ضلع اننت ناگ میں کوکرناگ کے گاورن علاقہ سے تعلق رکھنے والے غلام نبی بٹ، جو پیشہ سے کسان ہیں، نے سنہ 2008 میں محکمہ صحت کو تین کنال اراضی سرکاری نوکری کے عوض فراہم کی تھی۔
محکمہ صحت کی جانب سے اراضی پر ایک منزلہ عمارت تعمیر کرنے کے باوجود بھی وعدے کے مطابق اراضی فراہم کرنے والے غلام نبی کے فرزنداں کو نوکری فراہم نہیں کی گئی جس کے بعد غلام نبی نے عدالت کا رخ اختیار کیا اور امتناعی احکامات کے بعد ایک منزلہ عمارت ویران پڑی ہوئی ہے۔
غلام نبی کے مطابق اُس وقت کے سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے بھی زمین کے بدلے انکے اہل خانہ دو افراد کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ محکمہ صحت کو اپنی اراضی مشروط بنیاد پر فراہم کرنے والے غلام نبی کا کہنا ہے کہ تیرہ سال قبل وہ اس زمین پر کھیتی باڑی کا کام انجام دے رہے تھے، جس سے وہ اپنے اور اہل خانہ کے لیے نان شبینہ جٹا پاتے تھے، تاہم ’’نہ زمین ہی رہی، نہ متبادل روزگار۔‘‘
مقامی لوگوں کا کہنا کہ مذکورہ عمارت ویران ہونے کے سبب یہ آوارہ کتوں اور جانوروں کا مسکن بن چکی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ویران عمارت منشیات کی لت میں پڑے نوجوانوں کا اڈہ بن چکی ہے۔
ویران پڑی عمارت انتہائی خستہ ہو چکی ہے۔ مقامی آبادی اب اس عمارت میں مال مویشی پالتے ہیں، جبکہ عمارت کے صحن کو اخروٹ سکھانے کے کام میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ چیف میڈکل آفیسر اننت ناگ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ غلام نبی بٹ نے عدالت کا رخ اختیار کیا ہے اور معاملہ سب جوڈیشل ہے اس لیے ہم عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔