ETV Bharat / state

Mushk Budji Rice in Anantnag مُشک بُدجی چاول سے زراعت کے شعبہ میں نیا انقلاب، پچیس ہزار تک فی کونٹل فروخت

مُشک بُدجی ایک خاص قسم کا چاول ہے، جس کی کاشتکاری صرف ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ میں کی جاتی ہے، یہاں اس کی کاشتکاری تقریبا 250 ہیکٹر اراضی پر کی جاتی ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت فی کنال ڈھائی کونٹل (دھان) سے زائد ہے۔ کوکرناگ میں سب سے پہلے ساگم ٹنگ پاوہ گاؤں میں اس کی کاشتکاری کی گئی۔

Mushk Budji Rice in Anantnag
مُشک بُدجی چاول سے زراعت کے شعبہ میں نیا انقلاب، پچیس ہزار تک فی کونٹل فروخت
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 7, 2023, 5:40 PM IST

مُشک بُدجی چاول سے زراعت کے شعبہ میں نیا انقلاب، پچیس ہزار تک فی کونٹل فروخت

اننت ناگ: قدرت نے وادی کشمیر کو نہ صرف بے تحاشا خوبصورتی سے نوازا ہے، بلکہ اسے بے شمار نعمتوں سے بھی مالا مال کیا ہے، یہاں کی آب و ہوا اور زرخیز مٹی میں نایاب اور خاص قسم کے فصلوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ جنہیں بین الاقوامی سطح پر شہرت مل رہی ہے۔


مُشک بدجی چاول بھی ایسے ہی نایاب اور منفرد کوالٹی کا چاول ہے، جسے چاولوں کے اقسام میں سب سے مہنگا اور اعلی قسم کا چاول مانا جاتا ہے۔ اس چاول کو اگانے کے لئے ایک مخصوص آب و ہوا صاف و شفاف ٹھنڈے پانی اور اونچائی کی ضروت ہوتی ہے۔ دراصل مشک بدجی ایک خوشبو دار چاول ہے، پکانے کے بعد اس سے خاص قسم کی خوشبو نکلتی ہے جو کھانے والے کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اس کا پکا ہوا چاول نہ صرف خوشبودار ہوتا ہے بلکہ یہ ذائقہ اور توانائی سے بھی بھرپور ہے۔


خاص بات یہ ہے کہ وادی کشمیر میں مُشک بُدجی کی کاشتکاری صرف ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ میں کی جاتی ہے ، یہاں اس کی کاشتکاری تقریبا 250 ہیکٹر اراضی پر کی جاتی ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت فی کنال ڈھائی کونٹل (دھان) سے زائد ہے۔ کوکرناگ میں سب سے پہلے ساگم ٹنگ پاوہ گاؤں میں اس کی کاشتکاری کی گئی۔

ساگم علاقہ ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریبا 20 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جو سیاحتی مقام اور حلقہ انتخاب کوکرناگ کے حدود میں آتا ہے۔ اس علاقہ کا پانی اور آب و ہوا اس خاص چاول کو اگانے کے لئے موزوں مانا جاتا ہے، اسلئے اسی گاؤں میں زرعی یونیورسٹی کی جانب سے کئی برس قبل اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا، جس کے بعد اس علاقہ میں مشک بدجی کی کاشتکاری شروع ہوئی۔

بعد میں اُس کے متصلہ علاقوں میں بھی اس کی کاشتکاری کا رجحان بڑھ گیا جن میں دنوٹھ پورہ، ناگم گاؤں شامل ہیں اور آج کوکرناگ کے تقریبا 500 خاندان اس کی کاشتکاری سے منسلک ہیں۔ اس نایاب چاول سے نہ صرف یہاں کے کسانوں کی ذرائع آمدن میں خاصا اضافہ ہوا ہے بلکہ جیو ٹیگنگ کے بعد ساگم علاقہ کو بین الاقوامی سطح کی شہرت بھی حاصل ہوئی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ساگم علاقہ سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے کہا کہ مُشک بُدجی کی کاشتکاری متعارف ہونے کے بعد زراعت کے شعبہ میں ایک نیا انقلاب آیا ہے. انہوں نے کہا کہ روایتی بیج سے انہیں محنت زیادہ اور منافع کافی کم ملتا تھا، تاہم محکمہ زراعت کی جانب سے انہیں مشک بدجی کی کاشتکاری کی جانب متوجہ کیا گیا، جس کی کاشتکاری سے ان کی آمدنی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔کسانوں کے مطابق علاقہ میں پہلے کسانوں کی قلیل تعداد اس کی کاشتکاری کی جانب آمادہ ہو گئے، تاہم گزشتہ کئی برسوں میں اس کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں جس کی وجہ سے آج زیادہ سے زیادہ کسان اس کی کاشتکاری کی جانب راغب ہونے لگے۔ کسانوں نے محکمہ زراعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی جانب سے انہیں تربیت کے ساتھ ساتھ ادویات، کھاد اور بیج میں رعایت دی جاتی ہے، وہیں بہتر مارکیٹ کی فراہمی سے کسانوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے۔


مُشک بدجی کو مارکیٹ فراہم کرنے اور درمیانہ داری کو ختم کرنے کے لئے چند برس قبل بھارت سرکار سے اندراج شدہ فارمیرس پروڈیوسرز آرگنائزیشن(ایف پی او) کو عمل میں لایا گیا ہے، تاکہ کسان براہ راست مشک بدجی فروخت کر سکیں۔ ساگم میں باضابطہ طور پر ایف پی او کا ایک یُونٹ موجود ہے جہاں پر کسانوں کو بغیر درمیانہ داری مارکیٹ فراہم ہے۔


چیف ایگریکلچر افسر اننت ناگ اعجاذ حسین ڈار نے کہا کہ فروغ ملنے اور بے تحاشا قیمتیں بڑھنے کے بعد مُشک بُدجی کی کاشتکاری بڑھ رہی ہے، جس سے اس کی پیداوار بھی گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں دو گناہ ہو گئی ہے۔ اننت ناگ میں گزشتہ برس اس کی سالانہ پیداوار چھہ ہزار کونٹل سے بڑھ کر بارہ ہزار چھ سو کونٹل فی سال تک پہنچ گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ جی آئی ٹیگ ملنے کے بعد مُشک بدجی کی مانگ میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس دُبئی سے ہزار کونٹل مُشق بدجی چاول کی مانگ ہے، جبکہ ملک کی مختلف ریاستوں سے بھی اس کی مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ بڑھتی مانگ کے پیش نظر مشک بدجی کو کئی دیگر علاقوں میں تجرباتی طور پر کاشتکاری کی گئی جو کافی کامیاب رہی، ان علاقوں میں ڈورو ویری ناگ اور کامڈ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے آنے والے سیزن میں محکمہ ایگریکلچر ساگم کے زمینداروں سے بیج خریدے گا اور اسے دیگر زمینداروں کو فراہم کیا جائے گا، تاکہ مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ کی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔

مُشک بُدجی چاول سے زراعت کے شعبہ میں نیا انقلاب، پچیس ہزار تک فی کونٹل فروخت

اننت ناگ: قدرت نے وادی کشمیر کو نہ صرف بے تحاشا خوبصورتی سے نوازا ہے، بلکہ اسے بے شمار نعمتوں سے بھی مالا مال کیا ہے، یہاں کی آب و ہوا اور زرخیز مٹی میں نایاب اور خاص قسم کے فصلوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ جنہیں بین الاقوامی سطح پر شہرت مل رہی ہے۔


مُشک بدجی چاول بھی ایسے ہی نایاب اور منفرد کوالٹی کا چاول ہے، جسے چاولوں کے اقسام میں سب سے مہنگا اور اعلی قسم کا چاول مانا جاتا ہے۔ اس چاول کو اگانے کے لئے ایک مخصوص آب و ہوا صاف و شفاف ٹھنڈے پانی اور اونچائی کی ضروت ہوتی ہے۔ دراصل مشک بدجی ایک خوشبو دار چاول ہے، پکانے کے بعد اس سے خاص قسم کی خوشبو نکلتی ہے جو کھانے والے کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اس کا پکا ہوا چاول نہ صرف خوشبودار ہوتا ہے بلکہ یہ ذائقہ اور توانائی سے بھی بھرپور ہے۔


خاص بات یہ ہے کہ وادی کشمیر میں مُشک بُدجی کی کاشتکاری صرف ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ میں کی جاتی ہے ، یہاں اس کی کاشتکاری تقریبا 250 ہیکٹر اراضی پر کی جاتی ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت فی کنال ڈھائی کونٹل (دھان) سے زائد ہے۔ کوکرناگ میں سب سے پہلے ساگم ٹنگ پاوہ گاؤں میں اس کی کاشتکاری کی گئی۔

ساگم علاقہ ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریبا 20 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جو سیاحتی مقام اور حلقہ انتخاب کوکرناگ کے حدود میں آتا ہے۔ اس علاقہ کا پانی اور آب و ہوا اس خاص چاول کو اگانے کے لئے موزوں مانا جاتا ہے، اسلئے اسی گاؤں میں زرعی یونیورسٹی کی جانب سے کئی برس قبل اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا، جس کے بعد اس علاقہ میں مشک بدجی کی کاشتکاری شروع ہوئی۔

بعد میں اُس کے متصلہ علاقوں میں بھی اس کی کاشتکاری کا رجحان بڑھ گیا جن میں دنوٹھ پورہ، ناگم گاؤں شامل ہیں اور آج کوکرناگ کے تقریبا 500 خاندان اس کی کاشتکاری سے منسلک ہیں۔ اس نایاب چاول سے نہ صرف یہاں کے کسانوں کی ذرائع آمدن میں خاصا اضافہ ہوا ہے بلکہ جیو ٹیگنگ کے بعد ساگم علاقہ کو بین الاقوامی سطح کی شہرت بھی حاصل ہوئی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ساگم علاقہ سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے کہا کہ مُشک بُدجی کی کاشتکاری متعارف ہونے کے بعد زراعت کے شعبہ میں ایک نیا انقلاب آیا ہے. انہوں نے کہا کہ روایتی بیج سے انہیں محنت زیادہ اور منافع کافی کم ملتا تھا، تاہم محکمہ زراعت کی جانب سے انہیں مشک بدجی کی کاشتکاری کی جانب متوجہ کیا گیا، جس کی کاشتکاری سے ان کی آمدنی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔کسانوں کے مطابق علاقہ میں پہلے کسانوں کی قلیل تعداد اس کی کاشتکاری کی جانب آمادہ ہو گئے، تاہم گزشتہ کئی برسوں میں اس کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں جس کی وجہ سے آج زیادہ سے زیادہ کسان اس کی کاشتکاری کی جانب راغب ہونے لگے۔ کسانوں نے محکمہ زراعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی جانب سے انہیں تربیت کے ساتھ ساتھ ادویات، کھاد اور بیج میں رعایت دی جاتی ہے، وہیں بہتر مارکیٹ کی فراہمی سے کسانوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے۔


مُشک بدجی کو مارکیٹ فراہم کرنے اور درمیانہ داری کو ختم کرنے کے لئے چند برس قبل بھارت سرکار سے اندراج شدہ فارمیرس پروڈیوسرز آرگنائزیشن(ایف پی او) کو عمل میں لایا گیا ہے، تاکہ کسان براہ راست مشک بدجی فروخت کر سکیں۔ ساگم میں باضابطہ طور پر ایف پی او کا ایک یُونٹ موجود ہے جہاں پر کسانوں کو بغیر درمیانہ داری مارکیٹ فراہم ہے۔


چیف ایگریکلچر افسر اننت ناگ اعجاذ حسین ڈار نے کہا کہ فروغ ملنے اور بے تحاشا قیمتیں بڑھنے کے بعد مُشک بُدجی کی کاشتکاری بڑھ رہی ہے، جس سے اس کی پیداوار بھی گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں دو گناہ ہو گئی ہے۔ اننت ناگ میں گزشتہ برس اس کی سالانہ پیداوار چھہ ہزار کونٹل سے بڑھ کر بارہ ہزار چھ سو کونٹل فی سال تک پہنچ گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ جی آئی ٹیگ ملنے کے بعد مُشک بدجی کی مانگ میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس دُبئی سے ہزار کونٹل مُشق بدجی چاول کی مانگ ہے، جبکہ ملک کی مختلف ریاستوں سے بھی اس کی مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ بڑھتی مانگ کے پیش نظر مشک بدجی کو کئی دیگر علاقوں میں تجرباتی طور پر کاشتکاری کی گئی جو کافی کامیاب رہی، ان علاقوں میں ڈورو ویری ناگ اور کامڈ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے آنے والے سیزن میں محکمہ ایگریکلچر ساگم کے زمینداروں سے بیج خریدے گا اور اسے دیگر زمینداروں کو فراہم کیا جائے گا، تاکہ مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ کی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.