قاهرہ: مصر میں فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوگئے۔ 12 لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہیں اور 14 سے زیادہ ہسپتال ملیامیٹ کر دیے گئے ہیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قاہرہ میں اسرائیلی حملوں میں پیشرفت سے آگاہ کرنے کے لیے منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیاب اللوح نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال بہت سنگین ہے ۔ ہمارے پاس مرنے والوں کی لاشوں کو دفنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی مداخلت اور مزید قتل و غارت گری مچانے سے گریز کرنے کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔فلسطینی سفیر نے غزہ کی پٹی کو خوراک اور طبی سامان کی فراہمی اور امداد کے داخلے کو یقینی بنانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداریوں کو فوری کھولنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے جنگ کے 10 ویں روز میں 2500 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو پانی ختم ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال زندگیوں کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس سے حماس اور اسرائیل کشیدگی کے سلسلے میں بات کی ہے۔فلسطینی صدر کے ساتھ ہوئی بات چیت پر انھوں نے کہا کہ ’وہ اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہیں اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حماس فلسطینی عوام کے وقار اور حق میں نہیں ہیں۔ بائیڈن نے امداد کی فراہمی کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے فلسطینی صدر کو یقین دلایا کہ ہم خطے میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور تنازع کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔‘