احتجاجی عوامی اتحاد اور اس کے اراکین خاص کر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کے خلاف جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے تاہم فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔
اس موقع پر راشٹریہ بجرنگ دل کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر راکیش بجرنگی نے کہا کہ گپکار ایجنڈا پاکستان یا چین کا ایجنڈا ہے اس کو جموں کی سر زمین پر پنپنے نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: 'گپکار ایجنڈے کو جموں میں پنپنے نہیں دیا جائے گا، یہ ایجنڈا پاکستان کا ہے یا چین کا ہے، یہ لوگ کشمیر میں ملک کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور یہاں ملک کے حق میں باتیں کرتے ہیں'۔
موصوف نے کہا کہ دفعہ 370 اب تاریخ کا ایک حصہ بن چکا ہے اس کو اب بچوں کو کتابوں میں ہی پڑھایا جائے گا۔
گپکار ڈکلریشن میں شامل سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: 'ڈاکٹر فاروق عبداللہ چین کی مدد چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے کہتے ہیں لہٰذا وہ کہاں کے دیش بھکت ٹھہرے'۔
بعض رپورٹس کے مطابق پولیس نے ڈاکٹر فاروق عبدللہ کی رہائش گاہ کی طرف پیش قدمی کرنے والے کئی احتجاجیوں کو حراست میں بھی لیا۔
بتادیں کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر ہفتے کے روز عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے اراکین نے مختلف سیاسی، مذہبی و سماجی وفود سے ملاقاتیں کیں۔