ETV Bharat / state

Kandiwara Bridge Awaits Completion: دہائی گزرنے کے باوجود کانڈیوارہ پُل تکمیل سے کوسوں دور

مرکزی حکومت و یو ٹی انتظامیہ کی جانب سے جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کے بلند و بانگ دعوے Development in J&Kکئے جا رہے تاہم جموں و کشمیر کے مختلف خصوصا دور دراز علاقوں کا معائنہ کرنے سے حکومتی دعوے محض کاغذوں اور اعلانات کی حد تک ہی محدود معلوم ہوتے ہیں۔

Kandiwara Bridge Awaits Completion: دہائی گزرنے کے باوجود کانڈیوارہ پُل تکمیل سے کوسوں دور
Kandiwara Bridge Awaits Completion: دہائی گزرنے کے باوجود کانڈیوارہ پُل تکمیل سے کوسوں دور
author img

By

Published : Feb 26, 2022, 1:59 PM IST

ضلع اننت ناگ کے کانڈیوارہ، کوکرناگ علاقے میں 2013 میں ایک اسکول بس دلدوز حادثے کی شکار ہوئی تھی، جس میں 9 اسکولی بچے موقع پر ہی فوت جبکہ متعدد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ حادثے کے بعد اُس وقت کی حکومت نے مقامی لوگوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے ایک پُل کی تعمیر کو منظوری دی، کچھ ہی عرصہ بعد پل کا تعمیری کام شروع کیا گیا تاہم دس برس کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی پُل تکمیل سے کوسوں دور Kandiwara Bridge Awaits Completion ہے۔

دہائی گزرنے کے باوجود کانڈیوارہ پُل تکمیل سے کوسوں دور

پل کی عدم موجودگی کے باعث کوکرناگ کے کانڈیوارہ اور اس سے ملحقہ دیگر کئی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ گوناگوں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پُل کی عدم موجودگی کے باعث ہزاروں افراد کو نالہ پار کرنے کے لیے کئی کلومیٹر کا اضافی سفر طے کرنا پڑتا ہےKandiwara Kokernag Bridge۔ انہوں نے کہا: ’’پل نہ ہونے کے باعث جس سفر کے لئے 10سے20روپے خرچ ہونے چاہئیں، اُس کےلیے لوگوں کو 50روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پُل نہ ہونے کے باعث نالہ برنگی میں طغیانی کے دوران کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا: ’’ایمرجنسی کے دوران نالہ برنگی کو پار کرنے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نالہ برنگی پار کرنے کے دوران آج تک سینکڑوں افراد فوت جبکہ بعض شدید زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’نالہ برنگی میں پانی کی سطح بڑھ جاتے ہی کئی علاقوں کا زمینی رابطہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے کٹ کر رہ جاتا ہے، اسکولوں، کالجوں میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، کیونکہ خراب موسم میں طلبہ اپنے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’موسمی صورتحال زیادہ دنوں تک خراب ہونے کے باعث طلبہ تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں۔‘‘

مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کئی بار حکام کو اس معاملے کے حوالے سے آگاہ کیا، تاہم انکے مطابق ’متعلقہ محکمہ جات خواب خرگوش میں مست ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر طارق احمد کی نوٹس میں لایا، انہوں نے کہا کہ پُل کا تعمیری کام جاری ہے، تاہم محکمہ کے پاس وقت پر رقومات میسر نہ ہونے کی وجہ سے پُل کے تعمیراتی کام پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کے سبب پُل کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ کے چیف انجینئر کی ہدایت پر تمام زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں کو رواں برس مکمل کیا جائے گا جن میں کانڈیوارہ پُل بھی شامل ہے۔

ضلع اننت ناگ کے کانڈیوارہ، کوکرناگ علاقے میں 2013 میں ایک اسکول بس دلدوز حادثے کی شکار ہوئی تھی، جس میں 9 اسکولی بچے موقع پر ہی فوت جبکہ متعدد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ حادثے کے بعد اُس وقت کی حکومت نے مقامی لوگوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے ایک پُل کی تعمیر کو منظوری دی، کچھ ہی عرصہ بعد پل کا تعمیری کام شروع کیا گیا تاہم دس برس کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی پُل تکمیل سے کوسوں دور Kandiwara Bridge Awaits Completion ہے۔

دہائی گزرنے کے باوجود کانڈیوارہ پُل تکمیل سے کوسوں دور

پل کی عدم موجودگی کے باعث کوکرناگ کے کانڈیوارہ اور اس سے ملحقہ دیگر کئی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ گوناگوں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پُل کی عدم موجودگی کے باعث ہزاروں افراد کو نالہ پار کرنے کے لیے کئی کلومیٹر کا اضافی سفر طے کرنا پڑتا ہےKandiwara Kokernag Bridge۔ انہوں نے کہا: ’’پل نہ ہونے کے باعث جس سفر کے لئے 10سے20روپے خرچ ہونے چاہئیں، اُس کےلیے لوگوں کو 50روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پُل نہ ہونے کے باعث نالہ برنگی میں طغیانی کے دوران کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا: ’’ایمرجنسی کے دوران نالہ برنگی کو پار کرنے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نالہ برنگی پار کرنے کے دوران آج تک سینکڑوں افراد فوت جبکہ بعض شدید زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’نالہ برنگی میں پانی کی سطح بڑھ جاتے ہی کئی علاقوں کا زمینی رابطہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے کٹ کر رہ جاتا ہے، اسکولوں، کالجوں میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، کیونکہ خراب موسم میں طلبہ اپنے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’موسمی صورتحال زیادہ دنوں تک خراب ہونے کے باعث طلبہ تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں۔‘‘

مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کئی بار حکام کو اس معاملے کے حوالے سے آگاہ کیا، تاہم انکے مطابق ’متعلقہ محکمہ جات خواب خرگوش میں مست ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر طارق احمد کی نوٹس میں لایا، انہوں نے کہا کہ پُل کا تعمیری کام جاری ہے، تاہم محکمہ کے پاس وقت پر رقومات میسر نہ ہونے کی وجہ سے پُل کے تعمیراتی کام پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کے سبب پُل کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ کے چیف انجینئر کی ہدایت پر تمام زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں کو رواں برس مکمل کیا جائے گا جن میں کانڈیوارہ پُل بھی شامل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.