جموں:حضرت امام حسینؓ کی کربلا میں یزیدی فوج کے ہاتھوں شہادت کے دن آج یوم عاشور پر جموں وکشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں مختلف مقامات پر چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نکالے گئے۔ ان جلوسوں میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔جموں خطہ میں سب سے بڑا ماتمی جلوس جموں شہر سے برآمد ہوا۔ اس ماتمیجلوس میں سینکڑوں کی تعداد میں عزادروں نے غم حسین کی یاد میں ماتم کیا۔اس موقع پر علمائے کرام نے اپنی تقاریر میںحضرت امام حسینؓ کی عظیم اور روشن تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلووں کو اجاگر کیا
وہیں وادی کشمیر کے زڈی بل علاقے میں ایک بڑا ماتمی جلوس برآمد ہوا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی موجودگی میں بوٹہ کدل سرینگر میں تاریخی ماتمی جلوس برآمد ہوا جو روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے زڈی بل پہنچا۔اس موقع پر ایل جی منوج سنہا نے عزاداروں میں پانی کی بوتلیں تقسیم کیں۔
جموں میں زولجنا کے جلوس کو روایتی راستوں پر جانے کی اجازت دی گئی۔ماتمی جلوسوں میں شبیہ علم، ذوالجناح اور شبیہ تابوت شامل تھے جبکہ عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کر رہے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ نیاز کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ خون کا عطیہ کے کیمپ لگائے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:
- یوم عاشورہ کی مناسبت سے بڈگام میں ماتمی جلوس برآمد
- سرینگر میں محرم کا عظیم الشان جلوس برآمد، ایل جی منوج سنہا نے شرکت کی
دس محرم الحرام سنہ 61 ہجری کو نواسہٌ رسول حضرت امام حسینؓ کو کربلا کے میدان میں ان کے اصحاب و انصار کے ساتھ تین دن کا بھوکا اور پیاسا رکھ کے شہید کر دیا گیا تھا۔ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں نے میدان کربلا میں اسلام کی بقاء کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایسی مثال قائم کی جس نے رہتی دنیا تک حق و باطل کا معیار طے کر دیا۔واضح رہے کہ اسلامی تاریخ میں واقعۂ کربلا ایک ایسا دل سوز سانحہ ہے کہ رہتی دنیا تک اس کا درد ہر ایک مسلمان کے دل میں زندہ رہے گا۔ کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جس سے عالم کی تمام چیزیں متاثر ہوئیں۔ یہ وہ غم انگیز اور الم آفرین واقعہ ہے جس نے جاندار اور بے جان کو خون کے آنسو رلادیا۔