امریکی صدر جو بائیڈن US President Joe Biden نے جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ اسرائیل کی طرف سے یروشلم میں فلسطینیوں پر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن فلسطینی صدر عباس سے ملاقات کے لیے بیت لحم گئے۔
ملاقات کے دوران بائیڈن کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل کے ساتھ امن کے لیے سیاسی راستے کی ضرورت ہے، چاہے تنازع کا دو ریاستی حل بہت دور ہی کیوں نہ ہو۔ بائیڈن نے، بطور صدر فلسطینی علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے، فلسطینی نژاد امریکی الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کے قتل پر احتساب کے لیے امریکی کوششوں کی بھی تصدیق کی۔
بائیڈن جنہوں نے بدھ کے روز خطے میں اترنے کے بعد سے فلسطینی ریاست کے لیے اپنی حمایت پر بار بار زور دیا ہے، اور انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ دونوں ریاستوں کا ہدف بہت دور لگتا ہے اور 2014 سے امن کے عمل میں رکاوٹ ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل کے لیے اپنی انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیاسی حل ہونا چاہیے جسے فلسطینی عوام حقیقت میں دیکھ سکیں یا کم از کم محسوس کرسکیں۔ لیکن بائیڈن نے جمعرات کو واضح کیا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے ٹرمپ کے متنازع اقدام کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے ہیں، جس نے فلسطینیوں کو مشتعل کیا جو اس کے مشرقی سیکٹر کو اپنی مستقبل کی ریاست کی نشست کے طور پر دیکھتے ہیں۔
وہیں فلسطینی صدر نے کہا کہ وہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور اس کا مقصد یروشلم میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانہ کو دوبارہ کھولنا ہے، جسے ٹرمپ نے بند کر دیا تھا۔ عباس نے کہا کہ "امن کی کلید فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے شروع ہوتی ہے۔ عباس نے مزید کہا کہ فلسطینی بستیوں پر قبضہ اور آبادکاروں کے تشدد کو روکنے اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے خاتمے کے لیے امریکی کوششوں کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: US Israel Joint Declaration: ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے مشترکہ اعلامیے پر دستخط
فلسطینیوں میں قابل احترام رپورٹر ابو عاقلہ کے بارے میں، بائیڈن نے ان کی موت کو فلسطینی عوام کی کہانی دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا۔ عاقلہ کو مئی میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کے دوران ہلاک کردی گئی تھیں۔ اقوام متحدہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں تھیں، واشنگٹن نے کہا تھا کہ امکان ہے کہ عاقلہ کی اسرائیلی فائرنگ سے موت واقع ہوئی لیکن امریکہ کو یہ بتانے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اسرائیلی فورسز ایک غیر مسلح صحافی کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ بائیڈن نے کہا، "مجھے امید ہے کہ اس کی میراث مزید نوجوانوں کو سچائی کی اطلاع دینے اور ایسی کہانیاں سنانے پر اپنا کام کرنے کی ترغیب دے گی جو اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہیں۔ امریکہ ان کی موت کے مکمل اور شفاف احتساب پر اصرار کرتا رہے گا۔"
اس کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے کے دورے کے دوران بائیڈن نے فلسطینی پناہ گزینوں کی خدمت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے لیے اضافی 200 ملین ڈالر کا اعلان کیا، جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی تھی۔ فلسطینی امور کی طرف اپنی توجہ مبذول کرتے ہوئے، بائیڈن نے جمعہ کے روز اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی یروشلم کے ایک ہسپتال کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے علاقے میں طبی اداروں کے لیے 100 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔یہ ہسپتال فلسطینی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔