گاندربل: جموں و کشمیر ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے شروع کیا گیا احتجاجی ’’پیدل مارچ‘‘ وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع پہنچا۔ منتظمین کے مطابق احتجاج ضلع گاندربل سے سرینگر پہنچے گا۔ یاد رہے کہ جموں و کشمیر ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اعلان کردہ شیڈول - تیسرے مرحلہ - کے مطابق ضلع گاندربل میں اپنی مانگوں کو لیکر ’’پیدال مارچ‘‘ کے ذریعے احتجاج درج کیا۔ Teachers Association Organise Paidal march Protest in Ganderbal
ایسوی ایشن سے وابستہ لیڈران و کارکنان سمیت درجنوں اساتذہ و دیگر ملازمین نے پیدل مارچ میں شرکت کی اور گاندربل سے سری نگر کی جانب روانہ ہوئے۔ گاندربل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے ترجمان فیاض شاہ نے سول سوسائٹی، والدین اور سماج کے سبھی طبقہ ہائے فکر پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے اور نوجوانوں کو اس وبا سے دور رہنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاجی مارچ میں حکام سے سنہ 2010کے بعد بھرتی ہوئی ملازمین خاص کر اساتذہ حضرت کو بھی اولڈ پینشن اسکیم کے زمرے میں داخل کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پینشن کسی بھی ملازم کا حق ہے، ہر ایک ملازم دہائیوں تک اپنی جوانی کے دوران محکمہ کے لئے خدمات انجام دے رہا ہے اور عمر پیری میں اسے یہی محکمہ خالی ہاتھ ریٹائر کرکے ’دوسرے کے رحم و کرم کے سہارے‘ چھوڑ دیتا ہے۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں بھی ملازمین اولڈ پینشن اسکیم کو واپس متعارف کرائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور اس مانگ میں بیروکریٹ سے لیکر چپراسی یک زبان ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پیدل مارچ‘‘ میں مانگوں کے ساتھ ساتھ عوام کو منشیات کے حوالہ سے بھی آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے بڑھتے رجحان کو کم کرنے اور نئی نسل کو اس دلدل میں دھنسنے سے بچانے کے لیے سبھی حضرات کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔