کے ڈی اے اور ایل اے بی نے کئی مواقع پر وزارت داخلہ کے ساتھ اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، لیکن مسئلہ حل کرنے کے بجائے اسے صرف تاخیر کیا جاتا ہے۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے 29 نومبر کو طلبہ اور بے روزگار نوجوانوں کی طرف سے سڑکوں پر احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

سرینگر: کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) کے ساتھ مل کر بدھ کو لداخ بند منایا۔ لیہہ میں سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجیوں نے لداخ کے لیے ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ لداخ کو 5 آگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست سے الگ کر کے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔Protests In Ladakh, Demanding Full Statehood

کے ڈی اے کے مطابق بدھ کے روز لداخ میں ہڑتال کی پہلی کڑی کے تحت پرامن احتجاج نکال گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد لداخ کے لوگوں کی نمائندگی اور ان کو سیاسی طور پر با اختیار بنانا کی ضرورت ہے۔Protests In Ladakh

کے ڈی اے اور ایل اے بی ایک اعلیٰ ادارہ لداخ میں اکثریتی آواز کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتا ہے اور موجودہ یونین ٹیریٹری کی حیثیت کو قانون ساز اسمبلی کے بغیر سیاسی پسماندگی کے طور پر دیکھتا ہے۔

کے ڈی اے اور ایل اے بی کے چارٹر آف ڈیمانڈز میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا، لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنا، اور لوک سبھا کے ارکان کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو کرنا، اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں لداخ کی نمائندگی شامل ہے۔

اس حوالے سے سماجی کارکن ساجد کرگیلی کا کہنا تھا کہ "پہلے ہماری زمینوں، شناخت، ثقافت اور ملازمتوں کے تحفظات تھے لیکن دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی نے انہیں ختم کر دیا۔ جہاں ہم نے لداخ پر لداخیوں کی حکمرانی کی وکالت کی تھی، وہیں یہاں کی ایک نوکر شاہی نے سیاسی عمل اور پالیسی سازی میں لوگوں کی تھوڑی سی شرکت اور شمولیت کو ختم کر دیا ہے۔"

مزید پڑھیں: Omar Abdullah Accuses Kargil Admin چین کو روک نہیں سکتے، لیکن ہمیں سرینگر سے کرگل آنے نہیں دیتے، عمر عبداللہ

کرگیلی کے مطابق کے ڈی اے اور ایل اے بی نے کئی مواقع پر وزارت داخلہ کے ساتھ اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، لیکن مسئلہ حل کرنے کے بجائے اسے صرف تاخیر کیا جاتا ہے۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے 29 نومبر کو طلبہ اور بے روزگار نوجوانوں کی طرف سے سڑکوں پر احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.