اننت ناگ: وادی کشمیر میں مٹی کے تندور میں تیار کی جا رہی مختلف اقسام کی روٹیاں کافی پسند کی جاتی ہیں، یہاں شہرو دیہات میں نانوائی (بیکر) کی دکانیں نظر آتی ہیں، جہاں سے لوگ مختلف روٹیاں خرید کر چائے کے ساتھ شوق سے کھاتے ہیں. تندور میں بنی ہوئی روٹیوں کے عام استعمال سے تندوروں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔Clay Utensils
مٹی کے تندور کو تیار کرنے کے لئے ہنر مند اور پیشہ ور کمار طبقہ وابستہ ہے ۔ضلع اننت ناگ کا اکنگام گاؤں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں تندور تیار کرنے کے ساتھ ایک بڑی آبادی منسلک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو اننت ناگ میں تندور تیار کرنے کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔Clay Tandoor Manufacturing Hub Of Anantnag
ان کا ماننا ہے کہ تیز رفتار دور میں گھروں میں ہاتھ سے روٹی بنانے کی روایت ختم ہو رہی ہے، فرصت کی کمی کے سبب لوگ باہر کی روٹی کھانے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے نانوائی(بیکرس) کی دکانوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا، اس عمل سے تندوروں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔Clay Tandoor Used in kashmiri Bakers shop
مزید پڑھیں: Glazed Pottery Revive In Kashmir: گلیذڈ پوٹری کو زندہ کرنے والا کشمیری کمہار
انہوں نے کہا کہ لوگ مٹی کے برتنوں کے بجائے ،تانبے ،پیتل، ایلمونیم ،پلاسٹک و دیگر دھات کے برتنوں کا استعمال کر رہے ہیں،جس کے سبب مٹی کے برتنوں کی مانگ کافی کم ہوگئی ہے،نتیجتا ان کا گزارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے بیشتر خاندان اپنا پیشہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ Plastic Aluminum and Utensils Used in day today Activities
عبد الغنی کمار کا کہنا ہے کہ بیماریاں عام ہونے کے بعد اب آہستہ آہستہ لوگ مٹی کے برتنوں کی جانب راغب ہوتے نظر آرہے ہیں، تاہم یہ اوسط اطمینان بخش نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ روایتی اور صحت کے ضامن مٹی کے برتنوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ،تاکہ یہ صنعت دوبارہ پٹری پر لوٹ سکے۔۔اور اس پیشہ سے وابستہ افراد کا روزگار بھی محفوظ رہے۔