اگرچہ کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے جاری مسلح سورش کے دوران مبینہ اجتماعی قتل کے کئی واقعات انجام دئے گئے، تاہم چھٹی سنگھ پورہ کا وہ واقعہ مسلح سورش کا ایک سیاح ترین باب تھا، وہ ایک ایسا انسانیت سوز اور دل دہلانے والا واقعہ تھا جس کے صدمے سے متاثرین ابھی بھی باہر نہیں آ رہے ہیں۔
حالانکہ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم نے اس قتل عام کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی، تاہم اس سانحہ کے پانچ روز بعد ہی فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جنہیں پتھری بل سانحہ میں ملوث بتایا گیا تھا، لیکن بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے۔
وہیں علیحدگی پسند رہنماؤں نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دے کر عالمی برادری کو ایسے سانحات کی تحقیقات اور ان میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا، ان کا یہ ماننا تھا کہ یہ واقعہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کی ایک سازش کے تحت انجام دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس قتل عام کی تحقیقات کے سلسلہ میں کئی حکم نامے بھی صادر کیے گئے، تاہم زمینی سطح پر اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے، جس کی وجہ سے شک و شبہات کی گنجائش پیدا ہو گئی اور متاثرین کئی طرح کے خدشات سے دوچار ہو گئے۔
اپنے عزیزو عقارب سے بچھڑے اکیس برس کے لمبے عرصے کے بیچ متاثرہ بچے جوان ہو گئے اور جوان بوڑھے ہو گئے ہیں۔ تاہم امید کا دامن تھامے یہ لوگ ابھی بھی انصاف کے منتظر ہیں۔