امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن US Secretary of State Antony Blinken نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں پاکستان کی شبیہ اور اس کی ترقی کی صلاحیت کو کمزورکرتی ہیں۔ بلنکن نے منگل کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے پر پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت پاکستان میں میڈیا آؤٹ لیٹس اور سول سوسائٹی پر عائد پابندیوں سے آگاہ ہے اور انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ سے اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔
ایک پاکستانی صحافی کے ذریعہ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان آج بھی صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ تصور کیا جاتا ہے، بلنکن نے کہا، 'ایک متحرک آزاد پریس، ایک باخبر شہری پاکستان سمیت کسی بھی ملک اور اس کے مستقبل کے لیے اہم ہے اور میرے خیال میں پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اظہار رائے کی آزادی کو کمزورکرتا ہے۔'
صحافی نے کہا کہ گزشتہ سال جرائم اور بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور بعض سرکاری پالیسیوں کی تنقید کرنے کے لئے پاکستانی صحافیوں کا قتل کردیا گیا۔ ان کا اغوا کر لیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس نے سوال کیا، 'کیا محکمہ خارجہ نے کبھی پاکستانی حکام کے ساتھ دو طرفہ بات چیت میں اس مدے کو اٹھایا۔ اس پر بلنکن نے جواب دیا، 'مختصر جواب ہے ہاں، ہم اسے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتوں میں اٹھاتے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی یوم آزادی صحافت پر امریکی وزیر خارجہ کا تبصرہ ایک عالمی میڈیا واچ ڈاگ 'رپورٹرس ود آوٹ بارڈرس' کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے بعد آیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عالمی پریس فریڈم انڈیکس پر گزشتہ سال کے 145ویں نمبر سے اس سال 157 ویں نمبر پر آگیا۔
یواین آئی